Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسلمان رُکن کے خلاف ’غلیظ زبان‘ کا استعمال، بی جے پی پر تنقید

انڈیا کی پارلیمنٹ میں حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رُکن رمیش بدھوری نے لوک سبھا کے مسلمان رُکن دانش کے لیے انتہائی نازیبا زبان استعمال کی ہے جس پر انہیں سوشل میڈیا پر کڑی تنقید کا سامنا ہے۔
رمیش بدھوری کی جانب سے بدزبانی کا واقعہ اُس وقت پیش آیا جب انڈین پارلیمنٹ میں ’چندریان تھری‘ کی کامیابی پر بحث جاری تھی۔
رمیش بدھوری نے نہ صرف دانش علی کے مذہب کو بنیاد بنا کر اُن پر تنقید کی بلکہ پارلیمنٹ میں تقریر کے دوران اُن کے لیے ’دہشت گرد‘ اور ’عسکریت پسند‘ جیسے الفاظ بھی استعمال کیے۔
انڈین صحافی راجدیپ سردیسائی نے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’میرا نہیں خیال کo پارلیمنٹ کی تاریخ میں کسی بھی رُکن نے اپنے ساتھی رکُن کے لیے اتنی غلیظ زبان استعمال کی ہو۔‘
انہوں نے مزید لکھا کہ ’رمیش بدھوری نے پارلیمنٹ کے تشخص کو نیچے گرا دیا ہے۔‘

فیکٹ چیکر محمد زبیر نے انڈین وزیراعظم نریندر مودی کو مخاطب کرکے لکھا کہ ’اگر وہ (رمیش بدھوری) پارلیمنٹ میں آن ریکارڈ یہ سب کہہ سکتے ہیں تو بس ہم سوچ ہی سکتے ہیں کہ وہ اور اُن جیسے لوگ اپنے حلقوں میں مسلمان ووٹرز کے ساتھ کیسا برتاؤ کرتے ہوں گے۔‘

کانگرس کے حامی ایک صارف نے اکشے کمار، کنگنا رناوت، انوپم کھیر، وریندر سہواگ اور امیتابھ بچن کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ ’انہوں (رمیش بدھوری) نے ایک مسلمان رُکنِ پارلیمنٹ کو بُرا بھلا کہا اور تمام قوم پرست خاموش بیٹھے ہیں۔‘
انہوں نے تمام اداکاروں کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ ’کسی نے بھی رمیش بدھوری کی شرمناک تقریر کی مذمت نہیں کی۔‘

’این ڈی ٹی وی‘ کے مطابق پارلیمنٹ کے سپیکر نے بی جے پی کے رُکنِ پارلیمنٹ کی بدزبانی کا نوٹس لے لیا ہے اور ایسی تقریر دوبارہ دہرانے کی صورت میں انہیں ’سخت کارروائی‘ کی تنبیہہ بھی کی ہے۔
رمیش بدھوری کی نفرت انگیزی کا نشانہ بننے والے مسلمان رُکن اسمبلی دانش علی کا کہنا ہے کہ ’اگر بی جے پی کے رُکن کے خلاف سپیکر نے کوئی کارروائی نہیں کی تو وہ لوک سبھا سے استعفیٰ دینے پر مجبور ہوجائیں گے۔‘
رمیش بدھوری کی تقریر کے بعد انڈیا کے وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ’میں معافی چاہتا ہوں اگر ایک رُکن کے الفاظ سے اپوزیشن کو تکلیف پہنچی ہے۔‘

شیئر: