ان دنوں ایران میں کرد خاتون مہسا امینی کی سر ڈھانپنے کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں گرفتاری کے دوران موت پر احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری تھا۔
تفصیلات کے مطابق سپین میں ایرانی سفارت خانے نے ایکس (ٹوئٹر) پر لکھا ہے کہ’اسلامی جمہوریہ ایران کے سفارت خانے کو ایران میں زیر حراست واحد ہسپانوی شہری سانتیاگو سانچیز کوگیڈور کی رہائی کا اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے۔‘
’ہسپانوی سیاح کی رہائی دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ اور تاریخی تعلقات کے فروغ کے لیے اور قانون کے مطابق ہے۔‘
واضح رہے کہ جنوری 2022 میں روانہ ہونے والا ہسپانوی سیاح نومبر-دسمبر میں فٹ بال ورلڈ کپ میں شرکت کے لیے قطر کی جانب پیدل سفر کرتے ہوئے ایران میں داخل ہوا تھا۔
ورلڈ کپ فٹ بال ٹورنامنٹ شروع ہونے سے چند ہفتے قبل ایران میں گرفتاری کے بعد خاندان سے اس کا کوئی رابطہ نہیں ہو رہا تھا۔
ہسپانوی سیاح نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر آخری پیغام یکم اکتوبر کو شائع کیا تھا جس میں انہوں نے لکھا تھا ’وہ شمالی عراق کے ایک گاؤں میں ہیں اور ایرانی سرحد کی طرف جارہے ہیں۔‘
بعدازاں سیاح کے والدین کو صوتی پیغام موصول ہوا جس میں کہا گیا کہ وہ تہران سے آبنائے ہرمز کے ذریعے بندر عباس کی بندرگاہ کی طرف جا رہا تھا، جہاں سے اس نے قطر کے لیے کشتی لینے کا ارادہ ظاہرکیا۔
ہسپانوی سیاح کی والدہ سیلیا کوگیڈور نے اے ایف پی کو بتایا کہ کچھ دن بعد اکتوبر کے آخر میں سپین کی وزارت خارجہ کے ذریعے انہیں اس کی گرفتاری کا علم ہوا۔
قبل ازیں ایران میں کرد خاتون مہسا امینی کی موت زبردستی حجاب پہننے کے خلاف احتجاجی تحریک کی علامت بن گئی اور احتجاجی مظاہروں میں شامل سینکڑوں ہلاکتیں اور ہزاروں گرفتاریاں ہوئیں۔
بعدازاں تہران نے امریکہ پر مظاہروں کو ہوا دینے کا الزام لگایا اور ستمبر 2022 میں فرانس، اٹلی اور پولینڈ سمیت کئی یورپی ممالک کے 9 باشندوں کو مبینہ طور پر ان مظاہروں سے جڑنے کی بنیاد پر گرفتار کرنے کا اعلان کیا۔