انٹرا پارٹی انتخابات: چیئرمین کون، پی ٹی آئی تاحال فیصلہ نہیں کر سکی
انتخابات نہ کروانے کی صورت میں پی ٹی آئی اپنے انتخابی نشان سے بھی محروم ہو سکتی ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے انٹرا پارٹی انتخابات میں سابق وزیراعظم عمران خان کے چیئرمین کے عہدے سے دستبردار ہونے کی تردید کر دی ہے۔
منگل کو جماعت کے ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’چیئرمین عمران خان کی انتخابات سے دستبرداری یا کسی اور رہنما کی نامزدگی کا ہرگز کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔‘
خیال رہے گذشتہ ہفتے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے 20 دن کے اندر نئے انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ انتخابات نہ کروانے کی صورت میں پی ٹی آئی اپنے انتخابی نشان سے بھی محروم ہو سکتی ہے۔
اس فیصلے کے بعد اس سوال نے بھی جنم لیا تھا کہ کیا جیل میں قید عمران خان انٹرا پارٹی انتخابات میں حصہ لے سکیں گے؟
عمران خان کو ایک عدالت کی جانب سے توشہ خانہ کیس میں تین سال قید کی سزا سنائی گئی تھی جسے اسلام آباد ہائی کورٹ نے معطل کر دیا تھا تاہم معطلی کا مطلب بریت نہیں اور اُن کی نااہلی بھی برقرار ہے، یہی وجہ ہے کہ پارٹی کے متعدد رہنما یہ سمجھتے ہیں کہ قانون کے مطابق سابق وزیراعظم پارٹی کا کوئی بھی عہدہ اپنے پاس نہیں رکھ سکتے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کو سائفر کیس میں بھی مشکالات کا سامنا ہے اور اُن کے خلاف کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں جاری ہے۔
پی ٹی آئی رہنما سینیٹر علی ظفر نے کچھ دنوں قبل جیو نیوز کو بتایا تھا کہ ’شاید عمران خان پی ٹی آئی کی چیئرمین شپ کا الیکشن نہ لڑ سکیں۔‘
موجودہ صورتحال پر پی ٹی آئی کے ترجمان کا بیان میں کہنا تھا کہ ’انٹرا پارٹی انتخاب کے انعقاد کے حوالے سے تمام اہم امور پر غور و خوض کا سلسلہ جاری ہے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’انٹرا پارٹی انتخابات کے انعقاد، تاریخ و طریقہ کار اور امیدواران کے تعین سمیت تمام اہم معاملات پر جوں ہی قیادت کسی نتیجے پر پہنچے گی تو اس کا باضابطہ اعلان کیا جائے گا۔‘