Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سٹاک ایکسچینج میں تیزی لیکن ’ایک معمولی سی غلطی بڑا نقصان پہنچا سکتی ہے‘

سال کے آخری کاروباری روز پی ایس ایکس انڈیکس 62 ہزار 451 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان سٹاک ایکسچینج ان دنوں اپنی تاریخ کے بہترین دور سے گزر رہی ہے۔ سال 2023 کے اختتام پرشروع ہونے والی تیزی نئے سال کے آغاز پر بھی دیکھی جا رہی ہے۔
پاکستان سٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) 100 انڈیکس نئے سال کے آغاز کے دوسرے روز 2 جنوری کو 669 پوائنٹس اضافے کے ساتھ 65 ہزار 331 پوائنٹس کی سطح پر ٹریڈ کر رہا ہے۔ کاروباری ہفتے اور سال 2024 کے پہلے روز پی ایس ایکس 100 انڈیکس میں دو ہزار 210 پوائنٹس کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اس اضافے کے بعد مارکیٹ 64 ہزار 661 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوئی۔ 
سٹاک ایکسچینج میں شیئرز کا کاروبار کرنے والے کراچی کے رہائشی نعمان فاروقی نے اُردو نیوز کو بتایا کہ مارکیٹ ریکارڈ سطح پر ٹریڈ تو کر رہی ہے لیکن پھر بھی وہ احتیاط سے کام لے رہے ہیں۔
مارکیٹ میں تیزی سے اوپر نیچے ہونے والے شعبوں کے بجائے نعمان فاروقی درمیانی سطح پر ٹریڈ کرنے والی کمپنیوں کے شیئرز کی خرید و فروخت کرتے ہیں۔
نعمان فاروقی ویسے تو پراپرٹی کی خرید و فروخت کا کام کرتے تھے لیکن زمینوں کے لین دین کا کام محدود ہونے پر انہوں نے ملک میں تیزی سے اوپر جاتی ہوئی سٹاک ایکسچینج مارکیٹ میں سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا تھا۔
شیئرز کی خرید و فروخت کا تجربہ نہ ہونے کی وجہ سے کچھ روز ایک بروکر کے دفتر میں گزارے اور صبح سے شام تک حصص یعنی شیئرز کے لین دین کے معاملات کی جانکاری حاصل کی۔ ایک ماہ بعد اپنے نام پر اکاؤنٹ کھلوایا اور ٹریڈنگ کا آغاز کیا۔ 
نعمان فاروقی کے مطابق ’اس کام میں خطرہ رہتا ہے لہٰذا بہت احتیاط اور سمجھ داری سے سرمایہ کاری کی جاتی ہے کیونکہ ایک معمولی سی غلطی بڑا نقصان پہنچا سکتی ہے۔‘

سٹاک ایکسچینج میں بہتری کے باوجود سرمایہ کار شیئرز کے کاروبار میں احتیاط سے کام لے رہے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

اگست 2023 میں آنے والی نگراں حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے لیے سخت فیصلوں، اعلیٰ عسکری قیادت کے اقدامات، سمگلنگ کی روک تھام اور معیشت کی بحالی کے لیے کیے جانے والے فیصلوں نے سال کے آخری 4 ماہ میں مارکیٹ کو نئی تاریخ ساز بلندیوں پر پہنچایا۔
سال 2023 میں 100 انڈیکس کا پہلا ریکارڈ 30 اکتوبر کو 51 ہزار 482 پوائنٹس کے ساتھ  شروع ہوا۔ اس کے بعد عالمی مالیاتی ادارے کی طرف سے پاکستان کی معیشت کا جائزہ مکمل ہونے اور سٹاف لیول کا معاہدہ طے پانے کے بعد نومبر کے اختتام پر انڈیکس 60 ہزار 502 پوائنٹس کی سطح پر ریکارڈ کیا گیا، جو بلند ترین سطح تھی۔ بعد ازاں دسمبر کے دوسرے ہفتے میں انڈیکس 66 ہزار 426 پوائنٹس کے ساتھ نئی بلند ترین سطح پر بھی آیا۔
دوست ممالک کی سپورٹ کے علاوہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت اور چین کے پاکستان کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے منصوبوں سے سٹاک مارکیٹ میں یومیہ بنیادوں پر نت نئے ریکارڈ بنتے چلے گئے۔
عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد زرمبادلہ کے ذخائر میں استحکام کے لیے چینی بینکوں کی کنسورشیم نے بھی مارکیٹ کے پنپنے میں نمایاں کردار ادا کیا۔ 
سال 2023 کے اختتامی کاروباری حصے میں 29 دسمبر تک سالانہ بنیادوں پر انڈیکس میں مجموعی طور پر 22 ہزار30 پوائنٹس کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
معاشی ماہرین کے مطابق سٹاک ایکسچینج کے مثبت رجحان کی اہم وجہ آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان معاملات کا طے پانا ہے۔ اس کے علاوہ ملک میں عام انتخابات کے اعلان سے بھی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے۔ 

پاکستان میں تیل، گیس اور ٹیلی کام جیسے شعبوں میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کی جاتی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

ٹاپ لائن سکیوریٹیز کے چیف ایگزیکیٹو افسر محمد سہیل نے سٹاک ایکسچینج کی موجودہ صورتحال پر رائے دیتے ہوئے کہا کہ بہت عرصے بعد مارکیٹ میں اتنی اچھی صورتحال دیکھنے کو ملی ہے اور رواں سال کے آخری 6 ماہ بہت اچھے رہے۔ 
مارکیٹ کی تیزی کی وجوہات کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ پی ایس ایکس 100 میں تیزی سال 2023 میں آئی ایم ایف کے شاٹ ٹرم پروگرام کی منظوری کے بعد دیکھنے میں آئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سال 2024 میں عام انتخابات اور عالمی مالیاتی ادارے سے لانگ ٹرم پروگرام مارکیٹ کے لیے مزید بہتر ثابت ہوں گے۔
معاشی امور کے ماہر عبدالعظیم کے مطابق پاکستان سٹاک ایکسچینج اس وقت اپنی تاریخ کے سنہری دور سے گزر رہا ہے اور مارکیٹ میں مسلسل تیزی دیکھی جا رہی ہے۔
’دیگر شعبوں میں کام کرنے والے بھی تیزی سے سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ حکومت اگر اپنی پالیسی میں استحکام رکھے اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال رہے تو مارکیٹ مزید اوپر جا سکتی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ نئے سال کے آغاز سے ہی سٹاک ایکسچینج کے انڈیکس میں ریکارڈ اضافہ دیکھا جا رہا ہے لیکن اگر مارکیٹ پر نظر ڈالی جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ کچھ شعبے ایسے ہیں جہاں سرمایہ کار شیئرز کی خرید و فروخت نہیں کر رہے۔
’اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ ملک میں کچھ شعبے ایسے ہیں جہاں ان کی سرمایہ کاری محفوظ ہے۔ ان شعبوں میں آئل، گیس، ٹیلی کام اور پاور سمیت دیگر شعبے شامل ہیں۔‘ 
یاد رہے کہ سال 2023 کے آخری کاروباری روز پی ایس ایکس 100 انڈیکس 62 ہزار 451 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا تھا۔

شیئر: