Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا نواز شریف مسلم لیگ ن کی صدارت سنبھالنے جا رہے ہیں؟

سہیل وڑائچ کے مطابق ’نواز شریف نظام پر اپنی گرفت مضبوط کرنا چاہتے ہیں اور اس کے لیے اُن کا پارٹی سربراہ ہونا ضروری ہے‘ (فائل فوٹو: مسلم لیگ ن)
پاکستان کے سیاسی منظرنامے میں حالات انتخابات کی طرف بڑھتے دکھائی دے رہے ہیں۔ نواز شریف کی وطن واپسی اور ان کی جانب سے چار سال کے بعد سیاسی سرگرمیوں کے آغاز سے یہی بات واضح ہوتی ہے۔ 
گذشتہ ڈیڑھ سال کے سیاسی واقعات کا گہرائی سے جائزہ لیا جائے تو ایسے اشارے ملتے ہیں کہ جس طرح نواز شریف کو سسٹم سے بتدریج باہر کیا گیا ویسے ہی اُن کی واپسی ہو رہی ہے۔
 پہلے وہ نااہل ہوئے پھر اُن سے پارٹی صدارت لے لی گئی اور بعدازاں انہیں قید کی سزا بھی ہوئی، ویسے ہی وہ بتدریج اسی سسٹم میں واپس آرہے ہیں۔
شہباز شریف کی حکومت میں الیکشن ایکٹ کے ذریعے آئین میں ترمیم سے تاحیات نااہلی کا تصور ختم کر دیا گیا۔ اس قانون سازی سے نواز شریف براہ راست فائدے میں تو گئے باقی سیاست دانوں کو بھی بہرحال اس ترمیم سے فوائد میسر آئے ہیں۔
دوسرے الفاظ میں گذشتہ ڈیڑھ سال کے دوران بہت باریکی سے نواز شریف کی راہ سے وہ تمام رکاوٹیں ہٹائی گئیں جتنی باریکی سے اِن رکاوٹوں کو لگایا گیا تھا۔
قانونی ماہرین کے مطابق ’نواز شریف کو دی جانے والی سزا کے ختم ہونے میں بس تکینکی طور پر کچھ پیشیاں ہی حائل ہیں۔‘
’ایک کیس جس میں مریم نواز بری ہوچکی ہیں اس کیس کو اسلام آباد ہائی کورٹ پہلے ہی گمراہ کن قرار دے چکی ہے۔‘
قانونی ماہرین سمجھتے ہیں کہ ’ان کے دوسرے کیس میں اس وقت ان کے ٹرائل جج ارشد ملک کی مبینہ اعترافی بیان کی ویڈیوز پہلے ہی پبلک ریکارڈ کا حصہ ہیں جس میں انہوں نے سزا دینے کی وجہ قانونی سے زیادہ دباؤ قرار دی۔‘
ایک طرف نواز شریف اپنے مقدمات سے آزاد ہوتے دکھائی دے رہے ہیں تو دوسری طرف وہ انتہائی سُرعت کے ساتھ قانونی طور پر اپنی کھوئی ہوئی طاقت بھی بحال کر رہے ہیں۔

ن لیگ کے ایک رہنما نے بتایا کہ ’میرا خیال ہے کہ نواز شریف قانونی طور پر پارٹی سنبھالنے جا رہے ہیں‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)

مسلم لیگ ن نے سنیچر چار نومبر کو لاہور میں ورکرز کنونشن طلب کر لیا ہے جس میں اس بات کے امکانات ہیں کہ نواز شریف کو پارٹی کی صدارت سونپ دی جائے گی۔ 
پارٹی کے ایک رہنما نے اردو نیوز کو نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’ابھی یہ تو نہیں بتایا گیا کہ جنرل کونسل کا اجلاس نواز شریف کو دوبارہ پارٹی صدر منتخب کرنے کے لیے بلایا گیا ہے۔‘
’تاہم میں آپ کو اتنا بتا دوں کہ یہ ایک غیر معمولی اجلاس ہو گا، اور میرا خیال ہے کہ نواز شریف قانونی طور پر پارٹی سنبھالنے جا رہے ہیں۔‘
خیال رہے کہ نواز شریف کی سپریم کورٹ سے نااہلی کے بعد ن لیگ نے جنرل باڈی اجلاس کنونشن سینٹر اسلام آباد میں بلایا تھا جس میں انہیں تاحیات پارٹی صدر منتخب کیا گیا تھا۔ 
بعد ازاں سپریم کورٹ نے انہیں اس عہدے سے بھی ہٹا دیا تھا جس کے بعد مسلم لیگ ن نے شہباز شریف کو پارٹی صدر منتخب کیا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نواز شریف اب پارٹی صدر بن سکتے ہیں اس سوال کا جواب دیتے ہوئے سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کہتے ہیں کہ ’سپریم کورٹ کا انہیں صدارت سے ہٹانے کا فیصلہ تاحیات نااہلی کے فیصلے کی روشنی میں تھا۔‘ 

سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ ’ابھی یہ دیکھنا ہے کہ نواز شریف سولو فلائٹ کرتے ہیں یا سب کو ساتھ لے کر چلیں گے‘ (فائل فوٹو: پی ایم آفس)

اُن کے مطابق ’اب چونکہ آئین میں ہی تاحیات نااہلی نہیں ہے تو نواز شریف پر بھی پارٹی صدر بننے کی کسی بھی قسم کی کوئی قدغن نہیں ہے۔‘
سیاسی تجزیہ کار سہیل وڑائچ سمجھتے ہیں کہ ’یہ بات تو یقینی ہے کہ نواز شریف نے پاکستان واپس آنے سے پہلے اپنے یہ سارے مدارج طے کر لیے تھے کہ کس وقت کیا کرنا ہے۔‘
’وہ دھیرے سے بھی اور تیزی کے ساتھ نظام پر اپنی گرفت مضبوط کرنا چاہتے ہیں اور اس کے لیے اُن کا قانونی طور پر پارٹی کا سربراہ ہونا ضروری ہے۔‘
 سہیل وڑائچ کے مطابق ’جیسے انہوں نے امیدواروں سے ٹکٹ کے لیے درخواستیں بھی طلب کر لی ہیں تو اب ٹکٹ نواز شریف کے اپنے دستخطوں سے ہی جاری ہوں گے۔‘
اپنی بات جاری رکھتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ ’نواز شریف تو پاکستان آئے ہی تب ہیں جب سٹیج تیار ہو گیا تھا۔ اب تو ساری رسمی چیزیں ہیں۔‘
’تاہم ابھی یہ بھی دیکھنا ہے کہ وہ سولو فلائٹ کی سوچ لے کر آئے ہیں یا سب کو ساتھ لے کر چلیں گے۔ آنے والے کچھ عرصے میں یہ واضح ہو جائے گا۔‘

شیئر: