کن غذاؤں کے استعمال سے آپ اپنا شوگر لیول کنٹرول کر سکتے ہیں؟
کن غذاؤں کے استعمال سے آپ اپنا شوگر لیول کنٹرول کر سکتے ہیں؟
جمعرات 21 دسمبر 2023 5:26
شوگر کے مریضوں کے لیے گری دار بادام، کاجو، بندق، پستہ اور اخروٹ بہترین خوراک ہے (فائل فوٹو: عرب نیوز)
چوہوں پر ایک حالیہ تحقیق سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ چینی کوکین سے بھی زیادہ نشہ آور ہے، اس لیے ہم آپ کو چینی چھوڑنے کا مشورہ تو نہیں دے رہے۔
تاہم آپ سے یہ ضرور کہیں گے کہ اپنے بلڈ شوگر لیول کو کنٹرول میں رکھیے اور اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ ذیابیطس کا شکار ہیں یا نہیں۔
آپ اگر بلڈ شوگر پر قابو پانا چاہتے ہیں تو اپنی غذا پر خاص توجہ دیں جس کے لیے ذیل میں ان غذاؤں کی تفصیل پیش کی جا رہی ہے جن کے استعمال سے آپ شوگر لیول کو کنٹرول میں رکھ سکتے ہیں۔
آپ ذیابیطس کے مرض میں مبتلا ہیں یا ’پری ڈائیبٹک‘، تو ضروری ہے کہ آپ غیرنشاستے والی سبزیاں ہی کھائیں۔ ان سبزیوں کے مثبت اثرات سے زیادہ سے زیادہ مستفید ہونے کے لیے آپ کو چاہیے کہ تازہ سبزیاں حاصل کریں۔
منجمد کی گئی ایسی سبزیوں کے استعمال سے اجتناب کریں جن کو محفوظ کرنے کے لیے شکر یا نمک کا استعمال کیا گیا ہو۔
غیر نشاستہ دار سبزیوں میں سپریگس، ایوکاڈو، بروکلی، بند گوبھی، پھول گوبھی، اجوائن، کھیرا، سبز پھلیاں، ٹماٹر، مشروم اور پیاز وغیرہ شامل ہیں۔
پتوں والی سبزیاں
پتوں والی سبزیاں غذائی عناصر سے بھرپور ہوتی ہیں جن میں کاربوہائیڈریٹس کی مقدار قدرے کم ہوتی ہے اور یہ نظام انہضام پر اثرانداز نہیں ہوتیں۔
پتوں والی سبزیاں نہ صرف خون میں شوگر لیول کو برقرار رکھتی ہیں بلکہ یہ سبزیاں شوگر کی مقدار میں کمی کا باعث بھی بنتی ہیں۔
پتوں والی بعض سبزیاں جنہیں آپ اپنی روزمرہ کی خوراک میں شامل کرسکتے ہیں ان میں پالک اور گوبھی بھی شامل ہیں جن میں وٹامن سی بڑی مقدار میں پایا جاتا ہے۔
مذکورہ سبزیوں میں پایا جانے والا وٹامن سی ٹائپ ٹُو ذیابیطس کے لیے غیرمعمولی طور پر مفید ہوتا ہے جس کے استعمال سے آپ ذہنی طور پر بھی سکون محسوس کرتے ہیں۔
پتوں والی سبزیوں میں اینٹی آکسیڈینٹ پایا جاتا ہے جو آنکھوں کے لیے انتہائی مفید ہوتا ہے، اس کے علاوہ یہ سبزیاں شوگر کے مریضوں کے لیے بھی بے حد مفید ہوتی ہیں۔
چکنائی والی مچھلیاں
ایسی خوراک جو آپ کی صحت کی حفاظت میں معاون ثابت ہوتی ہیں ان میں چکنائی والی مچھلیاں شامل ہیں، اس کے علاوہ یہ خوراک آپ کو شوگر میں مبتلا ہونے سے بھی محفوظ رکھ سکتی ہے۔
چکنائی والی مچھلیاں آپ کی صحت کے لیے متعدد فوائد کی حامل ہوتی ہیں۔ یہ خون میں شوگر کی مقدار کو کم کرنے میں بھی معاون ہوتی ہیں۔
ان مچھلیوں میں ’سالمون‘ اور ’اینچوویز‘ شامل ہیں جن میں اومیگا 3 اور’ڈی ایچ اے‘ اور’ای پی اے‘ بڑی مقدار میں پایا جاتا ہے جو دل کے لیے نہایت مفید ہوتا ہے۔ شوگر کے مرض کے لیے بھی اس کی افادیت تسلیم شدہ ہے۔
یہ انسانی جسم میں خون کی نالیوں کی حفاظت اور انہیں انفیکشن سے محفوظ رکھنے میں غیرمعمولی طور پر معاون ثابت ہوتی ہیں۔
ذیابیطس میں مبتلا افراد میں دل کی بیماری کے علاوہ فالج کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔ چکنائی والی مچھلی کو اپنی خوراک کا حصہ بنانے سے ان مسائل کی پیچیدگیوں کے امکانات کم ہوسکتے ہیں اور یہ پروٹین کا بھی بہترین ذریعہ ثابت ہوتی ہیں۔
گری دار خشک میوے
چکنائی والی خوراک جو شوگر کے مرض میں مفید ثابت ہوسکتی ہے ان میں گری دار میوے شامل ہیں جن میں فائبر کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے۔
۔ان میں سے بیشتر میں کاربوہائیڈریٹس کی مقدار کافی کم ہوتی ہے جو آسانی سے ہضم ہوجاتے ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ ان کے استعمال سے خون میں شوگر کی مقدار میں اضافہ نہیں ہوتا۔
شوگر کے مریضوں کے لیے بہترین گری دار میوؤں میں بادام، کاجو، بندق، پستہ اور اخروٹ شامل ہیں۔ آپ اگر اپنے وزن کے حوالے سے فکرمند ہیں تو ان کا استعمال جاری رکھیں۔
انڈے
انڈوں کا شمار بھی چکنائی والی صحت مندانہ خوراک میں کیا جاتا ہے جن سے خون میں شوگر کا لیول برقرار رہتا ہے، اس کے علاوہ انڈے انسولین کی مقدار کو بھی بہتر بناتے ہیں اور انفیکشن کو کنٹرول کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔
آپ اگر انڈوں کو اپنی خوراک کا حصہ بنانا چاہتے ہیں تو اس کی زردی ضرور استعمال کریں کیونکہ اس سے آپ کا شوگر لیول برقرار رہے گا۔
قدرتی چکنائی
ورجن زیتون کا تیل بہت سے طبی فوائد کے اعتبار سے معروف ہے، عام طور پر اسے دل کی بیماری کے لیے بہتری ذریعہ مانا جاتا ہے۔ یہ دل کی بیماری کے خطرے کو کم کرنے کے علاوہ اس کی حفاظت کا بھی کام کرتا ہے۔
زیتون کے تیل میں بہت سے اینٹی اکسیڈنٹس ہوتے ہیں جو سوزش کو کم کرنے والے خلیات کی حفاظت کرنے اور ہائی بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کے لیول کو کم کرنے کے لیے معاون ہوتے ہیں۔
خالص ورجن زیتون کا تیل صحت کو برقرار رکھنے کے لیے بہترین خوراک ہے، تاہم اسے اعتدال میں استعمال کرنا چاہیے کیونکہ اس میں کیلوریز کی بڑی مقدار پائی جاتی ہے۔
دیگر قدرتی چکنائیاں جو ذیابیطس کو کنٹرول کرنے میں معاون ہوتی ہیں ان میں ناریل کا تیل، ایوکاڈو کا تیل، اخروٹ کے تیل کے علاوہ ناریل کا میٹھا پانی اور اس کا گودا شامل ہے۔
پروبائیوٹکس سے بھرپور ڈیری مصنوعات
آپ اگر اپنی روزمرہ کی غذا میں دودھ کو شامل کرتے ہیں تو یقین جانیں کہ یہ صحت مند پروبائیوٹکس سے بھرپور غذا ہے جو صحت کے لیے بے حد مفید ہے۔
یونانی دہی کے بھی بے پناہ فوائد ہیں جو صحت کو برقرار رکھنے میں کافی اہم ہے، اس میں شوگر کی مقدار کم اور پروبائیوٹکس زیادہ ہوتے ہیں۔
سیب کا سرکہ
سیب کا سرکہ بہترین غذاؤں میں شمار کیا جاتا ہے، اس میں موجود خمیرشدہ ایسٹک ایسڈ انسولین کی مقدار کو بہتر بنانے کے لیے کافی مفید ہوتا ہے۔
سیب کا سِرکہ روزے کے دوران خون میں شکر کی سطح کو کم کرنے کے لیے بھی معاون ہوتا ہے۔
اس سرکے میں پانی ملا کر پینا زیادہ بہتر ہوتا ہے کیونکہ اس میں تیزابیت زیادہ ہوتی ہے۔ اسے پینے کے لیے جو طریقہ ماہرین نے تجویز کیا ہے اس کے مطابق سرکے کو مرحلہ وار استعمال کیا جائے۔
ابتدا میں چائے کے چمچ کے برابر پیئیں اور بعدازاں اس کی مقدار میں تھوڑا تھوڑا اضافہ کریں۔
دار چینی اور ہلدی
ہمارے کھانوں میں ایسی چیزیں لازمی طور پر استعمال ہوتی ہیں جن کے فوائد سے کم ہی لوگ باخبر ہوتے ہیں۔
عام طور پر وہ مسالے جنہیں آپ صرف ذائقہ بہتر بنانے کے لیے استعمال کرتے ہیں درحقیقت وہ صحت کے لیے بھی مفید ہوتے ہیں۔
ان ہی میں دار چینی اور ہلدی بھی شامل ہیں جنہیں استعمال کرنے کے چند ہی دنوں میں بہتر نتائج آپ کے سامنے آنا شروع ہوجائیں گے۔
ہلدی عام طور پر انفیکشن کو کنٹرول کرنے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ یہ ایک بہترین اینٹی بائیوٹک ہے۔
یہ خون میں شوگر کی مقدار کو بھی کم کرنے میں غیرمعمولی طور پر مفید ثابت ہوتی ہے، اس سے گردوں کی صحت بھی بحال ہوتی ہے۔ ہلدی میں کالی مرچ شامل کر کے بہترین نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں۔