Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’نئی بوتل میں پُرانی شراب،‘ عثمان ڈار کے انٹرویو پر پی ٹی آئی کیا کہتی ہے؟

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے دعویٰ کیا ہے کہ عثمان ڈار کو 24 روز قبل ’جبری طور پر گمشدہ‘ کر دیا گیا تھا اور ان کی جانب سے دیے گئے انٹرویو کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔‘
بدھ کو سابق وزیراعظم عمران خان کی جماعت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’24 روزہ جبری گمشدگی کے بعد دیے گئے انٹرویو کی عوام کی نگاہ میں کوئی اہمیت ہے نہ ہی اس کی کوئی قانونی حیثیت۔
واضح رہے پی ٹی آئی کے رہنما عثمان ڈار کئی ہفتوں بعد منظرِ عام پر آگئے ہیں اور انہوں نے ایک انٹرویو میں پارٹی سے علیحدگی کا اعلان بھی کردیا ہے۔
دنیا نیوز‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں عثمان ڈار نے دعویٰ کیا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملے کرنے کا ’مقصد یہی تھا کہ شاید فوج کے اندر ہی تبدیلی آجائے، دباؤ آ جائے۔‘
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اس کا مقصد ’جنرل عاصم منیر کو ہٹایا ہی تھا اگر فوج کے اندر سے پریشر بن جاتا لیکن لوگ ہی کہیں پانچ ہزار آئے اور کہیں دس ہزار۔‘
ان سے پوچھا گیا کہ کیا پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کا مقصد جنرل عاصم منیر کی تعیناتی کو روکنا تھا تو انہوں نے جواب دیا کہ ’ہاں، لانگ مارچ کا مقصد جنرل عاصم منیر کی تعیناتی کو روکنا تھا۔ شاید عمران خان کو فوج کے اندر سے بھی انفارمیشن تھی کہ لانگ مارچ کرنے سے جنرل عاصم منیر نہیں تعینات ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’نو مئی کا واقعہ ایک دن میں رونما نہیں ہوا۔ تحریک انصاف میں دو گروپ تھے۔ ایک گروپ ٹکراؤ کی سیاست پر یقین کرتا تھا اور عمران خان اس سوچ کی حمایت کرتے تھے۔
پی ٹی آئی کے ترجمان نے عثمان ڈار کے انٹرویو کو ’نئی بوتل میں پُرانی شراب‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’24 روز تک نامعلوم اغواکاروں کی حراست میں گزارنے کے بعد عثمان ڈار کی ایک نجی ٹی وی چینل پر رونمائی بلاشبہ خود اغواکاروں کو بے نقاب کرتی ہے۔
پی ٹی آئی کے رہنما حماد اظہر کی جانب سے ایک ٹویٹ میں کہا گیا کہ ’اب جبری پریس کانفرنس کا فارمیٹ بدل دیا گیا ہے۔ اغوا کیا ہوا اور گرفتار قیدی اب چائے کی پیالی اور ایک اینکر کے ساتھ کسی کے گھر میں بیٹھے گا۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ’ہم سوچ بھی نہیں سکتے کہ عثمان ڈار کے ساتھ پچھلے دو ہفتوں میں کیا بیتی ہوگی۔
اب جبری پریس کانفرنس کا فارمیٹ بدل دیا گیا ہے۔ اغوا ہوا یا گرفتار قیدی اب چائے کی پیالی اور ایک اینکر کے ساتھ کسی کے گھر میں بیٹھے گا۔ سکرپٹ وہی ہے پرانا۔
ہم سوچ بھی نہیں سکتے کے عثمان ڈار کے ساتھ پچھلے دو ہفتے میں کیا بیتی ہو گی۔ کس کس ہربے کو استعمال کیا گیا ہو گا اس پر۔
عثمان ڈار کے انٹرویو پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے بھی تبصرے دیکھنے میں آ رہے ہیں۔
صحافی اعزاز سید نے لکھا کہ ’عثمان ڈار کا سب سے بڑا انکشاف یہ ہے کہ عمران خان کو ادارے کے اندر سے کوئی معلومات تھیں کہ احتجاج سے آرمی چیف کو ہٹا دیا جائے گا۔ سوال یہ ہے کہ اندر بیٹھا کون تھا جو یہ تاثر عمران خان کو دے رہا تھا؟
پی ٹی آئی کی حریف جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اس انٹرویو پر تاحال کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا ہے لیکن پارٹی کے ٹوئٹر ہینڈل کی جانب سے سوشل میڈیا پر موجود عثمان ڈار کے انٹرویو کی متعدد ویڈیوز کو ری ٹویٹ کیا گیا ہے۔
کچھ صارفین کا یہ بھی کہنا ہے کہ عثمان ڈار کا انٹرویو ’قانونی کارووائی کے لیے ہے اور اس انٹرویو کو عمران خان کے خلاف ثبوت کے طور پر دیکھا جائے گا۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ’ بظاہر عثمان ڈار کے بیان سے تحریک انصاف کے ورکرز کو کوئی فرق نہیں پڑنا کیونکہ عثمان ڈار کا بیان تحریک انصاف کے ورکرز اور میڈیا کے لیے نہیں ہے۔

شیئر: