Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’دِل دِل پاکستان کی آواز نہیں سُنی،‘ پاکستان اور انڈیا کے میچ کے بعد کون کیا کہہ رہا ہے؟

ورلڈ کپ کے اس بڑے میچ میں پاکستان نے انڈیا کو جیت کے لیے 192 رنز کا ہدف دیا تھا (فوٹو: روئٹرز)
احمدآباد کے نریندر مودی سٹیڈیم میں پاکستانی بیٹرز کی خراب کارکردگی کے بعد انڈین بیٹرز گراؤنڈ کے ہر طرف چوکے اور چھکے لگاتے رہے اور 192 رنز کا آسان ہدف 31 ویں اوور میں حاصل کرلیا۔
سنیچر کو ورلڈ کپ کے اس بڑے میچ میں پاکستان نے انڈیا کو جیت کے لیے 192 رنز کا ہدف دیا تھا۔
پاکستانی بیٹرز نے جب اننگز کی شروعات کی تو ایسا لگ رہا تھا جیسے پاکستان اس میچ میں انڈیا کے خلاف کوئی بڑا سکور کرنے میں کامیاب ہوجائے گا، لیکن امام الحق، بابر اعظم اور محمد رضوان کے علاوہ کوئی بھی پاکستانی بیٹر وکٹ پر نہیں ٹِک سکا۔
پاکستان کا ٹوٹل ایک وقت میں 31 ویں اوور میں 155 رنز پر تین کھلاڑی آؤٹ تھا اور پھر ٹیم کی باقی آٹھ وکٹیں صرف 36 رنز پر گر گئیں۔
پاکستان کی جانب سے کپتان بابر اعظم نے 50 رنز، محمد رضوان نے 49 رنز اور امام الحق نے 36 رنز بنائے۔ ان بیٹرز کے علاوہ کوئی بھی پاکستانی کھلاڑی انڈین بولرز کے سامنے مزاحمت نہیں کرسکا۔
اس آسان ہدف کے تعاقب میں جب انڈین بیٹرز گراؤنڈ میں کھیلنے آئے تو کپتان روہت شرما نے پاکستان اور انڈیا کے میچ کو ’ہِٹ مین‘ شو میں تبدیل کردیا۔
روہت شرما کو اُن کے بیٹنگ کے جارحانہ انداز کے سبب ’ہِٹ مین‘ کہا جاتا ہے۔
انڈین کپتان نے 63 گیندوں پر 86 رنز بنائے اور اُن کی اس جارحانہ اننگز میں چھ چھکے اور چھ چوکے شامل تھے۔
روہت شرما کے علاوہ شریاس آئیر نے بھی نصف سینچری سکور کی اور 62 گیندوں پر 53 رنز بنائے۔
پاکستان کی جانب سے شاہین شاہ آفریدی نے دو اور حسن علی نے ایک وکٹ حاصل کی۔
پاکستان کی مایوس کُن کارکردگی پر سوشل میڈیا پر جہاں صارفین غصے کا اظہار کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں وہیں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اس اُمید کا اظہار کر رہے ہیں کہ پاکستان ورلڈ کپ کے باقی میچوں میں اچھی کارکردگی دکھائے گا۔
پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے لکھا کہ ’یہ شاید آپ کا دن نہیں تھا لیکن پاکستان اب بھی دنیا کی بہترین ٹیموں میں سے ایک ہے۔‘
انڈیا کی جیت پر اُن کے وزیراعظم نریندر مودی نے بھی اپنی ٹیم کو مبارک باد دی۔ انہوں نے احمدآباد میں کامیابی کو ایک ’عظیم جیت‘ قرار دیا۔
پاکستان کی کارکردگی پر طنز کرتے ہوئے علی آفتاب سعید نے لکھا کہ ’انڈیا کی انتہائی مایوس کُن کارکردگی۔ کوئی بھی ورلڈ کپ جیتنے کی امیدوار ٹیم یہ ہدف 20 اوور میں مکمل کرلیتی۔‘
پاکستان ٹیم کے ڈائریکٹر مکی آرتھر گراؤنڈ میں پاکستانی سپورٹ نہ ہونے پر نالاں نظر آئے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ’ایمانداری سے کہوں گا کہ آج یہ آئی سی سی کا ایونٹ نہیں لگا بلکہ دو طرفہ سیریز اور انڈین کرکٹ بورڈ کا ایونٹ محسوس ہوا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’میں نے مائیکروفون سے دِل دِل پاکستان کی آواز تواتر سے نہیں سُنی۔‘
سابق انڈین بیٹر وریندر سہواگ بھی پاکستانی بیٹرز کی خراب کارکردگی کا مذاق اُڑانے والوں میں شامل تھے۔ انہوں نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’ہماری مہمان نوازی کی بات ہی الگ ہے۔ سارے پاکستانی کھلاڑیوں کو بیٹنگ ملی۔‘
میچ کے بعد سابق پاکستانی فاسٹ بولر شعیب اختر نے ٹیم کی کارکردگی کو ’مایوس کُن‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ہمارے کپتان (بابر اعظم) نے 50 رنز کیے اور انڈیا کے کپتان (روہت شرما) نے اپنی کلاس اور جِگرا دکھایا، پاکستان کی حوصلہ شکنی کردی۔‘
تاہم انہوں نے مزید کہا کہ ’پاکستان میچ ہار چکا ہے لیکن آپ نے اُمید نہیں چھوڑنی کیونکہ ابھی ٹورنامنٹ باقی ہے اور پاکستان کے پاس اب بھی موقعہ ہے اگلے راؤنڈ کے لیے کوالیفائی کرنے کا۔‘
دوسری جانب انڈیا کے سابق فاسٹ بولر عرفان پٹھان نے پاکستان پر طنز کرنے کی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے کہا کہ ’میں نے یہ ورلڈ کپ سے پہلے کہا تھا کہ ون ڈے کرکٹ میں پاکستان کا انڈیا سے کوئی مقابلہ نہیں۔ انڈیا بہت آگے ہے۔‘
سابق انگلش کپتان مائیکل وان نے احمدآباد میں کھیلے گئے میچ پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’پاکستان کے پاس بہت ٹیلنٹ ہے لیکن پھر بھی وہ ایک ایسی ٹیم کی طرح کھیلتے ہیں جسے یقین ہی نہیں کہ وہ انڈیا کو ہرا سکتی ہے۔‘
دوسری طرف میچ میں سات اوورز میں صرف 19 رنز دے کر دو وکٹیں حاصل کرنے پر جسپریت بمراہ کو ’میچ کا بہترین کھلاڑی‘ قرار دیا گیا۔
خیال رہے کہ پاکستان کی ورلڈ کپ کی تاریخ میں یہ انڈیا کے ہاتھوں لگاتار آٹھویں شکست تھی۔ پاکستان میگا ایونٹ میں اپنا اگلا میچ 20 اکتوبر کو آسٹریلیا کے خلاف بینگلور میں کھیلے گا۔

شیئر: