Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

محمد رضوان کی گراؤنڈ میں نماز، انڈین وکیل کی شکایت

انڈین وکیل نے آئی سی سی کو درخواست میں لکھا کہ ’لہذا، پاکستان وکٹ کیپر اور بیٹر محمد رضوان کے خلاف سخت ایکشن لیا جانا چاہیے۔‘ (فوٹو: اے پی)
انڈین وکیل نے پاکستان اور نیدرلینڈز کے درمیان ہونے والے ورلڈ کپ کے میچ میں گراؤنڈ کے اندر نماز ادا کرنے پر پاکستانی کھلاڑی محمد رضوان کے خلاف انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کو شکایت کی ہے۔
انڈین وکیل ونیت جندل کی درخواست میں لکھا ہے کہ ’محمد رضوان کا کرکٹ گراؤنڈ میں نماز پڑھنا کھیل کی روح اور آئی سی سی کے ضوابط کے منافی ہے۔‘
انہوں نے لکھا کہ ’محمد رضوان نے نماز ادا کرکے ظاہر کیا ہے کہ وہ مسلمان ہیں جس سے کھیل کی روح کو شکست ہوئی ہے۔ محمد رضوان نے اس وقت نماز ادا کی جب ٹیم کے دوسرے کھلاڑی وقفے کے دوران پانی کا انتظار کر رہے تھے۔‘
وکیل کے مطابق ’اس کے بعد انہوں نے پریس کانفرنس اپنی جیت کو غزہ کے لوگوں کے نام کیا جس سے ان کا مذہب اور نظریات ظاہر ہوتے ہیں۔‘
’آئی سی سی نے سری لنکا کے خلاف میچ جیتنے کے بعد محمد رضوان کی طرف سے اس فتح کو غزہ کے لوگوں کے نام کرنے پر کوئی ایکشن نہیں لیا۔ آئی سی سی نے کہا کہ یہ انفرادی عمل ہے اور اس کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔‘
درخواست میں مزید لکھا گیا کہ ’اس سے قبل 2021 میں محمد رضوان نے ٹی20 ورلڈ کپ میں انڈیا کے خلاف میچ جیتنے کے بعد گراؤنڈ میں نماز ادا کی جس پر سابق پاکستانی کرکٹر وقار یونس نے کہا کہ مجھے بہت اچھا لگا کہ محمد رضوان نے ہندوؤں کے سامنے نماز پڑھی۔‘
’کوئی بھی ایسا عمل جس سے کھیل کی روح کو نقصان پہنچے، متعلقہ حکام کی طرف سے اس کی مذمت کی جانی چاہیے۔‘
انڈین وکیل نے آئی سی سی کو درخواست میں لکھا کہ ’لہذا، پاکستان وکٹ کیپر اور بیٹر محمد رضوان کے خلاف سخت ایکشن لیا جانا چاہیے۔‘
خیال رہے کہ اس سے قبل اسی انڈین وکیل نے انڈیا میں کوریج کے لیے جانے والی آئی سی سی پینل کی پاکستانی سپورٹس پریزینٹر زینب عباس کے خلاف مقدمہ درج کروایا تھا اور اسے اپنی فتح قرار دیا تھا۔
بھارتی وکیل نے الزام لگایا تھا کہ زینب نے ہندو مذہب اور انڈیا کے خلاف سوشل میڈیا پر پیغامات جاری کیے ہیں اور سوشل میڈیا تبصروں کو زینب عباس سے منسوب کرکے ان کا تبصرہ قرار دیا تھا۔
ایف آئی آر میں یہ بھی مطالبہ کیا گیا تھا کہ ’زینب کو آئی سی سی ورلڈ کپ پریزنٹرز پینل کی فہرست سے فوری طور پر نکال دینا چاہیے کیونکہ انڈیا میں انڈیا مخالف لوگوں کی گنجائش نہیں ہے۔‘
اس کے بعد زینب عباس انڈیا چھوڑ کر چلی گئی تھیں۔

شیئر: