Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل حماس جنگ کا ردعمل: امریکی شخص کے ہاتھوں مسلمان بچہ قتل

پولیس کے مطابق مالک مکان نے مسلمان فیملی کے اپارٹمنٹ میں گھس کر چاقو سے حملہ کیا۔ فوٹو: اے پی
امریکی شہر شکاگو میں ایک عمر رسیدہ شخص نے اسرائیل اور حماس کی جنگ کے ردعمل میں 6 سالہ مسلمان بچے کو چاقو کے وار کر کے ہلاک کر دیا ہے جبکہ 32 سالہ والدہ زخمی ہیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق پولیس نے 71 سالہ شخص پر نفرت پر مبنی جرم سمیت دیگر الزامات عائد کرتے ہوئے گرفتار کر لیا ہے۔
پولیس کے مطابق ملزم نے خاتون اور بچے کو مسلمان ہونے کی بنیاد پر نشانہ بنایا ہے۔
شکاگو کی ول کاؤنٹی میں پولیس حکام نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا ہے کہ ’تفتیش کاروں نے اس بات کا تعین کیا ہے کہ مشتبہ شخص نے دونوں متاثرین کو مسلمان ہونے اور مشرق وسطیٰ میں جاری حماس اور اسرائیل کے تنازعے کی وجہ سے ظالمان حملے کا نشانہ بنایا ہے۔‘
حکام نے ہلاک ہونے والوں کی شناخت نہیں ظاہر کی تاہم امریکی اسلامی تعلقات پر کونسل (سی اے آئی آر) نے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی نژاد امریکی بچہ وادی الفیومی اور اس کی والدہ حنان شاہین پر چاقو سے حملہ کیا گیا۔
مسلمانوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم سی اے آئی آر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ پولیس نے تصدیق کی ہے کہ حملے میں ملوث جوزف زوبا نامی شخص پر نفرت پر مبنی جرم کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مالک مکان جوزف زوبا مسلمان فیملی کے اپارٹمنٹ میں گھس گیا اور ان پر چاقو سے حملہ آور ہوا۔
تنظیم نے سیاستدانوں، میڈیا اداروں اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسلام مخالف اور فلسطین مخالف نسل پرستی پر مبنی بیانیہ پھیلانا بند کریں۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ آٹوپسی کی رپورٹ کے مطابق چھ سالہ بچے پر فوجی طرز کے بڑے چاقو سے 26 وار کیے گئے جبکہ اس کی والدہ کے جسم پر 12 سے زیادہ حملے کے زخم موجود ہیں۔
ہسپتال پہنچانے کے کچھ دیر بعد ہی بچے کی موت واقع ہو گئی جبکہ والدہ کا علاج جاری ہے۔
پولیس نے ملزم پر فرسٹ ڈگری قتل، فرسٹ ڈگری قتل کی کوشش، نفرت پر مبنی جرائم اور مہلک ہتھیار کے استعمال کے الزامات عائد کیے ہیں۔
متاثرہ خاندان ملزم کے گھر کی نچلی منزل میں دو سال سے رہائش پذیر تھا۔
سی اے آئی آر کے مطابق ملزم نے حملہ آور ہوتے ہوئے کہا، ’تم مسلمانوں کو مرنا چاہیے۔‘
تنظیم نے اس واقعے کو بدترین تجربہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں حالیہ تنازع شروع ہونے کے بعد سے انہیں نفرت انگیز فون کالز اور ای میلز موصول ہو رہی ہیں۔

شیئر: