سوڈان میں امن مذاکرات معطل ہونے پر تشویش ہے: سعودی عرب
شام کی عرب لیگ میں واپسی بحران کے حل میں معاون بنے گی (فوٹو: ایس پی اے)
عرب وزرائے خارجہ کا 160 ویں اجلاس بدھ کو قاہرہ میں ہوا ہے۔ سعودی وفد کی قیادت نائب وزیر خارجہ انجینیئر ولید الخریجی نے کی۔
سرکاری خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق سعودی نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ’ عالمی برادری کو متعدد شعبوں میں کئی چیلنجوں اور دشواریوں کا سامنا ہے۔ صورتحال کا تقاضا ہے کہ اتحاد و اتفاق کے ساتھ حالات کا سامنا کیا جائے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’عرب ممالک مشاورت اور تعاون کو بڑھائیں۔ عرب ممالک کی قیادت عوام کی امنگوں کی تکمیل اور عربوں کی ترقی و خوشحالی کے لیے مشترکہ کوششوں کو مستحکم کریں۔ اس سے علاقہ محفوظ و مستحکم اور امن و تعاون کا گہوارہ بنے گا‘۔
انجینیئر ولید الخریجی نے کہا کہ’ سعودی عرب نے گزشتہ 70 برسوں کے دوران 95 ارب ڈالر سے زیادہ کی مدد کی جس سے 160 ملکوں نے فائدہ اٹھایا۔ سعودی عرب انسانیت نواز امداد اور ترقیاتی تعاون دینے والے ملکوں میں سرفہرست ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ’ سعودی عرب مشرق وسطی میں امن و امان کے قیام کو ضروری سمجھتا ہے اور اسے عرب ممالک کے لیے سٹراٹیجک حل قراردیتا ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عرب امن فارمولے کے مطابق فلسطینی عوام کی آرزوئیں پوری کرنے والے جامع اور منصفانہ حل تک رسائی کے لیے مذاکرات میں تیزی لانے کی حوصلہ افزائی کرنا ہوگی‘۔
سعودی نائب وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ’ سعودی عرب قابض اسرائیلی افواج کی پے درپے اشتعال انگیزیوں، یکطرفہ اقدامات اور جارحانہ سرگرمیوں کی مذمت کرتا ہے۔ اسرائیل جو کچھ کررہا ہے اس سے امن عمل سبوتاژ ہورہا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب سمجھتا ہے کہ شام کی عرب لیگ میں واپسی بحران کے حل میں معاون بنے گی‘۔
سوڈان سے متعلق سعودی موقف پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ’ امن مذاکرات کے معطل ہونے پر تشویش ہے‘۔
سعودی عرب عالمی برادری سے اپیل کرتا ہے کہ وہ مشرق وسطی کو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے اسلحہ سے پاک کرانے کے حوالے سے کوششیں تیز کرے۔ اس سے خطے کے امن و استحکام اور ترقی و خوشحالی پر برے اثرات پڑ رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’دہشت گردی کی آفت سے نمٹنے کے لیے انتھک جدوجہد جاری رکھنا ہوگی‘۔