طائف میں جنوبی امریکہ سے تعلق رکھنے والے پھل کی کاشت
یہ پھل آم اور خربوزے کی طرح میٹھے ذائقے کے لیے جانا جاتا ہے ( فوٹو: عرب نیوز)
سعودی عرب کے شہر طائف کے کاشتکاروں کا مقصد جنوبی امریکہ سے تعلق رکھنے والے پھل کی کاشت میں سرمایہ کاری کے مالی انعامات حاصل کرنا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق کاشتکار پیپینو پلانٹ پیدا کرنے کی کاروباری صلاحیت پر اپنی توجہ مبذول کر رہے ہیں جو آم اور خربوزے کی طرح میٹھے ذائقے کے لیے جانا جاتا ہے۔
سدا بہار جھاڑی اعلی پیداواری صلاحیت اور نمک کی رواداری پیش کرتی ہے جس سے یہ مٹی کی مختلف اقسام اور گرین ہاؤس ماحول میں پھل پھول سکتا ہے۔
نایاب پودوں کا مطالعہ کرنے والے نایف المالکی نے نوٹ کیا کہ پیپینو (سائنسی نام، سولانم میوریکیٹ) چلی اور پیرو سے نکلا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ یہ لمبائی میں تقریباً ایک میٹر تک بڑھتا ہے۔ یہ ٹراپیکل اور مرطوب علاقوں میں اونچائی پر پایا جاتا ہے اور سب ٹراپیکل علاقوں میں بھی اونچائی پر اگایا جاسکتا ہے‘۔
نایف المالکی نے کہا کہ ’ یہ ان علاقوں میں براہ راست سورج کی روشنی میں اگتا ہے جہاں درجہ حرارت 15 اور 25 ڈگری سیلسیس کے درمیان ہوتا ہے۔ یہ 30 ڈگری سینٹی گریڈ تک رواداری، ہلکی اور درمیانی زرخیز مٹی کے ساتھ بھی پروان چڑھتا ہے۔ اسے معتدل زرخیز زمین میں بھی اگایا جا سکتا ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ پھل کو پکنے پر بہترین استعمال کیا جاتا ہے جب اس کا ذائقہ میٹھا ہوتا ہے۔ تاہم، اسے پکنے سے پہلے کاٹا جا سکتا ہے اور طویل عرصے تک ذخیرہ کیا جا سکتا ہے‘۔
نایف المالکی نے کہا کہ ’ انہوں نے ایک سال تک تجربہ کرنے کے بعد اسے طائف کامیابی سے اگایا ہے۔ یہ ہر موسم میں پھل دیتا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ اس کی پیداوار سردیوں میں بھی جاری رہتی ہے۔ پکنے کے عمل میں تاخیر ہوتی ہے۔ یہ پودا پانچ سال سے زیادہ زندہ رہ سکتا ہے اور اس کی عمر پانچ سال سے زیادہ ہوتی ہے۔
المالکی نے نشاندہی کی کہ پیپینو کو پودے لگانے کے تقریباً تین ماہ کے اندر اندر کاٹا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ فصل کی کٹائی کا موسم مختلف عوامل کی بنیاد پر مختلف ہوتا ہے جیسے کہ زمین کی قسم، پودے لگانے کا وقت، موسمی حالات، بیماریوں اور کیڑوں کے حملے‘۔