Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لندن میں فلسطین کے حق میں احتجاج، دو خواتین گرفتار

پولیس نے کہا کہ مجموعی طور پر مظاہرہ پرامن رہا (فوٹو: اے ایف پی)
لندن میں فلسطین کی حمایت میں احتجاجی مظاہرے میں مظاہرہ کرنے والی دو خواتین کو بینر پر عربی میں ایک نشان ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا جس کا پولیس اہلکار فوری طور پر ترجمہ نہیں کر سکتے تھے۔
عرب نیوز نے سکائی نیوز کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ سنیچر کو ہونے والے مظاہرے میں خواتین سے اس نشان کا ترجمہ کرنے کو کہا گیا، جو انہوں نے کیا، لیکن میٹروپولیٹن پولیس نے انہیں اس وقت گرفتار کر لیا جب تنظیم جائے وقوعہ پر کسی آزاد مترجم کے بغیر ترجمے کی تصدیق نہ کر سکی۔
ایک ویڈیو میں پولیس نے ایک خاتون سے اپنے بینر کا ترجمہ کرنے کو کہا جس پر اس نے جواب دیا کہ اس پر لکھا ہے ’کون جنت میں جانا چاہے گا؟‘
پولیس ایک آزاد مترجم کے ذریعے اس کے ترجمے کی تصدیق نہیں کر سکی، اس لیے خواتین کو امن عامہ میں نقص پیدا کرنے کے شبہ میں گرفتار کر لیا گیا اور پوچھ گچھ کے لیے پولیس سٹیشن لے جایا گیا۔
یہ واقعہ مے فیئر میں ساؤتھ سٹریٹ پر مصری سفارت خانے میں حزب التحریر کے ایک احتجاجی مظاہرے میں پیش آیا جس میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔
لندن میں ہزاروں مظاہرین نے سنیچر کو ایک بڑے مارچ میں حصہ لیا جو پارک لین سے وائٹ ہال تک پھیلا ہوا تھا۔ انہوں نے غزہ میں یرغمالیوں کے تبادلے کے ایک دن بعد مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
پولیس نے کہا کہ مجموعی طور پر مظاہرہ پرامن رہا، لیکن 18 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا جن میں کم از کم پانچ ایسے ہیں جنہیں نسلی منافرت بھڑکانے کے شبے میں حراست میں لیا گیا تھا۔
جب میٹروپولیٹن پولیس کو سینیئر سرکاری اہلکاروں کی جانب سے یہود دشمنی کے خلاف سختی کرنے کا کہا گیا تو پولیس نے مظاہرے کے دوران کتابچے تقسیم کیے جن میں یہ واضح کرنے کی کوشش کی گئی تھی کہ کس چیز کو مجرمانہ جرم تصور کیا جائے گا،
ڈپٹی اسسٹنٹ کمشنر ایڈی اڈیلیکن نے کہا کہ ’جو بھی نسل پرست ہے یا کسی بھی گروہ کے خلاف نفرت پھیلاتا ہے، اسے گرفتار کیے جانے کی توقع رکھنی چاہیے، جیسا کہ حماس یا کسی دوسری کالعدم تنظیم کی حمایت کرنے والے کو بھی گرفتار کیا جانا چاہیے۔‘
’ہم ایسے کسی بھی شخص کو برداشت نہیں کریں گے جو دہشت گردی کی کارروائیوں کا جشن منائے یا اس کی ترویج کرے جیسے کہ بے گناہ لوگوں کا قتل یا اغوا یا جو نفرت انگیز تقریر کرتا ہے۔‘

شیئر: