سرمایہ کاری: سعودی عرب اور انڈیا میں47 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط
ایک سینیئر سعودی وزیر نے نئی دہلی میں جاری سرمایہ کاری کانفرنس میں کہا ہے کہ سعودی عرب اور انڈیا نے دونوں ممالک میں سرمایہ کاری کے ماحول کو فروغ دینے کے لیے دو طرفہ معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق پیر کو نئی دہلی میں انڈیا-سعودی سرمایہ کاری فورم میں بات کرتے ہوئے سعودی نائب وزیر برائے سرمایہ کاری بدر ال بدر نے کہا کہ ’سعودی وزارت سرمایہ کاری اور انویسٹ انڈیا نے باہمی سرمایہ کاری کی کوششوں کو تقویت دینے اور سرمایہ کاروں اور کاروباری افراد کو آسانیاں فراہم کرنے کے لیے دو طرفہ معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے 47 مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط کیے ہیں جن میں نجی اور سرکاری ادارے بھی شامل ہیں۔
نائب وزیر بدر ال بدر کا کہنا تھا کہ ’سعودی عرب اور انڈیا ایک دوسرے سے جڑے ہیں۔ آپ کی طلب ہماری رسد ہے، اور ہماری طلب بھی آپ کی رسد ہے۔‘
انہوں نے انڈین سرمایہ کاروں اور کاروباری افراد پر زور دیا کہ وہ مملکت میں سرمایہ کاری کریں۔
’آپ سعودی عرب کو روایتی توانائی میں ایک طویل المدتی عالمی سپر پاور کے طور پر جانتے ہیں، لیکن ہم اس سے کہیں زیادہ ترقی کر چکے ہیں۔ ہماری یہ متحرک تبدیلیاں وژن 2030 کے فریم ورک کے تحت کی گئی ہیں۔‘
نائب وزیر سرمایہ کاری نے کہا کہ ’ہماری سعودی کمپنیاں اپنی صلاحیتوں، حجم، علم، مالی طاقت اور تجربے کی وجہ سے آپ کی بہترین ممکنہ شراکت دار ہوسکتے ہیں۔ آپ کو پتہ چلے گا کہ یہ بہترین کاروباری شراکت دار اور مسائل کا حل نکالنے والے ہیں۔‘
تجارتی تعلقات میں بہتری
نائب وزیر سرمایہ کاری بدر ال بدر نے کہا کہ سعودی عرب اور انڈیا کے درمیان تجارتی تعلقات تیز رفتار سے بڑھ رہے ہیں، 2022 میں انڈیا نے سعودی عرب کو 10 ارب 70 کروڑ ڈالر کی برآمدات کیں، جو 2018 کے مقابلے میں 85 فیصد زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ سنہ 2018 سے 2022 تک انڈیا کے لیے سعودی برآمدات میں 114 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ 2022 میں یہ برآمدات 42 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں جبکہ 2018 میں یہ صرف 26 ارب ڈالر تھیں۔
اس موقع پر انڈین وفد کا کہنا تھا کہ انہیں لگتا ہے کہ دوطرفہ تعلقات کو قوت اور اقتصادی طاقت کے اتحاد میں بدلنے کا یہ صحیح وقت ہے۔
انویسٹ انڈیا کے سی ای او نیوروتی رائے نے کہا کہ ’وقت صحیح ہے، اور یہ اب ہے۔ ہمیشہ ہم سعودی عرب کی قوت اور طاقت کو جانتے تھے، اور آپ جانتے ہیں کہ انڈیا کیا چاہتا ہے۔ اب تک ہم دماغ سے سوچتے تھے اور اب دل و دماغ سے سوچ رہے ہیں۔‘