Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حزب اللہ کا اسرائیل کے ساتھ جھڑپوں کے دوران نئے ہتھیار متعارف کرانے کا اعلان

امریکہ نے کہا ہے کہ عراق اور شام میں امریکی افواج پر حزب اللہ کی جانب سے 40 راکٹ اور خودکش حملے ہو چکے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
لبنان کی ایرانی حمایت یافتہ عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ نے کہا ہے کہ اس کے جنگجوؤں نے اسرائیل کے ساتھ جاری جنگ کے دوران نئے ہتھیار متعارف کرائے ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوی ایٹڈ پریس کے مطابق حزب اللہ نے سنیچر کو بتایا کہ انہوں نے لبنان اسرائیل سرحد پر ہونے والی جھڑپوں کے دوران ایک نیا میزائل بھی متعارف کرایا ہے اور وہ اسرائیل پر دباؤ بڑھائیں گے۔
حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے امریکہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ واحد ملک ہے جو غزہ پر اسرائیلی جارجیت کو روک سکتا ہے لیکن وہ ایسا نہیں کر رہا۔
انہوں نے کہا کہ عراق اور شام میں امریکی فوجیوں پر حملے بھی اس وقت تک نہیں رکیں گے جب تک غزہ میں جنگ کا خاتمہ نہیں ہوتا۔
امریکہ نے کہا ہے کہ عراق اور شام میں امریکی افواج پر حزب اللہ کی جانب سے 40 راکٹ اور خودکش حملے ہو چکے ہیں۔
حزب اللہ کے سربراہ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب لبنان کی جنوبی سرحد پر اسرائیلی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں شدت دیکھی جا رہی ہے۔
حزب اللہ نے جمعے کو شمالی اسرائیل پر تین خودکش ڈورن حملے کیے تھے۔ اس سے قبل اسرائیل نے شام کے وسطی علاقے میں ایک حملے میں حزب اللہ کے سات جنگجوؤں کو ہلاک کر دیا تھا۔
جمعرات کو اسرائیل کے ریڈ سی ٹاؤن پر ہونے والے تین خودکش ڈرون حملوں کی ذمہ داری حزب اللہ نے قبول نہیں کی تاہم انہوں نے اسے ’بڑی کامیابی‘ قرار دیا تھا۔
حماس کی جانب سے اسرائیل پر مہلک حملوں کے ایک دن بعد آٹھ اکتوبر سے لبنان اور اسرائیل کی سرحد پر حزب اللہ اور اسرائیلی فوج کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔
حماس کے حملوں کے بعد سے اب تک لگ بھگ 12 سو اسرائیلی شہری ہلاک جبکہ 200 اسرائیلی یرغمال بنائے گئے ہیں۔

آٹھ اکتوبر سے لبنان اور اسرائیل کی سرحد پر حزب اللہ اور اسرائیلی فوج کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے(فائل فوٹو: اے ایف پی)

حزب اللہ کی قیادت کا کہنا ہے کہ وہ سرحد پر اسرائیلی فوج کے تین ڈویژنز کو اپنے حملوں کے ذریعے الجھائے ہوئے ہیں۔
دوسری جانب فلسطین کی وزارت صحت کا کہنا ہے غزہ میں اسرائیل کے حملوں سے اب تک تقریباً 11 ہزار فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔
حسن نصر اللہ نے امریکہ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’وہ ملک جو جارحیت کو روک سکتا ہے، وہی اس کی مدد کر رہا ہے اور وہ امریکہ ہے۔‘
حزب اللہ کے سربراہ نے سعودی عرب میں ہونے والے مسلمان اور عرب ممالک کے غزہ سے متعلق اجلاس سے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’57 ممالک کو اس موقعے پر متحد ہو کر امریکہ سے مطالبہ کرنا چاہیے کہ وہ جارحیت اور جنگی جرائم کا سلسلہ ختم کرائے۔‘

شیئر: