سعودی عرب کی معیشت پہلی مرتبہ ٹریلین ڈالر کے کلب میں شامل
اقتصادی ترقی کی شرح جی 20 رکن ممالک میں سب سے زیادہ ہے (فوٹو: عرب نیوز)
سعودی عرب کی بزنس کمیونٹی نے انکشاف کیا ہے کہ مملکت کی مجموعی گھریلو پیداوار(جی ڈی پی) نے پہلی بار ایک ٹریلین ڈالر کے اہم سنگ میل کو عبور کر لیا ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق فیڈریشن آف سعودی چیمبرز نے انکشاف کیا ہے کہ ’مملکت نے 2025 کے لیے ریاست کے اہداف کو پورا کرتے ہوئے 4.15 ٹریلین ریال کی جی ڈی پی حاصل کی ہے۔‘
سعودی پریس ایجنسی نے فیڈریشن آف سعودی چیمبرز کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’مملکت نے 2022 میں 8.7 فیصد کی اقتصادی ترقی کی شرح حاصل کی جو کہ جی 20 رکن ممالک میں سب سے زیادہ ہے۔‘
رپورٹ کے مطابق ’5.3 فیصد کی شرح نمو کے ساتھ 2022 میں معیشت میں نجی شعبے کا حصہ بڑھ کر 1.63 ٹریلین ریال یا جی ڈی پی کا 41 فیصد ہو گیا۔‘
نان آئل کے نجی شعبے کو مضبوط کرنا سعودی عرب کے وژن 2030 کا ایک اہم ایجنڈا ہے کیونکہ مملکت کی معیشت نے تیل پر انحصار کو مستقل طور پر کم کیا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ’غیر سرکاری سرمایہ کاری 2022 میں 32.6 فیصد کی شرح نمو کے ساتھ 907.5 بلین ریال تک بڑھ گئی جب کہ نجی کارکنوں کی تعداد 2021 میں 8.08 ملین سے بڑھ کر 2022 میں 9.42 ملین ہو گئی۔‘
مزید یہ کہ نجی شعبے میں کام کرنے والے سعودیوں کی تعداد 2021 میں 1.91 ملین سے بڑھ کر 2022 میں 2.19 ملین ہو گئی۔
اقتصادی تنوع کی کوششوں میں سعودی عرب کی کامیابی کو اجاگر کرتے ہوئے سعودی چیمبر آف کامرس نے مزید کہا کہ’ 2022 میں نان آئل کی برآمدات کی مالیت 315.7 بلین ریال تک پہنچ گئی جو کہ اجناس کی برآمدات کا 20.5 فیصد ہے۔‘
واضح رہے کہ اس ماہ کے شروع میں انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ نے کہا تھا کہ ’سعودی عرب کے مالی امکانات قریبی مدت میں ٹھوس ہیں، خطرات وسیع پیمانے پر متوازن ہیں جو ویژن 2030 کے تحت کارفرما ہیں جو 2016 میں اپنے آغاز کے بعد سے مملکت کی معیشت کو متنوع بنا رہا ہے۔‘
اقوام متحدہ کی مالیاتی ایجنسی کے مطابق سعودی عرب کے پاس کافی احتیاطی ذخائر ہیں اور امریکی ڈالر کی شرح مبادلہ کی پیگ نے مملکت کی معیشت کی اچھی خدمت کیا۔
آئی ایم ایف نے مزید کہا کہ ’سعودی عرب نے دیگر شعبوں میں مہنگائی میں اضافے کے باوجود اپنا اوسط صارف قیمت انڈیکس برقرار رکھا ہے۔‘