سعودی عرب میں ای سکوٹر تفریح کے ساتھ ٹرانسپورٹیشن کا اہم ذریعہ
مدینہ منورہ کی شاہراہوں پر سائکلنگ کے لیے علیحدہ ٹریک بنائے گئے ہیں (فوٹو: عرب نیوز)
سعودی عرب میں پچھلے کچھ برسوں سے ای سکوٹر ٹرانسپورٹیشن کا ایک ذریعہ بن گیا ہے۔ کئی شہروں میں ای سکوٹر استعمال کرنے والوں کی تعدد میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
اخبار 24 کے مطابق سیاحتی مقامات پر تو ای سکوٹر تفریح کا ایک ذریعہ ہے ہی لیکن لوگ اسے گھر سے قریبی مقامات پر ٹرانسپورٹیشن کے لیے بھی استعمال کرنے لگے ہیں۔
احمد الھلالی جو جدہ کے تاریخی علاقے البلد میں ای سکوٹر فروخت کرتے ہیں بتایا کہ’ حالیہ دنوں میں تمام ایج گروپ کے افراد میں ای سکوٹر کی طلب میں اضافہ ہوا ہے جس کے کئی اسباب ہیں۔‘
’سکوٹر کے استعمال کو کفایتی سمجھا جاتا ہے۔ کچھ لوک اس لیے بھی اسے ترجیح دیتے ہیں کہ یہ ماحول دوست ہے۔‘
احمد الھلالی نے بتایا ’ای سکوٹر کی قیمتیں 700 سے ایک ہزار 700 ریال کے درمیان ہیں جبکہ اس کی بیٹری مسلسل تین گھنٹے استعمال کی جا سکتی ہے اور اس کی رفتار ساٹھ کلو میٹر فی گھنٹہ ہے۔‘
سکوٹر استعمال کرنے والوں میں ایک عبداللہ الدھام نے ای سکوٹر خریدنے اور اسعتمال کرنے کی بڑی وجہ کے حوالے سے کہا کہ ’مینٹینس کا خرچ معمولی ہے جبکہ تنگ راستوں میں بھی اسے آسانی سے چلایا جا سکتا ہے۔‘
صالح الغامدی جو ایک سکیورٹی اہلکار ہیں نے بتایا کہ ’ایک کار میں مہینے کے دوران جو پٹرول استعمال ہوتا ہے ای سکوٹر کی قیمت اس کے برابر ہے جبکہ اس کی چارجنگ کی لاگت بھی کفایتی ہے۔‘
ایک چینی سکوٹر فیکڑی کے مالک کا کہنا ہے ’سعودی عرب اس وقت مشرق وسطیٰ میں ای سکوٹر کی سب سے بڑی مارکیٹ بن گیا ہے۔ چینی فیکڑی کے مملکت میں بہت سے ڈسٹری بیوٹر موجود ہیں۔‘
ٹرانسپورٹیشن کا یہ جدید طریقہ نزدیکی علاقوں میں گھومنے پھرنے کے لیے زیادہ موثر، آسان اور فیشن کے طریقے کے طور پر تیزی سے مقبول ہو رہا ہے۔
مکہ اور مشاعر مقدسہ (منی ، مزدلفہ اورعرفات ) میں بھی سائیکل اور ای سکوٹر استعمال کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
مدینہ منورہ کی شاہراہوں پر سائکلنگ اور ای سکوٹر کے لیے علیحدہ ٹریک بنائے جا رہے ہیں۔