Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سوڈان تنازع، سفارتکاری فریقین کو مذاکرات کی میز پر لانے میں ناکام کیوں؟

سوڈان میں 40 لاکھ کے لگ بھگ افراد گھروں کو چھوڑ کر جا چکے ہیں (فوٹو: عرب نیوز)
سوڈان میں جاری کشیدگی کو چار ماہ ہونے کو ہیں اور تنازع شدّت اختیار کرتا جا رہا ہے جبکہ اس بات کا امکان بہت کم ہے کہ فریقین مذاکرات کی میز پر واپس بیٹھیں گے۔
عرب نیوز کے مطابق سوڈان میں 40 لاکھ کے لگ بھگ افراد گھروں کو چھوڑ کر جا چکے ہیں جبکہ 32 لاکھ بےگھر اور تقریباً 90 کروڑ افراد سرحد عبور کر کے چاڈ، مصر، جنوبی سوڈان اور دیگر ممالک کا رُخ کر چکے ہیں۔
اگرچہ کشیدگی رُکنے کا نام نہیں لے رہی تاہم یہ خیال کیا جا رہا ہے کہ کوئی بھی فریق اب تک اہم کامیابیاں حاصل نہیں کر سکا۔ اس کے باوجود بہت سے افراد بات چیت کو مختصر یا طویل مدت میں تناؤ کم کرنے کا واحد رستہ سمجھتے ہیں۔  
سوڈان کی خودمختار کونسل کے نائب چیئرمین مالک اگر نے حال ہی میں کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے حکومت کی طرف سے تجویز کردہ روڈ میپ مرتب کیا تھا۔
مالک اگر کی تجویز میں انسانی امداد کی فراہمی اور شہریوں کے تحفظ کو ترجیح دی گئی تھی جس کے نتیجے میں طاقت کے اشتراک کے معاہدوں کے ساتھ ایک جامع سیاسی عمل کی طرف توجہ مرکوز کی گئی۔
جنوبی سوڈانی نژاد امریکی ماہر سیاسیات ابیول لوال ڈینگ نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’پائیدار اور طویل جنگ بندی کی بہت کم مثالیں ہیں۔ خاص طور پر تنازع کے ابتدائی مراحل میں، صرف چند گھنٹوں میں جنگ بندی کی خلاف ورزی کی جاتی ہے۔‘

ملک بھر میں جاری کشیدگی کے نتیجے میں کم از کم تین ہزار 900 افراد ہلاک ہو چکے ہیں (فوٹو: روئٹرز)

انہوں نے کہا کہ ’اس سے معلوم ہوتا ہے کہ دونوں فریق مخالف دھڑے کی فتح کو قبول کرنے کو تیار نہیں ہیں۔‘
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اگر ایک پائیدار حل تلاش کرنا ہے تو تنازع کی بنیادی وجوہات کو حل کرنے کی کوششوں کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے عسکریت پسندی کو کم کرنے کے اقدامات کرنا ہوں گے اور بین الاقوامی برادری کی کم ہوتی دلچسپی کو بھی بحال کرنا ہو گا۔
واضح رہے کہ سوڈان وسط اپریل سے ایک مہلک تنازع میں اُلجھا ہوا ہے جب ملک کی فوج کے سربراہ عبدالفتاح البرہان اور ان کے سابق نائب اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے موجودہ کمانڈر محمد ہمدان ڈگلو کے خلاف لڑائی شروع ہوئی۔
آرمڈ کنفلیکٹ لوکیشن اینڈ ایونٹ ڈیٹا پروجیکٹ کے اندازے کے مطابق ملک بھر میں جاری کشیدگی کے نتیجے میں کم از کم تین ہزار 900 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے کے مطابق40 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔

شیئر: