Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فلم ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ لکس ایوارڈ میں بھی نامزدگیوں سے محروم

رواں برس آسکر کی نامزدگی کے لیے جس فلم کا انتخاب کیا جائے گا وہ دی لیجنڈ آف مولا جٹ نہیں ہو سکتی۔ فائل فوٹو
گزشتہ برس اکتوبر میں ریلیز ہونے والی فلم ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ نے پاکستانی سینما میں ایک تاریخ رقم کی۔ فلم نہ صرف شائقین کے اُمیدوں پر پورا اتری بلکہ دنیا بھر میں ریکارڈ کمائی کی لیکن یہ فلم نہ تو رواں سال پاکستان کے بڑے ایوارڈ شو لکس اسٹائل ایوارڈز 2023 کی نامزدگیوں میں جگہ بنا پائی اور نہ ہی فلمی دنیا کے سب سے بڑے ایوارڈ شو آسکر میں پاکستان کی نمائندگی کر پائے گی۔
رواں ہفتے پاکستانی اکیڈمی سلیکشن کمیٹی نے 2024 کے آسکر کے لیے بہترین غیر ملکی زبان کی فلم کی کیٹیگری میں پاکستانی فلموں کا انتخاب کرنے کے لیے اراکین کا اعلان کیا۔
پاکستانی اکیڈمی سلیکشن کمیٹی کے نومنتخب چیئرمین فلمساز محمد علی نقوی نے کمیٹی کی نئے تقرریوں کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ یہ کمیٹی آسکر ایوارڈ کے لیے پاکستان کی باضابطہ انٹری کا انتخاب کرے گی۔
اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کمیٹی کے چیئرمین محمد علی نقوی نے بتایا کہ کمیٹی کے ارکان میں فلم دی لیجنڈ آف مولا جٹ کے ہدایت کار اور سینماٹوگرافر بلال لاشاری اور گزشتہ برس آسکر کیلئے نامزد ہونے والی فلم جوائے لینڈ کے مصنف و ہدایت کار صائم صادق سمیت مولا جٹ کا کردار اداکرنے والے فواد خان بھی شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ رواں برس آسکر کی نامزدگی کے لیے جس فلم کا انتخاب کیا جائے گا وہ دی لیجنڈ آف مولا جٹ نہیں ہوسکتی کیونکہ کمیٹی یکم دسمبر 2022 سے لیکر 31 اکتوبر 2023 کے درمیاں ریلیز ہونے والی فلمز میں سے کسی ایک کا انتخاب کرے گی اور مولا جٹ اکتوبر 2022 میں ریلیز کی گئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ فلم کا انتخاب کرنے کے لیے باریک بینی سے جائزہ لیا جاتا ہے یہ دیکھا جاتا ہے کہ فلم میں کتنے پاکستانی آرٹسٹ ہیں، پاکستان کا امیج کیسا پیش کیا گیا ،اقلیتوں کا نطقہ نظر،معاشرے کی بہتری کا پیغام، اس کی تحریر ،معیار ، ساونڈ اور فلم تکنیکی طور پر کتنی اہلیت کی حامل ہے۔
کمیٹی کے دیگر ارکان میں رائٹر فاطمہ بھٹو، سماجی کارکن فریحہ الطاف، فلم ساز حیا فاطمہ اقبال، دستاویزی فلم ساز مدیحہ سید، فلم ساز مہرین جبار، اداکارہ نادیہ افگن اور احمد علی اکبر سمیت دیگر شامل ہیں۔
کمیٹی آئندہ ماہ کے نصف میں 96 ویں اکیڈمی ایوارڈز کے لیے پاکستان کی جانب سے منتخب کردہ فلم جمع کرانے کا باضبطہ اعلان کرے گی۔
دوسری جانب رواں ہفتے ہی پاکستان معروف ترین لکس اسٹائل ایوارڈز کی کی 22ویں سالانہ نامزدگیوں کا اعلان کیا گیا تاہم نامزدگیوں میں جہاں کئی فلموں کو شامل کیا گیا وہیں پاکستانی سینما کی تاریخ میں سب سے زیادہ کمائی کرنے والی فلم ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘کو نامزد نہیں کیا گیا۔
یہ یقیناً پاکستانی فلمی شائقین کے لیے حیران کن بات ہے لیکن فلم کی پروڈیوسر عمارہ حکمت نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ انہوں نے خود ایوارڈ کے لیے نامزدگی نہیں بھیجی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ان کی ٹیم نے لکس ایوارڈز میں فلم کو بھیجنا مناسب نہیں سمجھا، کیوںکہ ایوارڈز کیلئے کم کیٹیگریز رکھی گئی ہیں، اور ان کا ذاتی خیال ہے کہ ان کی فلم کی پوری ٹیم نے بڑی محنت اور لگن کی، اس لیے انہیں کیٹیگریز نہ ہونے کی وجہ سے نامزدگی نہ ملنا ان کے ساتھ ناانصافی تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ فلم کی ٹیم کے دیگر ارکان کی محنت کو تسلیم نہ کرنا ان کے ساتھ ناانصافی ہو گی۔

ثمن انصاری اور سنگیتا کے انکشافات  

پاکستان میں طلاق کو آج بھی آسان نہیں سمجھا جاتا کیونکہ آس پاس کے لوگ غیر متعلقہ سوالات پوچھ کر زندگی کو مزید مشکل بنا دیتے ہیں، اس بات کی تائید اداکارہ ثمن انصاری نے بھی کی۔

ثمن انصاری کے مطابق اُن کے بیٹے نے دوسری شادی کے معاملے پر مثبت ردعمل دیا۔ فائل فوٹو

ان دنوں نشر ہونے والے ڈرامہ فیری ٹیل سیزن 2 میں نگہت نگو کا کردار ادا کرنے والی اداکارہ ثمن انصاری نے حال ہی میں ایک میگزین کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ پہلی شادی ارینج تھی جب وہ امریکہ میں تھیں جب ان علیحدگی ہوئی تھی جس کے بعد وہ دبئی چلی گئیں اور وہاں فری لانس میک اپ آرٹسٹ کے طور پر کام کرنا شروع کر دیا کیونکہ وہ پاکستان واپس آ کر اپنے والدین کے لیے چیزوں کو مشکل نہیں بنانا چاہتی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی کا رشتہ ٹوٹ جائے تو ہمارا معاشرہ سوال پوچھ پوچھ کر چیزوں کو عجیب بنا دیتا ہے۔
انہوں نے اپنی دوسری شادی سے متعلق انکشاف کیا کہ ان کے دوسرے شوہر اداکارہ نادیہ افگن کے دوست تھے اور انہوں نے ثمن کو اس وقت دیکھا جب انہوں نے نادیہ کے ساتھ تصویر پوسٹ کی تھی۔ ثمن اس وقت دوسرے رشتے کے لیے تیار نہیں تھیں اور انہوں نے ملاقات کی دعوت پر ملنے سے بھی انکار کر دیا تھا۔ تاہم ان کے شوہر نادیہ سے ان کے درمیان ملاقات کا بندوبست کرنے کو کہتے رہے اور آخرکار وہ بوسٹن میں ملے جہاں ان کے شوہر نے انہیں اسی وقت پرپوز کر دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے 12 سالہ بیٹے نے دوسری شادی کے معاملے پر بہت مثبت ردعمل ظاہر کیا اور مجھے نئی زندگی شروع کرنے کی ترغیب دی۔
ثمن انصاری نے جہاں اپنی ازدواجی زندگی سے متعلق انکشاف کیا وہیں گزشتہ دنوں ایک مارننگ شو میں شرکت کرنے والی سینیئر اداکارہ سنگیتا نے انکشاف کیا کہ انہوں نے اپنی بڑی صاحبزادی کی شادی انتہائی کم عمری میں 14 سال کی عمر میں کر دی تھی اور وہ 15 سال کی عمر میں پہلے بچے کی ماں بنی تھیں۔
آج کے دور میں جہاں کم عمری میں شادی کرانے والوں پر تنقید کی جاتی ہے وہیں ادکارہ سنگیتا کا کہنا ہے کہ ان کا کم عمری میں بچوں کی شادیاں کرانے کا تجربہ بہت اچھا رہا اور وہ جلد شادیوں کے حق میں ہیں۔

ماضی کی معروف اداکارہ نے دعویٰ کیا کہ کم عمری کی شادیوں کا اُن کا تجربہ اچھا رہا۔ فائل فوٹو

عثمان مختار اور نوال سعید نے اداکار کیسے بنے؟

اداکار عثمان مختار پاکستانی شوبز انڈسٹری کے نامور فنکاروں میں سے ایک ہیں جنہوں نے نہ صرف اداکاری میں اپنا نام بنایا بلکہ ہدیتکاری میں بھی کمال کیا۔
عثمان مختار نے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں اداکاری کا نہیں بلکہ انہیں فلمیں بنانے کا شوق تھا لیکن اتفاق سے وہ اداکار بھی بن گئے۔
انہوں نے بتایا کہ 2006 میں انہوں نے ایک تھیٹر سٹیج کے لیے آڈیشن دیا، جس میں وہ کامیاب ہو گئے، جس کے بعد انہوں نے پھر کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔
اسی طرح ان دنوں ڈرامہ تعلق میں اداکاری کے جوہر دکھانے والی نوال سعید نے ایک شو میں بتایا کہ شروع میں انہوں نے گلوکاری میں قسمت آزمائی کی اور بہت سارے لوگوں نے انہیں ان کے والد کے موسیقار ہونے کی وجہ سے بھی موقع دیا۔

اداکار عثمان مختار کے مطابق انہوں نے سنہ 2006 میں تھیٹر کے لیے آڈیشن دیا تھا۔ فائل فوٹو

تاہم گلوکاری کرتے وقت انہیں اندازہ ہو گیا کہ ان کی آواز اتنی اچھی نہیں اور بعض لوگ انہیں صرف والد کی وجہ سے عزت دیتے ہیں تو انہوں نے گلوکاری کو خیرباد کہہ کر اداکاری میں قسمت آزمائی اور خوش قسمتی سے انہیں ایک کے بعد ایک ڈرامے کی پیش کش ہونے لگی۔

شیئر: