پاکستان میں عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہو چکا ہے اور سیاسی طور پر اس سے ہلچل پیدا ہوئی ہے۔ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے لاہور میں ڈیرے لگا لیے ہیں اور باقاعدہ سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کر چکے ہیں۔
پیر کے روز انہوں نے تقریباً 10 برسوں کے بعد لاہور ماڈل ٹاون میں مسلم لیگ ن کے مرکزی دفتر میں وقت گزارا۔
مزید پڑھیں
-
کیا نواز شریف مسلم لیگ ن کی صدارت سنبھالنے جا رہے ہیں؟Node ID: 808446
اس دفتر میں آخری مرتبہ وہ اس وقت موجود تھے جب 2013 کے انتخابات میں مسلم لیگ ن نے فاتح قرار پائی تھی تو انہوں نے اپنی فاتحانہ تقریر بھی ماڈل ٹاؤن کے اسی دفتر کی چھت پر کی تھی۔
اس کے بعد وہ وزیراعظم بنے۔ بعدازاں اس منصب سے وہ ہٹائے گئے، پھر جیل کاٹی اور اس کے بعد خود ساختہ جلاوطنی کے چار برس گزارے۔ اب انہوں نے دوبارہ اسی دفتر سے اپنی سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کیا ہے۔
پیر کو انہوں نے اپنی پارٹی کے رہنماؤں سے ایک طویل ملاقات کی۔ اس اجلاس کے بعد میڈیا کو جاری کیے گئے ایک بیان میں یہ کہا گیا ہے اس اجلاس میں نواز شریف نے پاکستان کو درپیش معاشی چیلنجز سے متعلق بات کی گئی۔
اس اجلاس میں پاکستان میں جاری سیاسی کشیدگی کو کم کرنے کے حوالے سے بھی لیگی رہنماؤں نے سیرحاصل گفتگو کی۔
اس میٹنگ میں شریک ایک لیگی رہنما نے اردو نیوز کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’اکثر پارٹی رہنماؤں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ تحریک انصاف سمیت تمام سیاسی جماعتوں سے آئندہ انتخابات کے حوالے سے بات چیت کے چینل کھولے جانے چاہییں۔ اس سے نہ صرف آئندہ انتخابی عمل پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے بلکہ سیاسی درجہ حرارت میں بھی کمی آئے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ سب ہو گا کیسے اس حوالے سے ابھی روڈ میپ نہیں بنا۔‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ تحریک انصاف کی قیادت تو اس وقت نظر بھی نہیں آ رہی تو کس سے بات چیت کی جائے گی تو ان کا کہنا تھا کہ ’یقینا جو دستیاب قیادت ہو گی اس سے ہی بات ہو گی۔ جو لوگ قانون کا سامنا کر رہے ہیں، ان سے بات یقیناً عدالتوں کے فیصلوں کے بعد ہی ہو گی۔ لیکن جو لوگ بھی باہر ہیں اور ان کے پاس بات کرنے کا مینڈیٹ ہے۔ ان سے بات چیت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور نواز شریف اس بارے میں واضح ہیں کہ وہ سب کو ساتھ لے کر چلنے کے حامی ہیں۔‘
دلچسپ بات یہ ہے کہ ایک طرف یہ اجلاس جاری تھا تو دوسری طرف پاکستان کے مقامی میڈیا پر ایسی خبریں چلائی گئیں کہ زرداری نواز ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے اور سیاسی موضوع پر بات چیت ہوئی ہے۔ تاہم دونوں کیمپوں سے اس خبر کی تردید کی گئی۔
ماڈل ٹاؤن میں ن لیگ کے اجلاس میں شریف لیگی رہنما خواجہ سعد رفیق سے جب پوچھا گیا کہ کیا ن لیگ تحریک انصاف سے بات چیت کرے گی تو انہوں نے اس بات کی تردید کی اور نہ ہی کھلی تصدیق کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’کس سے بات ہو گی اور کب ہو گی، اس کا فیصلہ نواز شریف کریں گے۔ وہ اب واپس آ چکے ہیں، سیاسی گاڑی کا سٹیئرنگ ان کے ہاتھ میں ہے۔ وہ جو بھی فیصلہ کریں گے۔ اچھے کے لیے کریں گے۔‘
