Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لالچ نے کہیں کا نہیں چھوڑا: منشیات سمگلنگ میں شہری کا اعتراف

منشیات سمگلنگ نے مجھے بچوں سے دور اور آزادی چھین لی۔ (فوٹو المرصد)
سعودی وزارت داخلہ نے اپنے ایکس( سبقہ ٹوئٹر)اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو کلپ شیئر کیا ہے جس میں منشیات کی سمگلنگ کے جرم میں قید کی سزا پانے والا مقامی شہری  اپنے جرم سے  پہنچنے والے نقصانات کا اعتراف کررہا ہے۔
 منشیات سمگلر کو انتہائی حسرت کے ساتھ  یہ کہتے ہوئے ویڈیو میں سنا جاسکتا ہے کہ ’میرے پچاس فیصد رشتہ داروں کا انتقال ہوگیا اور میں یہاں جیل میں ہوں انہیں دیکھ ہی نہیں سکا۔ منشیات کی سمگلنگ سے مجھے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔‘
مقامی شہری ویڈیو میں بتا رہا ہے کہ ‘میں نے ایک دوست سے رابطہ کرکے اس سے کچھ پیسے طلب کیے تاکہ والدہ کو عمرہ کراسکوں۔‘
مقامی شہری نے کہا کہ ’ میرے دوست نے کہا کہ جو چاہو گے ملے گا میں تمہیں گاڑی دوں گا اور بہت ساری چیزیں بھی دوں گا۔‘
اگلے روز اس نے رابطہ کیا  اور کہا کہ ’گاڑی بھیج رہا ہوں اس پر کچھ سامان ہے فلاں جگہ آکر مجھ سے  مل لو۔‘
مقامی شہری نے بتایا   ’میں نے دوست سے کہا کہ آپ مجھے جو رقم دے رہے  ہیں وہ گاڑی میں موجود سامان پہنچانے کے بدلے ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ گاڑی میں نشہ آور گولیاں ہیں یا اسی قسم کی ممنوعہ چیزیں ہیں۔‘
اس پر دوست نے کہا کہ ’میں چاہتا ہوں کہ ماں کو عمرہ کرا دو۔‘
مقامی شہری نے بتایا کہ ‘میں لالچ میں آگیا اور دوست کو فون کرکے  ڈرائیور طلب کر لیا۔‘
مقامی شہری کا کہنا ہے کہ ’اچانک پولیس نے چھاپہ مارا اور پورے گھر کی تلاشی لی گئی۔‘ 
مقامی شہری نے کہا کہ ’یہ وہ لمحہ تھا جب میرے دل میں خیال آیا کہ کاش گرفتاری کا یہ منظر رشتہ داروں کی نظر میں آنے سے قبل میں مر گیا ہوتا۔‘
شہری  نے اپنا اقبالی بیان یہ کہہ کر ختم کیا کہ ’منشیات کی سمگلنگ نے مجھ سے آزادی چھین لی اور بچوں سے دور کردیا۔
’میرے آدھے رشتہ دار ایسے عالم میں دنیا سے چلے گئے جبکہ میں یہاں جیل میں قید تنہائی کاٹ رہا ہوں۔ ان رشتہ داروں میں سے کسی کو مرنے سے قبل دیکھ سکا اور نہ  کسی کی نماز جنازہ و تدفین میں شرکت کی۔ میں بہت بدنصیب ہوں۔‘
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: