سوویت یونین نے چنگیز خان کے پوتے کو پھانسی کیوں دی تھی؟
سوویت یونین نے چنگیز خان کے پوتے کو پھانسی کیوں دی تھی؟
اتوار 15 اکتوبر 2023 5:26
چنگیز خان کی اولاد میں سے ایک پر جرمنوں کے ساتھ مل کر کام کرنے پر غداری کا الزام عائد کیا گیا(فائل فوٹو: العربیہ ڈاٹ نیٹ)
چنگیز خان سے ایک دنیا ڈرتی تھی۔ انہوں نے وہ علاقے بھی فتح کیے جو ایک طویل عرصے تک ناقابلِ تسخیر رہے تھے۔ منگول ترک انہی کی نسل میں سے تھے، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ چنگیز خان کے وارث اپنی یہ شان و شوکت برقرار نہ رکھ سکے اور دوسری جنگِ عظیم میں تو ان کے ایک پوتے کو پھانسی بھی ہوئی۔
ہوا کچھ یوں کہ دوسری عالمی جنگ کے دوران سٹالن نے عوامی کمیٹی برائے داخلہ امور کے ارکان کو حکم دیا کہ میدان جنگ سے بھاگ جانے والے فوجیوں کو گرفتار کر کے انہیں پھانسی کی سزا دی جائے۔
سٹالن نے ہر اس شخص کو سزائے موت دینے کا حکم دیا جو اپنے فوجی عہدے سے دستبردار ہوا۔ ایسے افراد کو غدار اور بزدل قرار دیا گیا تاکہ ان سے چھٹکارا حاصل کرتے ہوئے ’ریڈ آرمی ‘ کی ساکھ کو بحال کیا جا سکے۔
دوسری جانب سوویت یونین نے ان لوگوں کو بھی تختۂ دار پر لٹکانا شروع کیا جنہوں نے جرمنوں کے ساتھ مل کر کام کیا تھا۔
اس حوالے سے چنگیز خان کی اولاد میں سے ایک پر جرمنوں کے ساتھ مل کر کام کرنے پر غداری کا الزام عائد کیا گیا اور گرفتار کر کے ماسکو میں پھانسی دی گئی۔
عدالت کو مطلوب
15 مارچ 1880 میں پیدا ہونے والے سلطان کلیچ گیری چنگیز خان کے سب سے بڑے بیٹے جوجی خان کی نسل میں سے تھے، انہوں نے دارالحکومت سینٹ پیٹرز برگ میں اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد روسی گھڑ سوار دستے کی تربیت حاصل کرنے کے لیے داخلہ لیا جہاں سے وہ 1901 میں فارغ ہوئے۔
سنہ 1905 میں سلطان کلیچ نے زار کی حکومت کے خلاف آنے والے انقلاب کو روکنے میں فعال کردار ادا کیا اور پہلی عالمی جنگ عظیم میں حصہ بھی لیا جس کے باعث وہ نفسیاتی عارضے ’بمباری فوبیا‘ میں مبتلا ہوگئے ۔ وہ فوج میں کرنل کے عہدے پر فائز تھے۔
سلطان کلیچ نے بالشویکوں کے خلاف وائٹ آرمی میں شامل ہو کر حصہ لیا تاہم وائٹ آرمی کی شکست کے بعد انہیں ملک بدر ہونے پر مجبور کر دیا گیا۔ جلا وطنی کے ایام میں انہوں نے متعدد سوسائٹز میں اہم کردار ادا کیا جو سوویت حکومت کے خلاف صف آرا اور قفقاز کی آزادی کی حامی تھیں۔ اس طرح چنگیز خان کا پوتا سوویت یونین میں سب سے زیادہ مطلوب شخص قرار پایا۔
غداری اور سزائے موت
جرمنوں کے سوویت یونین پر حملے کے ساتھ ہی سلطان کلیچ نے قفقاز کی آزادی کے خواب کو تعبیر دینے کی امید پر جرمنوں کے ساتھ اتحاد کر لیا۔
ابتدا میں سلطان کو جو مہم سونپی گئی اس کے تحت انہیں گرفتار ہونے والے سوویت قیدیوں کی برین واشنگ کرتے ہوئے انہیں جرمنوں کے خلاف صف آرام ہونے کی ترغیب دینا تھی۔
سنہ 1942 میں جب جرمن افواج نے قفقاز کی طرف پیش قدمی کی تو چنگیز خان کے پوتے کو ان علاقوں میں سے کچھ کے معاملات سونپے گئے۔ کچھ تاریخی شواہد کے مطابق، سلطان نے سوویت یونین کے خلاف لڑنے اور قفقاز کو آزاد کروانے کے لیے فوجی بھرتیاں بھی کیں۔
سٹالن گراڈ کی شکست کے بعد جرمن فوج نے پسپائی اختیار کر لی اور سوویت یونین کی سرزمین کے ایک بڑے حصے سے پسپائی اختیار کرنا شروع کی جس پر اس نے کئی ماہ قبل کنٹرول حاصل کیا تھا۔
یورپی میدان میں جنگ ختم ہونے اور جرمنوں کی شکست کے بعد لندن نے ہٹلر کے خلاف جنگ لڑنے والی قفقاز یونٹ کے ہزاروں قیدیوں کو سوویت یونین کے حوالے کرنا شروع کر دیا۔ ان قیدیوں میں سلطان کلیچ گیری بھی شامل تھے۔
قیدی کے طور پر ان کی شناخت ہوتے ہی لندن نے فوری طور پر انہیں ماسکو کے لیے روانہ کر دیا جہاں ان پر غداری کا الزام پہلے ہی عائد کیا جا چکا تھا۔ 17 جنوری 1947 کو چنگیز خان کے پوتے کو پھانسی دے دی گئی۔