Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انقرہ میں سرکاری عمارت کے سامنے دہشت گردوں نے دھماکے کیے: ترکیہ

ترک میڈیا کے مطابق دھماکہ پارلیمان کی عمارت کے قریب ہوا ہے۔ فائل فوٹو اے پی
ترکیہ کی حکومت نے کہا ہے کہ دو دہشت گردوں نے انقرہ میں وزارت داخلہ کی عمارت کے سامنے بم سے حملہ کیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے حکومت کے حوالے سے کہا کہ اتوار کو ہونے والے حملے میں ایک حملہ آور دھماکے میں ہلاک ہو گیا ہے جبکہ دوسرے کو ’نیوٹرالائز‘ کر دیا گیا۔
ترک وزیرِ داخلہ علی یرلی قایا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر لکھا کہ صبح 9 بج کر 30 منٹ پر پیش آنے والے اس واقعے میں دو پولیس افسر معمولی زخمی ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزارت داخلی معاملات کے جنرل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی کے داخلی گیٹ کے سامنے دو دہشت گرد ایک کمرشل گاڑی میں پہنچے اور بم سے حملہ کیا۔
وزیرِ داخلہ نے مزید لکھا کہ ایک حملہ آور نے خود کو اڑا دیا جبکہ دوسرے کو ’نیوٹرالائز‘ کر دیا جس کا عام طور پر مطلب مار ڈالنا ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا ’آخری دہشت گرد کے خاتمے تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔‘
اس سے پہلے ترک میڈیا نے رپورٹ کیا تھا کہ انقرہ میں پارلیمان اور وزارتوں کے قریب دھماکہ سنا گیا ہے جبکہ قریب ہی پڑے ملبے کی فوٹیج بھی ٹیلی ویژن چینلز نے دکھائی تھی۔
سال 2016 کے بعد سے یہ انقرہ میں ہونے والا پہلا دھماکہ ہے جو ایسے موقع پر ہوا جب گرمیوں کی تعطیلات کے بعد پارلیمان کے نئے سیشن کا آغاز آج سے ہونا تھا۔
روئٹرز کی فوٹیج میں فوجیوں، ایمبولنس، آگ بجھانے والے ٹرک اور مسلح گاڑیوں کو وزارت کے قریب دیکھا جا سکتا ہے۔ 
گزشتہ سال استنبول کے ایک مصروف علاقے میں بھی بم دھماکہ ہوا تھا جس میں چھ افراد ہلاک اور 81 زخمی ہوئے تھے۔ ترکیہ نے اس بم حملے کا الزام کرد عسکریت پسندوں پر لگایا تھا۔
2015 اور 2016 میں تشدد کے واقعات کے دوران کرد عسکریت پسندوں، داعش اور دیگر تنظیموں نے حملوں کی ذمہ داری قبول کی یا ان پر ترکیہ کے شہروں میں متعدد حملوں کا الزام لگایا گیا تھا۔
مارچ 2016 میں انقرہ میں کار بم دھماکے میں 37 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

شیئر: