دماغ امپلانٹ کرنے والا ایلون مسک کا سٹارٹ اپ انسانوں پر تجربہ کرنے کو تیار
مریضوں میں دماغ کو نصب کرنے کے ٹرائل کے دوران اُن کے دماغ میں سرجری کے ذریعے ایک چِپ نصب کی جائے گی۔ (فوٹو: اے ایف پی)
دنیا کے سب سے امیر شخص ایلون مسک کی بائیو ٹیکنالوجی کمپنی ’نیورا لِنک‘ انسانوں پر تجربات کرنے کو تیار ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق نیورا لِنک نے اپنے بلاگ میں بتایا ہے کہ انہوں نے انسانوں پر تجربات کرنے کے لیے کام شروع کر دیا ہے۔
ایک خودمختار ریویو بورڈ سے اجازت ملنے کے بعد نیورا لِنک نے فالج کے شکار مریضوں میں دماغ کو امپلانٹ کرنے کے لیے تیاریاں شروع کر دی ہیں۔
دماغ امپلانٹ کرنے کے اس عمل کو ’پرائم سٹڈی‘ کہا گیا ہے جس کا مطلب پریسائز روبوٹکلی امپلانٹڈ برین کمپیوٹر انٹرفیس ہے۔
مریضوں میں دماغ کو نصب کرنے کے ٹرائل کے دوران اُن کے دماغ میں سرجری کے ذریعے ایک چِپ نصب کی جائے گی۔ یہ چِپ روبوٹ کی مدد سے دماغ میں لگائی جائے گی جو کہ دماغ میں موجود سگنل کو ریکارڈ کرے گی اور پھر وہی سگنل ایپ کو بھیجے گی۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ اُن کا پہلا ہدف یہ ہے کہ مریض اس ٹیکنالوجی کی مدد سے کمپیوٹر کے کرسر پر کنٹرول حاصل کر سکیں یا کی بورڈ کے ذریعے اپنے خیالات کو پورا کر سکیں۔‘
ایلون مسک نیورا لِنک پر گزشتہ پانچ برسوں سے کام کر رہے ہیں جس کا مقصد انسانی دماغوں کو کمپیوٹر سے جوڑنا ہے لیکن کمپنی نے ابھی تک اِس کا تجربہ صرف جانوروں پر کیا ہے۔
اسی سلسلے میں 2022 میں نیورا لِنک کو اس مرحلے میں ایک بندر کے مر جانے پر جانچ پڑتال کا سامنا بھی کرنا پڑا ہے۔ اس بندر کی موت نیورا لِنک کے اُس تجربے میں ہوئی تھی جس میں جانوروں کو ’پونگ‘ نامی ایک ویڈیو گیم کھیلنے پر تجربے میں رکھا گیا تھا۔