Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سب سے پہلے سعودی عرب، تمام فیصلے ملکی مفاد کی بنیاد پر کررہے ہیں: وزیر توانائی

مملکت میں سب سے زیادہ  پیش رفت سیاحت کی انڈسٹری کی ترقی ہے (فوٹو :عرب نیوز)
امریکی نشریاتی ادارے فوکس نیوز سعودی عرب میں تبدیلیوں اور سیاسی، سماجی اور اقتصادی اصلات پر دو روزہ خصوصی پروگرام نشر کر رہا ہے جس میں جمعرات کو ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا خصوصی انٹرویو بھی شامل ہے۔ 
پروگرام کے سلسلے میں چینل کے سینیئر سیاسی براڈ کاسٹر بریٹ بائرکو سعودی عرب میں ہیں جہاں انہیں تیل، سماجی اصلاحات، اقتصادی تنوع اور امریکہ کے ساتھ تعلقات پر بات کرنے کے لیے اعلیٰ حکام تک ’عیر معمولی رسائی‘ دی گئی ہے۔
بائر نے سعودی وزیر برائے سیاحت، معیشت، توانائی اورسپورٹس کے بھی انٹرویو کیے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کس طرح مملکت کا وژن 2030 سماجی اصلاحات اور اقتصادی تنوع کا ایجنڈا ملک کو تیل کی پیداوار پر انحصار سے دور کررہا ہے اور نئی صنعتوں میں توسیع کر رہا ہے۔
عرب نیوز اور اخبار 24 کے مطابق  بریٹ بائر کے ساتھ انٹرویو میں سعودی وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان کا کہنا تھا کہ’ ہم کسی کا ساتھ نہیں دے رہے ہم  اپنے قومی مفادات کا ساتھ دے رہے ہیں۔ ہم اپنے تحفظ کی کوشش کررہے ہیں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ’ یہ بات مدنظر رکھیں کہ سب سے پہلے سعودی عرب ہے اور اپنے سارے فیصلے ملکی مفاد کی بنیاد پر کرتے ہیں۔ 
تیل کی پیداوار میں کمی کے فیصلے کے امریکہ پر اثرات کے حوالے سے سوال پر شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا کہ ’ہمیں تیل کی منڈی کے تمام امور پر نظر ڈالنا ہوگی۔ اس وقت جو کچھ آپ دیکھ رہے ہیں یا تیل کی منڈی  میں آپ کو جو کچھ نظر آرہا ہے وہ سرمایہ کاری کی کمی، ریفائنری کی استعداد میں کمی اور بنیادی ڈھانچے میں کمی کا نتیجہ ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم جو کچھ کر رہے ہیں اس کا قیمتوں سے کوئی تعلق نہیں۔ ہم جو کچھ کررہے ہیں وہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ہم مارکیٹ کے اتار چڑھاو کو کم کریں۔‘
جب بریٹ بائر نے پوچھا ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے آپ کے بارے میں کیا سوال  کیا جاسکتا ہے؟  وزیر توانائی کا کہنا تھا ’آپ ان سے دریافت کیجئے گا کہ آپ کے وزیر توانائی کو مسلسل تین روز کے دوران 8 گھنٹے نیند کا موقع کب ملے گا۔‘  
وزیر توانائی نے یہ سوال تجویز کرکے سعودی ولی عہد کے اس طریقہ کار کی طرف توجہ مبذول کرائی ہے جس پر وہ عمل پیرا ہیں۔ وہ کسی وقفے کے بغیر دن رات مسلسل کام کرتے رہتے ہیں۔ 

شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان کا کہنا تھا کہ’ ہم کسی کا ساتھ نہیں دے رہے(فوٹو: سکرین گریب)

فاکس نیوز کو انٹرویو میں سعودی وزیر اقتصاد و منصوبہ بندی فیصل الابراہیم نے کہا کہ ’سعودی قیادت اس بات کے لیے کوشاں ہے کہ سعودی عرب دنیا کی حالت بہتر بنانے میں مدد کرنے والا اصل پلیئر بنے اور بین  الاقوامی تبدیلیوں میں اہم عنصر رہے‘۔ ’سعودی عوام اور مملکت میں مقیم غیرملکی اچھی زندگی گزاریں اور وہ ملکی اور بین الاقوامی معیشت میں زیادہ بہتر شکل میں اپنا کردار ادا کرسکیں‘۔ 
 سعودی عرب پر کی جانے والی تنقید کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ’سعودی عرب  ذمہ  داریاں مکمل کرنے پر تمام تر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔ بیرونی تنقید کا مناسب جواب اعدادوشمار اور ہماری کامیابیاں ہیں‘۔ 
انہوں نے مزید کہا کہ’ ہمیں تیز ہونا پڑے گا، ہمیں تیار رہنا ہوگا۔ میں اپنی ٹیم سےکہتا ہوں ہمیں ناممکن کو ممکن کرنے کی ضرورت ہے‘۔
وزیر اقتصادیات نے وژن 2030 کے حوالے سے کہا کہ’ یہ پوٹیشنل کو اوپن کے بارے میں ہے۔ یہ اس وژن کا بنیادی مقصد ہے۔ یہ اس بات کا خاکہ ہے کہ ہم کہاں رہنا چاہتے ہیں اور ہم وہاں کیسے پہنچیں گے‘۔

سعودی قیادت اس بات کے لیے کوشاں ہے کہ مملکت دنیا کی حالت بہتر بنانے میں مدد کرنے والا اصل پلیئر بنے (فوٹو: سکرین گریب)

’یہ تین چیزوں کے ذریعے ہمارے طویل مدتی معاشی چیلنجوں اور خطرات سے نمٹنے کےلیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ معیشت کو متنوع بنانا اور مملکت کے نوجوانوں کو بااختیار بنانا۔
ان کا کہنا تھا ’وژن 2030 سعودی نوجوانوں کےلیے تعلیم ، نئی تخلیقی اور ہائی ٹیک صنعتوں میں کام کرنے اور انٹرپرینیورشپ کو تلاش کرنے کے مواقع پیدا کرنے کے بارے میں بھی ہے‘۔
’سعودی نوجوانوں کےلیے ہر دن ایک خالی کینوس ہے۔ وہ ایسی تصویریں پینٹ کر رہے ہیں جن کا ہم نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا۔ یہ تو ابھی آغاز ہے‘۔ 
سعودی وزیر سیاحت احمد خطیب نے کہا کہ ’مملکت میں سب سے زیادہ  پیش رفت سیاحت کی انڈسٹری کی ترقی ہے۔ بیرونی دنیا کےلیے طویل عرصے سے بند ملک میں صرف مکہ اور مدینہ کے مقدس شہرآنے والے عازمین کو سعودی عرب کے سفر کی اجازت تھی‘۔

مملکت میں سب سے زیادہ پیش رفت سیاحت کی انڈسٹری کی ترقی ہے (فوٹو: سکرین گریب)

’اب سیاحت کے ای ویزا کے اجرا، نئے تفریحی اور مہمان نوازی کے میگا پروجیکٹس میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی بدولت مملکت عالمی منزل بننے کےلیے اچھی جگہ پر ہے۔ وژن 2030 میں سیاحت سے سے آگے ہے‘۔
دی لائن پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’مملکت کے شمال مغرب میں نیوم میں یہ شہری زندگی کا یہ ایک بالکل نیا تصور ہے‘۔ 
انہوں نے کہا کہ ’اس کی تعمیر شروع ہوچکی ہے اورایک ہزار فیصد یہ ہونے والا ہے‘۔
’ہمیں ایک فائدہ  یہ ہے کہ ہم ایک نیا شہر بنا رہے ہیں۔ کسی چیز کو تبدیل کرنے کے بجائے شروع سے کچھ بنانا آسان ہے۔ آج اگر آپ لندن یا پیرس یا نیویارک جیسے بڑے شہر کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں تو یہ بہت مشکل کام ہے کیونکہ یہ شہر کئی کئی دہائیوں میں بنائے گئے‘۔

شیئر: