Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پرتھ ٹیسٹ، عثمان خواجہ نے بازو پر سیاہ پٹی کیوں باندھی؟

عثمان خواجہ ٹیسٹ میچ کے پہلے دن بازو پر سیاہ پٹی باندھ کر بیٹنگ کے لیے آئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)
آسٹریلیا کے کپتان پیٹ کمنز نے جمعرات کو پاکستان کے خلاف پہلے ٹیسٹ میچ میں ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ کیا تو اوپننگ بلے باز عثمان خواجہ بازو پر سیاہ پٹی باندھ کر بیٹنگ کے لیے کریز پر آئے۔
پاکستانی نژاد آسٹریلوی بیٹر عثمان خواجہ نے پاکستان کے خلاف پہلے ٹیسٹ سے قبل ایسے جوتے پہن کر ٹیم کے ساتھ ٹریننگ کی تھی جن پر ’تمام زندگیاں برابر ہیں‘ اور ’آزادی سب کا حق ہے‘ کے پیغامات درج تھے، لیکن انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے میچ کے دوران انہیں ایسا کرنے سے روک دیا تھا۔ 
عثمان خواجہ نے بدھ کے روز اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ایک ویڈیو پیغام جاری کیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ ان لوگوں کی آواز بن رہے ہیں جو خود نہیں بول سکتے اور ان کے جوتوں پر درج پیغامات سیاسی نہیں بلکہ انسانی اپیل ہیں۔ کرکٹر نے مزید کہا کہ وہ آئی سی سی قوانین کی عزت کرتے ہیں لیکن وہ لڑ کر جوتے پہننے کی اجازت لیں گے۔
آئی سی سی کے سخت قوانین کے تحت آج کے ہونے والے ٹیسٹ میچ میں دیکھا گیا کہ کرکٹر نے دوبارہ وہ جوتے تو نہ پہنے مگر اپنے بازو پر سیاہ پٹی باندھ رکھی تھی۔ اس بارے میں کرکٹر کی جانب سے تاحال کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔
آسٹریلوی بیٹر کی تصاویر سوشل میڈیا پرگردش کر رہی ہیں جن پر مداح عثمان خواجہ کے اپنی آواز بلند کرنے پر تبصرہ کر رہے ہیں۔ 

وقار یونس نامی صارف نے بیٹر کی تصویر شیئر کرتے ہوئے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ عثمان خواجہ عزت کے حقدار ہیں۔ انہوں نے ان لوگوں کے لیے سیاہ پٹی پہن رکھی ہے جو تکلیف میں ہیں کیونکہ آئی سی سی نے خواجہ پر کچھ پابندیاں عائد کی تھیں۔
اولیور نامی صارف نے ٹوئٹ میں لکھا کہ عثمان خواجہ نے اس ٹیسٹ کے دوران مشرق وسطیٰ میں مشکلات کا شکار انسانوں کے احترام میں بازو پر سیاہ پٹی پہن رکھی ہے۔ یہ عمل ان کا ذاتی فیصلہ ہے۔
کرکٹ آسٹریلیا نے بدھ کی صبح ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ ’ہم اپنے کھلاڑیوں کے ذاتی رائے کے اظہار کے حق کی حمایت کرتے ہیں۔ لیکن آئی سی سی کے ایسے قوانین موجود ہیں جو ذاتی پیغامات کی نمائش پر پابندی لگاتے ہیں جس پر ہم توقع کرتے ہیں کہ کھلاڑی ان قوانین کی خلاف ورزی نہیں کریں گے‘۔

شیئر: