انڈیا میں ٹیچر پر چار سالہ بچی سے ریپ کا الزام
پولیس نے قانون کے تحت کارروائی کرتے ہوئے ملزم ٹیچر کو حراست میں لے لیا ہے(فوٹو: سکرین گریب)
انڈین ریاست راجستھان کے ایک گاؤں کے مشتعل رہائشیوں نے ایک پرائیویٹ سکول میں گھس کر توڑ پھوڑ کی ہے۔
انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق گاؤں کے مکینوں نے سکول کی انتظامیہ پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے ایک چار سالہ دلت بچی کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے والے استاد کو تحفظ دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق روی وگوریا کی عمر 23 برس ہے اور وہ اس پرائیویٹ سکول میں بطور استاد کام کرتے ہیں۔
چار سالہ بچی کے ساتھ مبینہ ریپ کا واقعہ 22 ستمبر کو پیش آیا اور بچی کے خاندان کے افراد کا کہنا ہے کہ انہوں نے سکول کے پرنسپل کو فوری طور پر اس واقعے سے آگاہ کیا تھا۔
متاثرہ بچی کے خاندان کے مطابق پرنسپل نے استاد کے خلاف مناسب کارروائی کے بجائے معاملے کو دبانے کی کوشش کی۔
بچی کی والدہ نے کہا ہے کہ ’جب میں اپنی بیٹی کو سکول سے واپس لا رہی تھی تو اس نے مجھے اس واقعے کے بارے میں بتایا۔ اس وقت اس کی جسمانی حالت انتہائی خراب تھی۔ میں نے اس بارے میں سکول کی پرنسپل سے پوچھا تھا۔‘
اس کے بعد سنیچر کو گاؤں کے مشتعل افراد کا ایک گروپ سکول میں داخل ہوا جہاں انہوں نے فرنیچر کی توڑ پھوڑ کی اور سکول کے مینیجر کو بھی مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا۔
انڈیا ٹوڈے کے مطابق پولیس نے بچوں کو جنسی تشدد سے بچانے کے قانون کے تحت کارروائی کرتے ہوئے ملزم ٹیچر کو حراست میں لے لیا ہے اور واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔
راجستھان چائلڈ رائٹس پروٹیکشن کمیشن کی سربراہ سنگیتا بینیوال نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے محکمہ تعلیم کے ضلعی آفیسر اور پولیس سپرٹنڈنٹ کو ہدایت کی کہ وہ تین دن میں اس واقعے کی مفصل رپورٹ تیار کریں۔