غزہ پر نیوکلیئر بم گرانے کی رائے دینے والے اسرائیلی وزیر ’تاحکم ثانی‘ معطل
غزہ پر 7 اکتوبر سے جاری حملوں میں اب تک 9 ہزار 488 افراد مارے گئے ہیں جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔ (فوٹو: اے پی)
اسرائیل کے وزیر برائے قومی ورثہ ایمچے ایلیاہو نے ایک انٹرویو کے دوران کہا ہے کہ غزہ پر نیوکلیئر بم گرانا بھی ایک آپشن ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق قومی ورثہ کے وزیر کو تاحکم ثانی حکومتی اجلاسوں میں شرکت سے معطل کیا گیا ہے۔
ایمچے ایلیاہو نے ایک انٹرویو کے دوران اسرائیل کے ’کول براما‘ ریڈیو کو بتایا کہ وہ اسرائیل کی جانب سے حماس کے 7 اکتوبر کے حملوں کے جواب سے کلی طور پر مطمئن نہیں۔
حماس کے حملوں میں 1400 اسرائیلی مارے گئے تھے۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر 7 اکتوبر سے جاری حملوں میں اب تک 9 ہزار 488 افراد مارے گئے ہیں جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔
جب انٹرویو کرنے والے نے اسرائیلی وزیر سے پوچھا کہ ’کیا وہ غزہ پر نیوکلیئر بم گرنے کا کہہ رہے ہیں تاکہ غزہ میں رہنے والے تمام افراد مار دیے جائے۔‘
وزیر برائے قومی ورثہ نے جواب دیا کہ ’یہ بھی ایک آپشن ہے۔‘
وزیر کے انٹرویو کے فوراً بعد وزیراعظم کے آفس نے اس حوالے سے ایک بیان جاری کیا جس میں اس تبصرے کو ’حقیقت سے بعید‘ قرار دیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل غزہ میں سویلین کو بچانے کی کوشش کر رہا ہے۔
اسرائیلی وزیر نے تنقید کے بعد ٹوئٹر (ایکس) پر وضاحت کی کہ انہوں نے نیوکلیئر بم استعمال کرنے کا بیان بطورہ استعارہ استعمال کیا تھا۔
خیال رہے اسرائیل نے کبھی بھی باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کہا ہے کہ اس کے پاس ایٹمی ہتھیار موجود ہیں۔