Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پوٹھوہار ریجن کے حلقے این اے 48 سے دو ’نواز‘ آمنے سامنے

اسلام آباد کے حلقہ این اے 48 سے مجموعی طور پر 38 امیدوار الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
عام انتخابات 2024 کے دوران ملک کے مختلف حلقوں سے سیاسی امیدواروں کے درمیان کاٹنے دار مقابلہ دیکھنے کو مل سکتا ہے۔ سیاسی جماعتیں بھی اپنے اپنے نامزد کردہ امیدواروں کی کامیابی کے لیے پر امید ہیں۔
 پوٹھوہار ریجن کا اہم حلقہ این اے 48 بھی انتخابی دنگل میں توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔
ملک کے دیگر حلقوں میں جہاں امیدوار پارٹی کے ٹکٹ پر ایک دوسرے کو زیر کرنے کی کوشش کریں گے وہیں این اے 48 میں آزاد امیدواروں کے درمیان کانٹے کا مقابلہ دیکھنے کو مل سکتا ہے۔
اس انتخابی میدان میں اگرچہ کئی امیدوار اترے ہیں تاہم ’دو نواز‘ اس بار ووٹرز کی توجہ کا مرکز ہیں۔ خرم شہزاد نواز اور مصطفیٰ نواز کھوکھر۔

ضلع اسلام آباد کے تین حلقوں سے 119 امیدوار الیکشن لڑ رہے ہیں 

آئندہ عام انتخابات کے لیے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے قومی اسمبلی کی تین نشستیں مختص ہیں۔ این اے 46، 47 اور 48۔
اسلام آباد کے ان حلقوں سے مجموعی طور پر 119 امیدواروں کو انتخابی نشانات جاری کیے گئے ہیں۔
این اے 46 سے مجموعی طور پر 44 امیدوار میدان میں اتریں گے۔ آزاد امیدواروں کی تعداد 29 جبکہ 15 امیدوار مختلف سیاسی جماعتوں کے ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔
حقہ این اے 47 سے مجموعی طور پر 37 امیدوار میدان میں اتر رہے ہیں جن میں 25 آزاد اور 12 مختلف سیاسی جماعتوں کے امیدوار ہیں۔
اسلام آباد کے حلقہ این اے 48 سے مجموعی طور پر 38 امیدوار الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں جن میں سے 27 آزاد جبکہ 11 امیدوار سیاسی جماعتوں کے ٹکٹوں پر قسمت آزمائی کریں گے۔

تینوں حلقوں میں وورٹرز کی مجموعی تعداد 10 لاکھ 63 ہزار 44 ہے

شہر اقتدار کے تینوں حلقوں کی مجموعی آبادی 23 لاکھ 63 ہزار 863 ہے جس میں سے 10 لاکھ 63 ہزار 44 حق رائے دہی استعمال کریں گے۔ این اے 47 میں ووٹرز کی تعداد چار لاکھ 26 ہزار 596 ہے۔ این اے 46 میں تین لاکھ 43 ہزار 716 ووٹرز رجسٹرڈ ہیں جبکہ حلقہ این اے 48 سے دو لاکھ 92 ہزار 732 ووٹرز اپنے نمائندوں کا انتخاب کریں گے۔

حلقہ این اے 48 کے آزاد امیدوار راجہ خرم شہزاد نواز کون ہیں؟

2018  کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر این اے 52 سے الیکشن لڑنے والے راجہ خرم شہزاد نواز اس بار آزاد حیثیت میں انار کے انتخابی نشان پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے حلقے سے 64 ہزار 690 ووٹ حاصل کیے اور پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار حاجی افضل کھوکھر کو شکست دی تھی۔راجہ خرم نواز عمران خان کے دور اقتدار میں ان کے قریبی ساتھی سمجھے جاتے تھے۔ گزشتہ سال مئی میں پاکستان تحریک انصاف کے سابق چیئرمین و سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک میں ہونے والے پرتشدد واقعات پر پی ٹی آئی سے علیحدہ ہوئے۔

 راجہ خرام نواز کہتے ہیں کہ فی الحال کسی جماعت میں شامل ہونے کا فیصلہ نہیں کیا۔ (فائل فوٹو: سکرین گریب)

راجہ خرم نواز کہتے ہیں کہ ’حلقے کی عوام سابقہ حکومت میں میری تین سالہ کارگردگی پر مجھے ووٹ دے گی۔‘
راجہ خرم نواز نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ جب دوسری بار الیکشن لڑ رہے ہوں تو آپ کے پہلے دور کی کارگردگی آپ کے مستقبل کا تعین کرتی ہے۔ میں نے اپنے حلقے کے لیے تین سال کے عرصے میں تمام ضروری کام کروائے ہیں۔ اب یہ فیصلہ ووٹرز کریں گے کہ کیا میں ان کی امیدوں پر پورا اترا ہوں یا نہیں؟ کیا میں نے اسمبلی میں عوام کے حقوق پر بات کی ہے؟‘

آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنا کتنا مشکل؟

راجہ خرام نواز سمجھتے ہیں کہ ’آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنا ہو یا کسی پارٹی کے ٹکٹ پر دونوں ہی صورتوں میں آپ کی شخصیت اہم کردار ادا کرتی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنا ان کے لیے کوئی بہت مشکل نہیں ہے البتہ ووٹرز کو مطمئن کرنا کسی بھی امیدوار کے لیے آسان نہیں ہوتا۔‘

پاکستان تحریک انصاف سے راہیں جدا کیوں کیں؟

راجہ خرم نواز کہتے ہیں کہ ’ہمارے لیے سب سے پہلے پاکستان ہے۔ سیاسی جماعتوں کی بھی پہلی ترجیح ملک اور ریاست ہونی چاہیے۔ ریاستی اداروں کے خلاف پرتشدد واقعات کی حمایت نہیں کرتا۔اس لیے پی ٹی آئی کو خیرباد کہا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’اُن کے حلقے میں صحت کی سہولیات بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ وہ حلقے میں ایک بڑے سرکاری ہسپتال کا قیام چاہتے ہیں۔ اپنے حلقے میں تعلیم کو عام کرنے کے لیے سکولوں میں اضافہ اور شہریوں میں آگاہی پر بھی کام کروں گا۔‘
راجہ خرام نواز کہتے ہیں کہ فی الحال کسی جماعت میں شامل ہونے کا فیصلہ نہیں کیا۔ حلقے کے عوام کی بہتری کے لیے اگر کسی پارٹی میں جانا پڑا تو انکار نہیں کروں گا تاہم فیصلہ عوامی مشاورت سے کروں گا۔‘

این اے 48 سے آزاد امیدوار مصطفیٰ نواز کھوکھر کون ہیں؟

مصطفیٰ نواز کھوکھر کا تعلق پاکستان کے ایک اہم سیاسی گھرانے سے ہے۔ اُن کے والد پاکستان کے 13 ویں ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی (1990 سے 1993 تک) رہ چکے ہیں۔ مصطفی نواز کھوکھر 2018 کے سینیٹ انتخابات میں سندھ سے جنرل نشست پر پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر ایوان بالا کے رکن رہ چکے ہیں۔ اس کے علاہ وہ ماضی میں وزیراعظم کے معاون خصوصی اور مسلم لیگ ق کا حصہ بھی رہ چکے ہیں۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر گھڑی کے انتخابی نشان پر آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں (فائل فوٹو: مصطفیٰ نواز کھوکھر، ایکس)

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی کے قریبی سمجھے جانے والے مصطفیٰ نواز کھوکھر نے دسمبر 2022 میں پیپلز پارٹی سے راہیں جدا کر لی تھیں۔ انہوں نے پارٹی سے کنارہ کشی کے معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’پارٹی کی قیادت کے عدم اعتماد کی وجہ سے بطور سینیٹر اور پارٹی کی ذمہ داریوں سے مستعفی ہوا تھا۔‘

مصطفیٰ نواز کھوکھر آزاد حیثیت سے کیوں الیکشن لڑ رہے ہیں؟

آئندہ عام انتخابات میں سابق سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر گھڑی کے انتخابی نشان پر آزاد حیثیت سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ 
مصطفیٰ نواز کھوکھر سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں سیاسی جماعتیں مخصوص طرزِعمل پسند کرتی ہیں۔ بطور آزار امیدوار یا الیکشن جیتنے کے بعد وہ مختلف اور حقیقی مسائل کو اجاگر کرنا چاہیں گے۔
حلقے کی سیاست پر نظر رکھنے والے مبصرین سمجھتے ہیں کہ اس بار این اے 48 سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کی بجائے آزاد اُمیدواروں کے درمیان کاٹنے دار مقابلے کے سبب جانا جائے گا۔ 

شیئر: