سعودی آرامکو کے کاربن کے اخراج میں کمی کےلیے نئے منصوبے
نئے حل کےلیے بڑی انٹرنیشنل کمپنیوں کے ساتھ تعاون کیا جا رہا ہے ( فوٹو: عرب نیوز)
سعودی آرامکو کاربن کے اخراج میں کمی کے سلوشنز تیار کرنے کے لیے بڑی انٹرنیشنل کمپنیوں کے ساتھ تعاون کر رہا ہے جس میں کم کاربن ہائیڈروجن، ڈائریکٹ ایئر کیپشن کاربن ڈائی آکسائیڈ اور سی او 2 سٹوریج کے لیے ایک نیا طریقہ شامل ہے۔
ایک پریس ریلیز میں کہا گیا کہ سعودی آرامکو ٹوپسو کے ساتھ انجینئرنگ معاہدے پر دستخط کرنے کےعمل میں ہے تاکہ مملکت میں شیبہ قدرتی گیس لیکویڈز کی بحالی کے پلانٹ میں کم کاربن ہائیڈروجن ڈیموسٹریشن پلانٹ تعمیر کیا جا سکے۔
عرب نیوز کے مطابق اس کی یومیہ 6 ٹن ہائیڈروجن کی پیداواری صلاحیت کی توقع ہے اور بجلی کی پیداوار میں استعمال کے لیے کم کاربن ہائیڈروجن پیدا کرنے کے لیے ہائیڈرو کاربن کی برقی بھاپ کی اصلاح میں قابل تجدید بجلی کا استعمال کرے گا۔
کمپنی سیمنز انرجی کے ساتھ دھاران میں ایک ڈی اے سی ٹیسٹ یونٹ تیار کرنے کے لیے بھی تعاون کر رہی ہے جس میں ہر سال 12 ٹن سی او 2 تک کی گنجائش ہے۔
ٹیسٹ یونٹ، جس کی تکمیل 2024 میں متوقع ہے، کا مقصد ایک بڑے پائلٹ پلانٹ کی راہ ہموار کرنا ہے جس کی سی او 2 کی صلاحیت ایک ہزار 250 ٹن سالانہ ہو گی۔
منصوبوں کی تفصیلات کا انکشاف مینا کلائمیٹ ویک 2023 کے موقع پر کیا گیا جو ریاض میں منعقد ہو رہا ہے۔
پریس ریلیز میں مزید کہا گیا کہ ’ آرامکو نے سیٹو منرلائزیشن کا استعمال کرتے ہوئے سی او 2 سیکوسٹریشن سلوشن کا کامیابی سے پائلٹ کیا ہے جس میں سی او 2 کو پانی میں تحلیل کرنا اور اسے جازان میں آتش فشاں چٹانوں میں انجیکشن لگانا شامل ہے‘۔
تیل کمپنی جیوتھرمل توانائی میں ٹیپ کرکے اپنے قابل تجدید توانائی کے پورٹ فولیو کی توسیع کی بھی تلاش کر رہی ہے جس میں قدرتی طور پر گرم زیر زمین پانی سے بھاپ کو بجلی میں تبدیل کرنا شامل ہے۔
سعودی عرب کے مغربی ساحل پر تین ممکنہ علاقوں کی پہلے ہی نشاندہی کی جا چکی ہے اور جدید ترین ٹیکنالوجیز کا استعمال کرتے ہوئے نقشہ بنایا گیا ہے ہر مقام پر جیوتھرمل وسائل کی حد کا اندازہ لگانے کے لیے اقدامات جاری ہیں۔
پراجیکٹس پر تبصرہ کرتے ہوئے آرامکو کے ایگزیکٹو نائب صدر ٹیکنالوجی اور اختراعات، احمد الخوایتر نے کہا کہ ’یہ منصوبے صرف چند ایسے اختراعی طریقوں کو اجاگر کرتے ہیں جن کا مقصد آرامکو کے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو کم کرنے اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے میں مدد کرنا ہے‘۔