Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دہشت گردی کے لیے خواتین کے نام کی سِمز کا استعمال، ’دھوکے سے انگوٹھے لگوائے‘

ڈی آئی جی کے مطابق زیادہ تر کم تعلیم یافتہ خواتین کے نام پر سمز نکلوائی جاتی ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
خیبر پختونخوا کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے ڈی آئی جی عمران شاہد نے انکشاف کیا ہے کہ ’بھتہ خوری کے واقعات میں جو پاکستانی نمبر استعمال ہوئے ان میں سے زیادہ تر موبائل سمز خواتین کے نام پر جاری ہوئیں۔‘
سی ٹی ڈی کے ڈی آئی جی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’ان نمبرز کے بارے میں تحقیق پر یہ معلوم ہوا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام یا اس جیسی دیگر سکیموں کے لیے خواتین سے انگوٹھے لگوا کر سمز نکلوائی جاتی ہیں جن کو بعدازاں مذموم مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔‘
ڈی آئی جی عمران شاہد نے مزید کہا کہ زیادہ تر کم تعلیم یافتہ دور دراز علاقوں سے تعلق رکھنے والی خواتین کے نام پر سمز نکلوائی جاتی ہیں جن کو اس بارے میں کچھ معلوم نہیں ہوتا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ایسے متعدد کیسز سامنے آئے ہیں جن میں خواتین کو علم بھی نہیں ہوتا کہ ان کے نام پر جاری کی جانے والی سمز بھتے یا دہشت گردی کی سرگرمیوں کے لیے استعمال ہو رہی ہیں۔‘
ڈی آئی جی عمران شاہد کے مطابق ’کچھ کیسز ابھی زیر تفتیش ہیں۔ اس نوعیت کے کیسز کے بارے میں پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی اور ایف آئی اے کو آگاہ کر دیا گیا ہے جبکہ نادرا حکام سے بھی ایسے شناختی کارڈز کو بلاک کرنے کے بارے میں بات ہوئی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ عوام اور بالخصوص خواتین کو اس حوالے سے آگاہی فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

دہشت گردی میں افغان باشندوں کا اہم کردار 

ڈی آئی جی عمران شاہد نے کہا کہ ’صوبے میں دہشت گردی کے بیشتر واقعات میں افغان شہری ملوث پائے گئے ہیں۔ وہ دہشت گردی کے علاوہ دہشت گردوں کی سہولت کاری اور بھتہ مانگنے کے واقعات میں بھی ملوث پائے گئے ہیں۔‘
ڈی آئی جی عمران شاہد نے بتایا کہ ’جن دہشت گردوں کے سر پر انعام رکھا گیا ہے اس فہرست میں بھی افغان دہشت گردوں کے نام شامل ہیں۔‘
ان کے مطابق ’سی ٹی ڈی افغان دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔‘

رواں سال کتنے دہشت گرد پکڑے گئے؟

ڈی آئی جی عمران شاہد کا کہنا تھا کہ ’رواں برس اب تک خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے 850 سے زیادہ کیسز رجسٹر ہو چکے ہیں۔ دو ہزار کے قریب مطلوب دہشت گردوں کی ایک فہرست بنائی گئی ہے اور 600 سے زیادہ مبینہ ملزم گرفتار کیے جا چکے ہیں۔‘
ان کے مطابق ’رواں سال اب تک 216 دہشت گرد مختلف کارروائیوں میں ہلاک ہو چکے ہیں اور 50 دہشت گردوں کو عدالتوں سے سزا بھی ہوئی ہے۔‘

ڈی آئی جی عمران شاہد کے مطابق ’رواں برس اب تک خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے 850 سے زیادہ کیسز رجسٹر ہو چکے ہیں۔‘ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

انسداد دہشت گردی ڈیپارٹمنٹ کے ڈی آئی جی عمران شاہد کے مطابق ’خواتین دہشت گردوں کی تعداد بہت کم ہے اور چند ایک واقعات میں ہی ان پر سہولت کاری کا الزام ہے، تاہم ایک دہشت گرد خاتون کا نام مطلوب افراد کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ’تعلیم یافتہ افراد بھی دہشت گردی کے متعدد واقعات میں ملوث پائے گئے ہیں۔‘

شیئر: