Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فوجیوں کی ہلاکتیں اور یرغمالیوں کی عدم بازیابی، نیتن یاہو دباؤ میں

یرغمال افراد کو بازیاب نہ کرانے کی وجہ سے بھی نیتن یاہو کو شدید تنقید کا سامنا ہے(فائل فوٹو: روئٹرز)
اسرائیل کے وزیراعظم نتین یاہو غزہ میں اسرائیلی فوجیوں کی بڑی تعداد میں ہلاکتوں اور ملک میں جاری احتجاجی مظاہروں کی وجہ سے سنگین بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نیتن یاہو پر یرغمال افراد کو بازیاب نہ کرا سکنے کی وجہ سے بھی عوامی دباؤ ہے۔
پیر کو فلسطینی علاقے میں 24 فوجیوں کی ہلاکت نے اسرائیل کی فوجی حکمت عملی پر بھی سخت سوال کھڑے کر دیے ہیں۔
پیر کو ہونے والے ہلاکتیں اسرائیل کی اکتوبر میں غزہ کے خلاف شروع ہونے والی اس جنگ کا ایک دن میں ہونے والا سب سے بڑا نقصان ہے۔
ہلاک ہونے والے ان 24 میں 21 ریزروسٹس تھے جو ایک ہی حملے کا شکار ہوئے۔
اس واقعے میں ایک راکٹ سے چلنے والے گرینیڈ کی آگ نے ایک ٹینک اور دو عمارتوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا اور اس واقعے کو اسرائیلی وزیراعظم ایک ’تباہی‘ کے طور پر دیکھتے ہیں۔
تل ابیب یونیورسٹی کے پروفیسر امینوئل نیوون نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’فوجیوں کی ہلاکتیں ہر شخص کو متاثر کرتی ہیں کیونکہ ملک کے ہر شہری کا کوئی نہ بیٹا، بھائی یا رشتہ دار غزہ کی جنگ میں شریک ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’اب اسرائیلی شہری کثرت سے یہ سوال پوچھ رہے ہیں کہ یہ کیسی حکمت عملی ہے۔۔۔ یہ ہم حماس کو ختم کرنے تک ایسے ہی چلتے رہیں گے۔‘
دوسری جانب یرغمال افراد کو بازیاب نہ کرانے کی وجہ سے بھی نیتن یاہو کو شدید تنقید کا سامنا ہے۔
اس حوالے سے تل ابیب میں اور یروشلم میں نیتن یاہو کی رہائش گاہ کے سامنے بھی یرغمال افراد کے رشتہ داروں نے مظاہرے کیے اور اس دوران ’سب کے سب اور ابھی‘ جیسے نعرے لگائے گئے۔
تل ابیب کے قریب بار ایلان یونیورسٹی کی لیکچرر جولیا ایلاد سٹرینجر نے کہا کہ ’جنگی کابینہ کی صورتحال اس وقت بہت خراب ہے۔‘
ماہرین نے اے ایف پی کو بتایا کہ سات اکتوبر کے حملے بعد نیتن یاہو فلسطینی عسکری گروہ حماس کو ختم کرنے کی تیز ترین پالیسی کو غزہ یرغمال افراد کی یازیابی سے ہم آہنگ نہیں دیکھا جا رہا۔

ایلان یونیورسٹی کی لیکچرر جولیا ایلاد سٹرینجر نے کہا کہ ’جنگی کابینہ کی صورتحال اس وقت بہت خراب ہے(فائل فوٹو: سبق)

ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ جنگی کابینہ کے دو ارکان بینی گینٹز اور گادی آئزن کوٹ نے نیتن یاہو کے فوجی دباؤ سے حماس کو یرغمالیوں کو رہا کرنے پر مجبور کرنے کے موقف کو مسترد کیا ہے۔
یروشلم کی عبرانی یونیورسٹی میں پولیٹیکل سائنس کے پروفیسر ریوین ہازان نے کہا کہ ’نیتن یاہو کے مطابق حماس کے برقرار رہنے سے کوئی فتح نہیں ہو سکتی، بینی گینٹز اور آئزن کوٹ کے مطابق یرغمالیوں کے ہارنے سے کوئی فتح نہیں ہو سکتی۔‘
آئزن کوٹ جن کا بیٹا غزہ میں لڑتے ہوئے ہلاک ہوا، انہوں نے گزشتہ ہفتے ایک انٹرویو دیا تھا جس میں وہ نیتن یاہو کے دیرینہ موقف سے الگ ہو گئے تھے۔
انہوں نے اسرائیلی نشریاتی ادارے چینل 12 کو بتایا تھا کہ ’مستقبل قریب میں (حماس کے ساتھ) معاہدے کے بغیر یرغمالیوں کو زندہ واپس کرنا ناممکن ہے۔‘
اسرائیل کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق نیتن یاہو نے سات اکتوبر کو اس کے جنگجوؤں کے غیر معمولی حملے کے جواب میں حماس پر ’مکمل فتح‘ کا عزم ظاہر کیا ہے جس کے نتیجے میں تقریباً 1140 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔
عسکریت پسندوں نے تقریباً 250 یرغمالیوں کو یرغمال بنا لیا اور اسرائیل کا کہنا ہے کہ 132 کے قریب محصور غزہ میں باقی ہیں، جن میں کم از کم 28 مردہ یرغمالیوں کی لاشیں بھی شامل ہیں۔

شیئر: