Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران میں ڈریس کوڈ کے نفاذ کی نئی مہم کا آغاز

اخلاقی پولیس کی مخصوص نشان والی گاڑیاں سڑکوں پر گشت کر رہی ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
ایرانی حکام نے خواتین کے لیے ڈریس کوڈ میں سکارف پہننے کے لیے اتوار سے ایک نئی مہم کے آغاز کا اعلان کیا ہے۔
امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق گزشتہ برس ستمبر میں 22 سالہ  کرد خاتون مہسا امینی کی سکارف نہ لینے پر اخلاقی پولیس کی تحویل میں ہلاکت سے ملک گیر احتجاج شروع ہو گیا تھا۔
احتجاجی مظاہروں کے باعث 500 سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں اور تقریباً 20 ہزار افراد کو حراست میں لیا گیا تھا، جس کے بعد رواں برس کے آغاز میں زبردست کریک ڈاؤن کے بعد بڑے پیمانے پر ہونے والے مظاہرے تقریباً دم توڑ گئے تھے۔
احتجاج میں کمی آنے کے باوجود بہت سی خواتین نے خاص طور پر دارالحکومت تہران اور دیگر شہروں میں سرکاری ڈریس کوڈ کا مذاق اڑانا جاری رکھا ہوا تھا۔
ایران میں خواتین کے لیے ڈریس کوڈ پر عمل کرانے والی فورس کے سڑکوں پر عام گشت میں کمی دیکھی گئی تھی تاہم پورے بحران کے دوران قواعد میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں کی گئی۔

احتجاجی مظاہروں میں شامل 20 ہزار افراد کو حراست میں لیا گیا تھا۔ فوٹو: روئٹرز

پولیس ترجمان جنرل سعید منتظر المہدی کا کہنا ہے کہ اخلاقی پولیس عوامی مقامات پر حجاب نہ پہننے والی خواتین کو انتباہ دے گی اور عمل نہ کرنے والوں کو حراست میں لیا جائے گا۔
دارالحکومت تہران میں اخلاقی پولیس کے اہلکار جن میں مرد و خواتین دونوں شامل ہیں، سڑکوں پر اپنی مخصوص نشان والی گاڑیوں میں گشت کر رہے ہیں۔

اخلاقی پولیس عوامی مقامات پر حجاب نہ لینے والی خواتین کو انتباہ دے گی۔ فوٹو: گیٹی امیج

قبل ازیں ایران میں فلم انڈسٹری کے نامور ہدایت کاروں اور اداکاروں سمیت کئی ایرانی مشہور شخصیات احتجاج میں شامل ہوئیں۔ کئی ایرانی اداکاراؤں کو بغیر حجاب کے عوام کے سامنے آنے یا احتجاج کی حمایت کا اظہار کرنے پر حراست میں لے لیا گیا۔
تازہ ترین کیس میں اداکارہ آزادہ صمادی کو سوشل میڈیا استعمال کرنے سے روک دیا گیا تھا۔

شیئر: