سکاٹش شہری کرسٹوفر نے جب اپنی دوستوں کو یہ بتایا کہ وہ اس سال سیاحت کے لیے پشاور جا رہی ہیں تو سب حیران رہ گئے۔ انہوں نے کرسٹوفر کو پاکستان میں امن و امان کے حالات سے آگاہ کرتے ہوئے پشاور نہ جانے کا مشورہ دیا۔
کرسٹوفر مگر رواں برس پشاور کی سیاحت کرنے کا عزم کر چکی تھیں۔ انہوں نے دوستوں اور عزیزوں کی جانب سے خبردار کیے جانے کے باوجود خطرے کی پرواہ نہیں کی اور سیاحت کے لیے پشاور روانہ ہو گئیں۔
مزید پڑھیں
-
سعودی عرب کو داخلی سیاحت سے 37 ارب ریال کی ریکارڈ آمدنیNode ID: 792541
-
پشاور میں چوری کے مال میں حصہ نہ ملنے پر جھگڑا، دو نوجوان قتلNode ID: 795411
-
پشاور کے علاقے میں رات 10 بجے کے بعد گُھومنے پھرنے پر پابندیNode ID: 795761
پشاور آ کر کرسٹوفر کا اندازہ قطعی طور پر درست ثابت ہوا کہ یہ شہر اس پشاور سے مختلف تھا جو مغربی میڈیا میں دکھایا جا رہا تھا۔
کرسٹور پہلی بار پشاور آئی ہیں اور قصہ خوانی کے بازاروں میں اکیلی گھومتی پھرتی نظر آتی ہیں مگر انہوں نے رَتی برابر بھی خوف محسوس نہیں کیا بلکہ مقامی لوگوں نے ان کو خوش آمدید کہا اور کچھ دکانداروں نے تو مہمان نوازی کے طور پر کھانوں کے پیسے بھی وصول نہیں کیے۔
وہ یقیناً پشاور کے حوالے سے ایک مثبت تاثر لے کر جلد واپس اپنے دیس چلی جائیں گی مگر حکومت کی جانب سے غیرملکی سیاحوں کے لیے این او سی کے حصول کا معاملہ اب بھی حل طلب ہے جس کے باعث سیاحتی سرگرمیوں کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔
اس حقیقت میں کوئی شبہ نہیں کہ صوبہ خیبر پختونخوا اور شمالی علاقہ جات میں غیرملکی سیاح گہری دلچسپی رکھتے ہیں اور تاریخی شہر پشاور بھی سیاحتی سرگرمیوں کے مرکز کے طور پر ابھر رہا ہے۔
پشاور یورپ سمیت ہر خطے کے سیاحوں کا پسندیدہ مقام بن چکا ہے اور حالات بہتر ہونے کے بعد اب بڑی تعداد میں غیرملکی سیاح پشاور کا رُخ کر رہے ہیں۔
پشاور ایک تاریخی شہر
پشاور چوں کہ ایک قدیم شہر ہے چنانچہ یہاں بہت سے تاریخی مقامات بھی موجود ہیں جن میں سیاح گہری دلچسپی لیتے ہیں۔
غیرملکی سیاح اندرون شہر کی قدیم گلیوں، سیٹھی ہاؤس، گور گھٹری، قلعہ بالا حصار، اسلامیہ کالج اور عجائب گھر کا رُخ کرنا تو کسی طور نہیں بھولتے۔
مقامی ٹور گائیڈ جلیل احمد کے مطابق زیادہ تر سیاحوں کو پشاور کی پرانی گلیوں میں کشش محسوس ہوتی ہے اور وہ سارا دن اندرون شہر کی گلیوں میں چہل قدمی کرتے ہوئے پورے شہر کی سیاحت کر لیتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ’یورپی سیاح اندرونِ شہر جانا نہیں بھولتے اور یہاں کی گلیوں اور تاریخی مقامات کی تصاویر اتارتے، گھومتے پھرتے اور موج مستی کرتے ہیں۔‘
پشاور کے کھانوں کے دلدادہ
مقامی ٹور گائیڈ جلیل احمد کے مطابق غیرملکی سیاحوں کو پشاور کے کھابے بہت پسند ہیں اور وہ بالخصوص نمک منڈی کی گوشت کڑاہی کے دلدادہ ہیں۔ برطانیہ، جرمنی ، فرانس ، امریکا اور جاپانی شہری روایتی شنواری کڑاہی کھائے بغیر تو یہاں سے واپسی کا سوچتے بھی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’پشاور کے ڈرائی فروٹ، نان ، چپلی کباب بھی شوق سے کھائے جاتے ہیں جبکہ قہوہ ان کا پسندیدہ مشروب ہے۔‘
پشاور کے قیمتی پتھر
پشاور آنے والے غیرملکی سیاح مقامی قیمتی پتھروں میں بھی دلچسپی رکھتے ہیں جن میں زیادہ تر چین یا تھائی لینڈ کے شہری شامل ہوتے ہیں جو نمک منڈی کی جیمز سٹون مارکیٹ میں اکثر گھومتے پھرتے نظر آتے ہیں۔
جیمز سٹون ٹریڈر زار ولی کا کہنا ہے کہ ’فارن ٹورسٹ گلگت بلتستان کے پتھروں میں زیادہ دلچپسی رکھتے ہیں اور زمرد ، نیلم اور یاقوت اور دوسرے قیمتی پتھر خریدے بغیر ان کا دورہ مکمل نہیں ہوتا کیوں کہ بیرون ملک کی نسبت پشاور میں ان پتھروں کی قیمت نہایت کم ہے جو مغربی ملکوں میں ہزاروں ڈالرز میں فروخت کیے جاتے ہیں۔

اہلِ پشاور کی مہمان نواز
پشاور کے لوگ اپنی مہمان نوازی کی وجہ سے بھی مشہور ہیں جن کا دوستانہ رویہ غیر ملکیوں کو اپنا گرویدہ بنا لیتا ہے۔
غیر ملکی سیاحوں کو ہمیشہ سے ہی پشاور کی ثقافت اپنی جانب متوجہ کرتی رہی ہے۔ اس کی ایک مثال غیر ملکی خواتین کا پشاور آکر برقع پہننا ہے۔ انگریز خواتین روایتی کپڑوں میں ملبوس ہوکر پشاور کی سیر کرتی ہیں جن میں معروف وی لاگرز بھی شامل ہیں۔
پشاور سے افغان ویزا لگوانا سب سے آسان
پشاور آنے والے غیرملکی سیاحوں کی ایک بڑی تعداد دراصل افغانستان جانا چاہتی ہے۔
ٹور گائیڈ جلیل احمد کے مطابق پشاور سے ایک گھنٹے سے بھی کم وقت میں افغانستان کا ویزا لگ جاتا ہے اسی لیے اکثر غیر ملکی سیاح پشاور سے براستہ طورخم بارڈر افغانستان جانے کو ترجیح دیتے ہیں تاہم کچھ سیاح اسلام آباد سے بھی بیرونِ ملک کا رُخ کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا، ’پشاور سے کابل کا راستہ ہیپیز ٹریل کہلاتا ہے جہاں ماضی میں بھی سیاح پشاور آکر ٹھہرتے تھے پھر یہاں سے کابل کے ٹور پر جاتے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’افغانستان جانے سے پہلے غیر ملکی پشاور میں اپنی خریداری مکمل کرتے ہیں جبکہ ڈالر یا افغان کرنسی بھی یہیں سے خریدی جاتی ہے۔‘
