پیدل چلنے کا مطلب زیادہ وزن اٹھانے کی جسمانی استعداد میں اضافہ کرنا ہے جس سے ہڈیوں کی قوت بڑھتی ہے اور ہڈیوں کے بُھربُھرے پن کے مرض میں کمی آتی ہے۔
3: واک سے پٹھوں اور جوڑوں کی مضبوطی
جو افراد تیز واک کو اپنی روزمرہ کی زندگی میں شامل کر لیتے ہیں ان کی ٹانگوں کی ہڈیاں اور پٹھے مضبوط ہوتے ہیں۔
مضبوط پٹھے بڑھتی عمر میں ان کے لیے کافی اہم ثابت ہوتے ہیں۔ اس سے جوڑوں کی نرمی اور اُن کی لچک بھی بہتر ہوتی ہے۔
4: کیلوریز جلتی ہیں
چہل قدمی یا واک سے جسم کی توانائی خرچ ہوتی ہے، اس لیے اضافی وزن بھی کم ہوتا ہے۔
صبح کے وقت چہل قدمی سے دن بھر بھوک بھی کنٹرول میں رہتی ہے جس سے وزن پر قابو رکھنے میں مدد ملتی ہے۔
5: چہل قدمی سے انسولین پر کنٹرول
سائنسی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ واک کرنے سے خون میں شکر کی سطح بھی کنٹرول ہوتی ہے جس سے میٹابولک امراض سے منسلک پیٹ کی چربی بھی کم ہوتی ہے۔
واک سے دل کی بیماریوں اور ذیابیطس و جگر کے مسائل بھی کم ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ سے جسم کو ملنے والی انسولین کی مطلوبہ مقدار بھی درست رہتی ہے۔
6: جلد بڑھاپے سے نجات
یونیورسٹی آف لیسٹرکے محققین کے مطابق چہل قدمی کی عادت پر قائم رہنے سے وہ جسمانی غلاف جو ہمارے ڈی این اے کی حفاظت کرتا ہے اس میں بہتری آتی ہے۔
اس سے بڑھتی عمر کے مسائل قدرے کم ہو جاتے ہیں یا یوں کہیں کہ جلد بڑھاپا نہیں آتا۔
7: واک سے ڈپریشن اور تناؤ میں کمی
چہل قدمی کے اثرات محض جسم پر ہی مرتب نہیں ہوتے بلکہ اس کے نفسیاتی اور سماجی فوائد بھی ہیں۔
وہ افراد جو ذہنی تناؤ اور درمیانے درجے کے ڈپریشن کا شکار رہتے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر اپنی مصروفیات میں سے وقت نکالیں اور واک کرنے کی عادت کو اپنے معمولات میں شامل کر لیں۔
اس سے وہ چند دنوں کے اندر ہی اپنے مزاج میں خوش گوار تبدیلی کو محسوس کریں گے جس سے ان کا ڈپریشن بھی دور ہوگا اور ان پر تازگی کا احساس بھی غالب آئے گا۔
8: وٹامن ڈی کا لیول برقرار
جسم کی مضبوطی اور ہڈیوں کی سلامتی کے لیے وٹامن ڈی انتہائی اہم ہوتا ہے۔ مناسب طریقے سے چہل قدمی کرنے سے جسم کو وٹامن ڈی ملتا ہے جو سورج کی شعاعوں سے قدرتی طور پر جلد میں جذب ہو کر ہڈیوں تک پہنچ جاتا ہے۔
اس لیے ماہرین سورج کی شعاعوں کو قدرت کا خزانہ کہتے ہیں جو وٹامن ڈی کا بہترین ذریعہ ہے۔
9: قوتِ مدافعت میں بہتری
ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ جنگل میں، آبشار کے ساتھ یا کُھلے سبزہ زار پر واک زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔
اس صورت میں تازہ ہوا ان کے نظامِ تنفس سے ہوتی ہوئی ان کے پھیپھڑوں کو تازگی بخشتی ہے جس سے ’آئی جے اے‘ نامی اینٹی باڈی کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے۔
یہ اینٹی باڈیز منہ، ناک اور آنتوں کی جِھلیوں کو تندرست وتوانا رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں جس سے پھیپھڑوں کی قوت میں اضافہ ہوتا ہے جس سے قوتِ مدافعت مزید بہتر ہوتی ہے۔