Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نواز شریف کی واپسی: ’جو بندے نہیں لائے گا اسے ٹکٹ نہیں ملے گا‘

لاہور کے دو اجلاسوں میں جو بات قابلِ ذکر ہے وہ مریم نواز اور حمزہ شہباز کی شرکت ہے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اکتوبر کے آخری ہفتے لندن سے وطن واپس آ رہے ہیں جن کے استقبال کے لیے ان کی پارٹی بھر پور تیاریوں میں مصروف ہے۔
آئے روز ورکرز کنونشنز ہو رہے ہیں اور تنظیم کے ممبران میں ذمہ داریاں تفویض کی جا رہی ہیں۔ گذشتہ ایک ہفتے میں لاہور میں پارٹی کی کئی بڑی میٹنگز ہوئی ہیں جن میں میڈیا کو رسائی نہیں دی گئی۔
اُردو نیوز نے ان اجلاسوں میں شریک مسلم لیگ ن کے رہنماؤں سے گفتگو کر کے نواز شریف کی تیاروں سے متعلق معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی ہے تاہم انہوں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کی۔ اس کی وجہ پارٹی پالیسی ہو سکتی ہے یا پھر پارٹی معاملات میڈیا سے شئیر نہ کرنے کی روایت۔
لاہور کے دو اجلاسوں میں جو بات قابلِ ذکر ہے وہ مریم نواز اور حمزہ شہباز کی شرکت ہے۔
مسلم لیگ ن کے ایک رہنما نے بتایا کہ ’180 ایچ ماڈل ٹاون میں ہونے والے اجلاس میں مریم نواز پہلے آئیں جبکہ حمزہ شہباز کافی تاخیر سے آئے تاہم ان کے داخلے پر شرکا نے غیر معمولی نعروں سے ان کا استقبال کیا۔ ایسا استقبال مریم نواز کے لیے نہیں تھا۔‘
انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’پھر فلیٹیز ہوٹل کی میٹنگ میں جہاں نواز شریف نے خود بھی خطاب کیا اس اجلاس میں مریم نواز اور حمزہ شہباز اکھٹے ہال میں داخل ہوئے لیکن حمزہ شہباز کے لیے نعرے توانا آواز میں لگائے گئے۔‘
خیال رہے کہ ان اجلاسوں کے ہنگام میں مریم نواز بھی بدھ کی رات لندن روانہ ہو رہی ہیں جبکہ پارٹی صدر شہباز شریف ایک مہینہ لندن گزارنے کے بعد وطن واپس پہنچ چکے ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق ن لیگ کے پارٹی اجلاسوں میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی واپسی کے حوالے سے بہت کچھ طے کیا گیا ہے۔ اجلاس میں شریک ایک رہنما نے بتایا کہ ہر حلقے سے دس ہزار افراد جمع کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔
’ہر صوبائی حلقے سے پانچ ہزار افراد کو میاں نواز شریف کے استقبال کے لیے لانے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ جو بندے نہیں لائے گا اس کو پارٹی ٹکٹ نہیں دیا جائے گا۔‘

مسلم لیگ ن کے رہنما عطااللہ تارڑ نے بتایا کہ ’لوگوں کو نواز شریف کے استقبال کے لیے ذمہ داریاں دی گئی ہیں جو ٹکٹ سے مشروط نہیں‘ (فوٹو:اے ایف پی)

مسلم لیگ ن کے رہنما عطااللہ تارڑ نے اُردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پارٹی قائد کے استقبال کے لیے تمام وسائل بروکار لائے گی۔ ٹیمیں ترتیب دی جا رہی ہیں جو مختلف معاملات کو دیکھیں گی۔ تمام سیاسی پارٹیاں ایسے ہی تیاریاں کرتی ہیں۔ عمران خان نے تو محض ٹکٹوں کے جھانسے پر اُمیدواروں سے اربوں روپے ہتھیا لیے۔ مسلم لیگ ن ایک بڑی جماعت ہے اور ہم اپنے قائد کا شان شایان استقبال کریں گے۔‘
انہوں نے مزید کہا ہے کہ لوگوں کو ذمہ داریاں ضرور دی گئی ہیں جو ٹکٹ سے مشروط نہیں ہیں۔ ’ویسے بھی یہ ایک نارمل بات ہے جو پارٹی کے لیے جتنا زیادہ فائدہ مند ہے اس کا پارٹی میں اتنا ہی مقام ہوتا ہے۔ اس بات کو بلاوجہ کوئی اور رنگ نہیں دینا چاہیے۔‘
سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ مسلم لیگ ن نواز شریف کی آمد کو ایک بڑا سیاسی شو اور نئے بیانیے کی بنیاد کے لیے استعمال کرے گی۔ شریف خاندان کی سیاسی پر دہائیوں سے نظر رکھنے والے صحافی سلمان غنی سمجھتے ہیں کہ اس وقت تو پوری ن لیگ ایک ہی مشن پر ہے۔’مریم نواز اور حمزہ شہباز کے حوالے سے جو چیزیں سامنے آ رہی ہیں میں تو اس کو کزنز کے درمیان کا شریکا کہوں گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ جب تک نواز شریف اور شہباز شریف اکھٹے ہیں اس خاندان کی سیاسی راہیں جُدا نہیں ہیں۔ ’اگر حمزہ شہباز کے حق میں نعرے زیادہ لگ رہے ہیں تو اس کا مطلب ہے وہ اس اہم موقع پر اپنی قدر منوا رہے ہیں کیونکہ انہوں نے دس سال پنجاب میں پارٹی سطح پر بہت نیچے تک کام کیا ہے۔‘

شیئر: