شاعری اپنی جگہ لیکن دسمبر کی شامیں واقعی پراسرار ہوا کرتی ہیں۔ خامشی اور خنکی میں جیسے ہی اضافہ ہوتا ہے تو دہکتی انگیٹھی اور مہکتی چائے وغیرہ کی چسکی ’کیٹالِسٹ‘ کا کردار نبھاتے ہوئے ماحول ہی کچھ ایسے برپا کرتے ہیں کہ راز و نیاز قدرے سہل ہو جاتا ہے۔ شرط مگر یہ ہے کہ مہمان اور میزبان کے بیچ اعتماد کا رشتہ قدرے دیرینہ ہو۔ اور اگر یہ ماحول جڑواں شہروں کے کسی نواحی علاقے کی بیٹھک میں برپا ہو تو سیاسی و غیر سیاسی مدعوں پر چرچا خاصی جاندار ہو جاتی ہے۔
ایک دو سیاستدان اور دو چار صحافی مہمان تھے، میزبان ایسے کہ ایک عرصے سے نہ صرف واقف حال ہیں بلکہ واقفان حال کے لیے تقریباً مرشد کا درجہ رکھتے ہیں۔ رات ڈھلی تو اکثریت چلتی بنی، باقی رہ گئے ہم، ایک سیاستدان اور ہمارے میزبان۔
مزید پڑھیں
-
پھر وہی سوال کہ عمران خان کا کیا بنے گا: اجمل جامی کا کالمNode ID: 817116