Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں جنگ کا ذمہ دار کون ؟ امریکی وکیل کا انٹرویو

جیسن گرین بلاٹ اسرائیل کے معاملات میں ٹرمپ انتظامیہ کے مشیر رہے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز
امریکہ میں وائٹ ہاؤس کے سابق مشیر برائے مشرق وسطیٰ جیسن گرین بلاٹ نے اسرائیل غزہ تنازع میں اضافے کا الزام ایران پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک حماس کو اکھاڑ پھینکا نہیں جاتا تب تک امن قائم نہیں ہو سکتا۔
عرب نیوز کے زیراہتمام ہفتہ وار یو ایس عرب ریڈیو نیٹ ورک پر نشر ہونے والے رے حنانیہ ریڈیو شو میں گرین بلاٹ نے بتایا ہے کہ میرے خیال میں اس تنازع کے پیچھے ایرانی حکومت ہے۔
جیسن گرین بلاٹ امریکی وکیل اور امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ حکومت میں جنوری 2017 سے اکتوبر 2019 تک اسرائیل کے معاملات میں مشیر اور ٹرمپ انتظامیہ میں بین الاقوامی مذاکرات کے لیے خصوصی نمائندہ رہے ہیں۔
جیسن گرین کا کہنا ہے کہ یہ گروپ نہ صرف اسرائیل بلکہ امریکہ کے دشمن ہیں، مشرق وسطیٰ میں ہمارے دوستوں، اتحادیوں اور خلیجی دوستوں اور اتحادیوں اردن، مصر کے دشمن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں اسرائیل فلسطین تشدد میں اضافے کا الزام سب سے پہلے ایرانی حکومت،حماس اور فلسطینی اسلامی جہاد پر لگاؤں گا۔
'ان دی پاتھ آف ابراہام: ڈونالڈ ٹرمپ نے مشرق وسطیٰ میں کیسے امن قائم کیا' کتاب کے مصنف گرین بلاٹ نے ان پیش رفتوں کی طرف اشارہ کیا ہے جو اسرائیل کو سعودی عرب کے ساتھ ایک معاہدے کے قریب لا رہے تھے۔
ابراہام معاہدے کے بعد 2020 میں متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ساتھ تعلقات معمول پر آ رہے تھے۔

ابتدائی حملے میں 1400 افراد ہلاک اور 3400 زخمی ہوئے تھے۔ فوٹو روئٹرز

گرین بلاٹ نے ریڈیو شو میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں اسرائیل کے ساتھ ممکنہ سعودی امن معاہدہ جسے ہم سب جانتے ہیں کہ غیر معمولی طور پر پیچیدہ ہے، ایرانی حکومت کو ناراض اور خوفزدہ کر سکتا ہے۔
جیسن نے کہا کہ ابھی تک اس معاہدے کی کوئی حتمی شکل نہیں تھی لیکن یہ یقینی طور پر صحیح سمت کی طرف گامزن تھا۔
گرین بلاٹ نے کہا کہ 7 اکتوبر کو اسرائیل کے جنوبی ضلع میں ہونے والا حماس کا حملہ 1973 کے بعد سب سے مہلک حملہ تھا ایسا لگتا ہے کہ حماس اس حملے کی کم از کم دو سال سے منصوبہ بندی کر رہا تھا۔

بہتر مستقبل کے لیے اسرائیل اور فلسطین کو ایک ہی چیز کی ضرورت ہے۔ فوٹو عرب نیوز

اس حملوں میں 1400 افراد ہلاک اور 3400 زخمی ہوئے تھے جب کہ حماس کم از کم 199 افراد کو اغوا کرنے میں کامیاب ہوئی۔ 
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل کی تباہی کے بجائے بہتر مستقبل کی تلاش میں اسرائیل اور فلسطینی عوام کو ایک ہی چیز کی ضرورت ہے اور وہ ہے مناسب قیادت۔

شیئر: