Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس کا ٹرائل 11 جنوری تک روک دیا

اٹارنی جنرل منصور اعوان عدالت میں پیش ہوئے جبکہ عمران خان کی بہنیں بھی کمرہ عدالت میں موجود تھیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس ٹرائل میں فرد جرم عائد کیے جانے کے خلاف عمران خان کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے ٹرائل کو 11 جنوری تک روکنے کا حکم دیا ہے۔
جمعرات کو عدالت نے قرار دیا کہ سائفر کیس کا ٹرائل عارضی طور پر روکا جاتا ہے اور پہلے وفاقی حکومت اور ایف آئی اے کو نوٹس کیا جائے گا تاکہ اُن کا جواب آ سکے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سائفر کیس کی سماعت کرنے والی عدالت کے 12 دسمبر کے آرڈر کے خلاف عمران خان کی درخواست پر ابتدائی سماعت کی۔
دلائل کے دوران عمران خان کے وکیل نے کہا کہ سیکشن 13 کے سب سیکشن 3 کے مطابق عدالتی کارروائی نہیں ہو رہی۔
انہوں نے 12 دسمبر کا خصوصی عدالت کا آرڈر پڑھتے ہوئے موقف اپنایا کہ قانون میں لفظ کمپلینٹ کا ذکر کیا گیا ایف آئی آرکا ذکر نہیں۔ جسٹس گل حسن اورنگزیب نے پوچھا کہ پوائنٹ کیا ہے، کون سا تقاضا پورا نہیں کیا گیا؟
اٹارنی جنرل منصور اعوان عدالت میں پیش ہوئے جبکہ عمران خان کی بہنیں بھی کمرہ عدالت میں موجود تھیں۔
وکیل نے بتایا کہ پراسکیوشن کے مطابق کابینہ کی منظوری کے بعد کیس فائل کیا گیا۔ ایف آئی آر ہمیشہ سکیشن 154 کے تحت ہوتی ہے، یہاں کمپلینٹ فائل ہی نہیں ہوئی بلکہ ایف آئی آر درج ہوئی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ نوٹیفکیشن تو سیکشن 13 (6) کے تقاضے پورے کرتا ہے، پہلے نوٹس جاری کریں گے اس کے بعد معاملے کو دیکھیں گے۔
بعد ازاں عدالت نے تحریری حکم نامے میں سائفر کیس کے ٹرائل پر حکمِ امتناع جاری کیا۔

شیئر: