شبتائی شاویت نے 1989 سے 1996 تک اسرائیل کی خفیہ ایجنسی کی قیادت کی۔ فوٹو عرب نیوز
موساد انٹیلی جنس ایجنسی کے ڈائریکٹر اسرائیلی جاسوس شبتائی شاویت گذشتہ روز منگل کو 84 سال کی عمر میں اٹلی میں وفات پا گئے۔
امریکہ کی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق شبتائی شاویت نے مدت ملازمت میں اسرائیل کے اردن کے ساتھ تاریخی امن معاہدے میں پیش رفت میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں موت کی وجہ بتائے بغیر رپورٹ کیا ہے کہ شویت کی موت اٹلی میں چھٹیوں کے دوران ہوئی۔
موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ شیویت کو اسرائیل کی ریاست کے آپریشنز، انٹیلی جنس، سیکورٹی اور حکمت عملی کی دنیا کا ایک ستون قرار دیا جاتا رہا ہے۔
واضح رہے کہ شبتائی شاویت نے 1989 سے 1996 تک اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کی قیادت کی یہ دور مشرق وسطیٰ کی تاریخ کا نازک موڑ سمجھا جاتا ہے۔
انہوں نے سوویت یونین کے خاتمے، سرد جنگ کے خاتمے اور 1991 میں پہلی خلیجی جنگ کے دوران غیر ملکی سرزمین پر اسرائیلی کارروائیوں کی نگرانی کی۔
علاوہ ازیں تین دہائیوں سے زیادہ پر مشتمل دور ملازمت میں انہوں نے ایران میں ایک انٹیلی جنس پوسٹ پر تقریباً دو سال گزارے۔
پہلی خلیجی جنگ کے دوران اسرائیلی کارروائیوں کی نگرانی کی۔ فوٹو گیٹی امیج
دور ملازمت میں شاویت نے 1994 میں اردن کے ساتھ مکمل سفارتی تعلقات قائم کرنے میں اہم کردار ادا کیا جس سے تقریباً نصف صدی سے جاری پڑوسیوں کے درمیان جنگ کا خاتمہ ہوا۔
موساد کے سربراہ کی حیثیت سے ریٹائر ہونے کے فوراً بعد شاویت نے میکابی ہیلتھ کیئر سروسز کے سی ای او کے طور پر خدمات انجام دیں جو ملک کی صحت کی دیکھ بھال کرنے والی اہم تنظیموں میں سے ایک ہے۔
موساد کی جانب سے تعزیتی اعلان میں کہا گیا ہے کہ شاویت نے آنے والی نسلوں کے لیے انٹیلی جنس ایجنسی اور اس کے کمانڈروں کے علم کو محفوظ رکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔