Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسلم لیگ ن کی انتخابی مہم کا آغاز ایک بار پھر مانسہرہ سے ہی کیوں؟

مانسہرہ سے 013 میں نواز شریف کے داماد کیپٹن ر صفدر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ (فوٹو: مسلم لیگ ن ایکس)
پاکستان میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کی گہماگہمی شروع ہو چکی ہے۔ ملک کی بڑی اور اس وقت اقتدار کے لیے پسندیدہ سمجھی جانے والی سیاسی جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کا اپنی مرکزی سیاسی مہم کا آغاز 22 جنوری کو مانسہرہ سے شروع کرنے کے قوی امکانات ہیں۔
ن لیگ جس کو پنجاب اور بالخصوص جی ٹی روڈ کی سیاسی پارٹی سمجھا جاتا ہے، وہ 2013 کے بعد اب 2024 میں بھی مانسہرہ سے انتخابی مہم کا آغاز کرنے جا رہی ہے۔
ن لیگ کے سربراہ میاں محمد نواز شریف نے آئندہ عام انتخابات کے لیے این اے 15 مانسہرہ سے کاغذات نامزدگی بھی جمع کروا رکھے ہیں۔
یہی نہیں نواز شریف اس سے قبل بھی 2 مرتبہ ہزارہ ڈویژن سے الیکشن لڑ چکے ہیں۔
خیال رہے کہ ضلع مانسہرہ کے اسی حلقے سے ن لیگ 8 میں سے 6 بار فاتح رہ چکی ہے۔
مانسہرہ سے ہی تعلق رکھنے والے مسلم لیگ کے سینیئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر سردار محمد یوسف کہتے ہیں کہ ’میں نے اور نواز شریف کے داماد کیپٹن صفدر نے میاں نواز شریف کو مانسہرہ سے انتخابی مہم شروع کرنے کی دعوت دی ہے۔‘
سردار یوسف نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’مانسہرہ نواز شریف کا دوسرا گھر ہے۔ 90 کی دہائی سے لے کر آج تک یہاں کے عوام مسلم لیگ ن کو ووٹ اور سپورٹ کر رہے ہیں۔ نواز شریف کو علاقے سے ملنے والی بے پناہ محبت انہیں یہاں سے انتخابات لڑنے کے لیے مجبور کرتی ہے۔‘

میاں نواز شریف کا مانسہرہ سے لگاؤ

 سردار محمد یوسف کے مطابق نواز شریف اور مسلم لیگ ن کو آغاز سے ہی اس خطے میں متاثر کن حمایت حاصل رہی ہے جس کے باعث نواز شریف اور مریم نواز کو ہمیشہ ہزارہ کے عوام کی جانب سے بے لوث حمایت کی امید حاصل رہتی ہے۔

مریم نواز ہزارہ کی بہو

ن لیگ کے قائد نواز شریف کی صاحبزادی اور پارٹی کی سینیئر نائب صدر مریم نواز کو مانسہرہ کی بہو کہا جاتا ہے کیونکہ اُن کے شوہر کیپٹن صفدر کا تعلق ضلع مانسہرہ سے ہی ہے۔

 ضلع مانسہرہ کے جس حلقے سے نواز شریف نے کاعذات جمع کرائے ہیں وہاں سے ن لیگ 8 میں سے 6 بار فاتح رہ چکی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

سردار یوسف نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’نواز شریف کی مانسہرہ سے محبت کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ یہ اُن کے داماد کا آبائی علاقہ ہے۔‘
فروری میں مانسہرہ کا موسم سرد ہو جاتا ہے، اس لیے بھی میاں نواز شریف کو 22 جنوری کو ہی مانسہرہ آنے کی دعوت دی گئی ہے۔
سردار محمد یوسف کے مطابق ضلع مانسہرہ میں ماہ فروری کے دوران موسم کی شدت کے پیش نظر کراؤڈ پُل کرنا آسان نہیں رہتا۔ اس لیے موسم کو مدنظر رکھنا بھی ضروری تھا۔
’مانسہرہ میں جلسہ کرنا مسلم لیگ ن کی انتخابی مہم کا ایک اہم حصہ سمجھا جاتا ہے لہٰذا تاخیر کی بجائے انتخابی مہم کا آغاز ہی مانسہرہ جلسے کے انعقاد سے کر رہے ہیں۔‘

ہزارہ ڈویژن کے سوا خیبرپختونخوا کے دیگر اضلاع میں ن لیگ کی پوزیشن غیر مستحکم

پاکستان مسلم لیگ کی اگر صوبہ خیبرپختونخوا میں مجموعی پوزیشن دیکھی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ ن لیگ کے لیے ہزارہ ڈویژن کے باہر صوبے کے دیگر علاقوں میں سیاسی جماعتوں کا مقابلہ کرنا مشکل ہے۔
ن لیگ صوبہ خیبرپختونخوا کے رہنما سردار یوسف سمجھتے ہیں کہ ماضی میں مخالف سیاسی پارٹیوں کے اتحاد کے سبب ن لیگ زیادہ ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے اس بار اتحاد یا کوئی اور سیاسی حکمت عملی اپنا کر ہزارہ ڈویژن سے باہر بھی پارٹی کا ووٹ بنک بڑھائیں گے۔
سینیئر صحافی اور تجزیہ کار سہیل وڑائچ سمجھتے ہیں کہ ’سیاسی جماعتیں اپنے اپنے مخصوص علاقوں سے باہر نکل کر دوسری جگہوں پر عوامی طاقت کا مظاہرہ کرتی ہیں تا کہ اُنہیں صرف ایک علاقے کی جماعت نہ سمجھا جائے۔‘
سہیل وڑائچ نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’مسلم لیگ ن چونکہ پنجاب کی سیاسی جماعت تصور کی جاتی رہی ہے، اس لیے یہ اُن کی ایک حکمت عملی ہو سکتی ہے کہ وہ 2013 کے بعد اس بار بھی انتخابی مہم ایک دوسرے صوبے یعنی مانسہرہ سے شروع کر رہی ہے۔‘

کیپٹن صفدر ماضی میں بھی اپنے خاندان کے سیاسی اثرورسوخ کے سبب مانسہرہ سے انتخاب جیت چکے ہیں۔ (فوٹو: ایکس)

انہوں نے مزید کہا کہ ’مانسہرہ پر ن لیگ کے اعتماد کی وجہ یہ بھی ہے کہ یہ کیپٹن صفدر کا آبائی علاقہ ہے۔ کیپٹن صفدر ماضی میں بھی اپنے خاندان کے سیاسی اثرورسوخ کے سبب یہاں سے انتخاب جیت چکے ہیں۔‘
سہیل وڑائچ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ ’ن لیگ پنجاب کی حد تک ایک مضبوط سیاسی جماعت ہے اور صوبہ خیبرپختونخوا یا کسی اور صوبے میں نواز شریف کا آئندہ انتخابات میں بڑی کامیابی حاصل کرنا آسان نہیں ہو گا۔‘
ضلع مانسہرہ سے تعلق رکھنے والے صحافی سردار اویس نے اُردو نیوز کو بتایا کہ ’ماضی کا اطمینان بخش ریکارڈ اور مقامی سیاسی شخصیات کی مضبوط پوزیشن نواز شریف کی مانسہرہ پر اعتماد کی وجہ ہے۔‘
سردار اویس کے مطابق سیاسی اعتبار سے مانسہرہ مسلم لیگ ن کا گڑھ رہا ہے۔ 1993 اور 1997 کے انتخابات میں این اے 14 جو اس وقت تورغر اور مانسہرہ کا ایک ہی قومی اسمبلی کا حلقہ تھا سے مسلم لیگ ن فاتح رہی تھی۔ 2013 میں بھی این اے 14 اور این اے 15 دونوں حلقوں سے مسلم لیگ ن نے کامیابی حاصل کی۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’بلدیاتی انتخابات 2022 میں صوبہ خیبر پختونخوا میں واحد ضلع مانسہرہ تھا جہاں کی تین تحصیلوں کے چیئرمین مسلم لیگ ن سے تھے حالانکہ صوبے میں حکومت تحریک انصاف کی تھی۔ اسی طرح 2018 کے عام انتخابات میں بھی صوبہ بھر میں واحد ضلع مانسہرہ تھا جہاں سے مسلم لیگ صوبائی اسمبلی کی تین اور قومی اسمبلی کی ایک نشست حاصل کرنے میں کامیاب رہی۔‘

سردار یوسف کا کہنا ہے کہ مانسہرہ میں جلسہ کرنا مسلم لیگ ن کی انتخابی مہم کا ایک اہم حصہ سمجھا جاتا ہے۔ (فوٹو: ایکس)

صحافی سردار اویس کے مطابق نواز شریف اس مرتبہ این اے 15 سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ اسی حلقے سے 2013 میں نواز شریف کے داماد کیپٹن ر صفدر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے۔ 2018 میں کیپٹن صفدر کے جیل میں ہونے کی وجہ سے ان کے بھائی سجاد اعوان ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ یہ نشست دس سال سے مسلم لیگ ن کے پاس ہے۔
اُنہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’2013 میں نواز شریف نے ٹھاکرہ سٹیڈیم میں تاریخی جلسہ کیا جس میں سابق وفاقی وزیر سردار محمد یوسف نے تقریباً 12 سال بعد مسلم لیگ ن میں دوبارہ شمولیت اختیار کی۔ اس مرتبہ بھی توقع کی جارہی ہے کہ مانسہرہ میں ن لیگ کا بڑا جلسہ ہو گا جو اُن کی انتخابی مہم کو کامیاب بنانے میں مددگار ثابت ہو گا۔‘
مسلم لیگ ن کی مرکزی ترجمان مریم اورنگزیب کہتی ہیں کہ ’ن لیگ اپنی باضابطہ انتخابی مہم کے شیڈول کا جلد اعلان کرے گی۔آئندہ عام انتخابات 2024 کو لے کر مسلم لیگ ن کی تیاریاں مکمل ہیں۔‘
اُن کا کہنا تھا کہ ’مانسہرہ ن لیگ کا دوسرا گھر ہے۔ ماضی میں بھی یہاں کی عوام نے ن لیگ پر اعتماد کیا ہے اب بھی ن لیگ کو پورے ہزارہ ڈویژن سے امیدیں وابستہ ہیں۔‘

شیئر: