امریکی تاریخ کی اہم یادگار، ’وزرڈ آف اوز‘ کے جوتے چرانے والے پر 20 سال بعد جرم عائد
امریکی تاریخ کی اہم یادگار، ’وزرڈ آف اوز‘ کے جوتے چرانے والے پر 20 سال بعد جرم عائد
ہفتہ 14 اکتوبر 2023 7:32
کلاسیک فلم وزرڈ آف اوز میں یہ جوتے مرکزی کردار ڈوروتھی نے پہنے تھے۔ فوٹو: اے پی
امریکہ میں قیمتی جوتوں کا جوڑا چرانے کے 20 سال بعد ایک شخص کو بالآخر سزا سنا دی گئی ہے جو ان پر جڑے ہوئے پتھر بیچ کر پیسے کمانا چاہتا تھا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق 2005 میں جب یہ جوتے چوری کیے گئے تو اس وقت ان کی مالیت دس لاکھ ڈالر تھی جو اب 35 لاکھ ڈالر کے قریب ہے۔
یہ کوئی عام جوتے نہیں بلکہ امریکی کلاسیک فلم ’وزرڈ آف اوز‘ میں مرکزی کردار ڈوروتھی ویلز نے پہنے تھے جن کے متعلق پولیس چیف نے کہا کہ ’یہ محض جوتوں کا جوڑا نہیں ہے بلکہ یقین کی طاقت کی ایک پائیدار علامت ہیں۔‘
یہ فلم سنہ 1900 میں شائع ہونے والے ناول ’دا ونڈرفل وزرڈ آف اوز‘ پر بنی تھی جس میں ڈوروتھی ویلز سرخ رنگ کے جوتے پہنے تمام طاقت ور قوتوں کو شکست دیتی چلی جاتی ہیں۔
ان جوتوں کو انقلاب کی علامت بھی کہا جاتا ہے۔
76 سالہ ٹیری مارٹن نے یہ جوتے 2005 میں ریاست مینیسوٹا کے ایک میوزیم سے چرائے تھے جو تین سال بعد 2018 میں تفتیشی ادارے ایف بی آئی نے برآمد کیے لیکن ملزم پر رواں سال مئی میں فرد جرم عائد کی گئی ہے۔
ریاست نارتھ ڈکوٹا کے محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ مجرم ٹیری مارٹن نے ایک اہم آرٹ ورک چرانے کا اعتراف جرم کیا ہے تاہم سزا کی تاریخ مقرر ہونے تک وہ آزاد رہیں گے۔
ٹیری مارٹن نے مینیسوٹا کی عدالت کو بتایا کہ انہوں نے میوزیم کی الماری کا شیشہ ہتھوڑے سے توڑ کر جوتے چرائے تھے جن کے متعلق ان کا خیال تھا کہ ان میں قیمتی پتھر جڑے ہوئے ہیں۔
لیکن جب وہ بلیک مارکیٹ میں انہیں بیچنے گئے تو معلوم ہوا کہ یہ یاقوت نہیں لیکن سرخ رنگ کا شیشہ ہے۔
مارٹن نے جج کو بتایا کہ جب انہیں حقیقت کا پتا چلا تو ان تاریخی جوتوں میں ان کی دلچسپی ختم ہو گئی۔
تاہم مارٹن نے یہ تفصیل نہیں بتائی کہ انہوں نے اتنا عرصہ جوتوں کو کہاں چھپائے رکھا۔
سنہ 1939 میں یہ جب فلم بنی تو ڈوروتھی کا کردار ادا کرنے والی اداکارہ جوڈی گارلینڈ نے انہیں پہنا تھا۔
محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ امریکی فلمی تاریخ میں ان جوتوں کو سب سے زیادہ قابل شناخت یادگار کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
2018 میں جب یہ جوتے ملے تو نیشنل میوزیم نے ان کے اصلی ہونے کی تصدیق کی تھی۔