Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ میں 25 ہزار سے زائد اموات، ’امداد نہ پہنچی تو قحط کی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے‘

’سرنگ سے ملنے والی پانچ سال کے بچے کی پینٹنگ اس بات کا ثبوت ہے یہاں یرغمالی تھے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
غزہ میں اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں اب تک 25 ہزار فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔ 
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی مطابق غزہ میں وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ کے جنوبی علاقے میں  اسرائیلی حملوں میں شدت آرہی ہے۔
غزہ میں موجود عینی شاہدین نے اے ایف پی کو بتایا کہ اسرائیلی کشتیوں نے غزہ کے شمال میں اتوار کی صبح بمباری کی ہے۔ جبکہ حماس کی جانب سے اسرائیلی افواج کا مقابلہ بھی کیا گیا۔
حماس حکومت کے سرکاری عہدے دار نے کہا کہ ’درجنوں افراد ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ مرنے اور زخمی ہونے والوں کو مسلسل شیلنگ اور فائرنگ کے باعث ہسپتال نہیں لے جایا جا سکتا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’غزہ شہر کے خان یونس اور تل الہوا اور شمالی علاقے میں مسلسل فائرنگ کی جاری ہے۔‘
دوسری جانب اسرائیل کی فوج کا کہنا ہے کہ 15 ’دہشت گروں‘ کو خان ہونس اور غزہ کے شمالی علاقے میں گزشتہ روز مار دیا گیا ہے۔
اے ایف پی کے صحافی نے اتوار کی صبح خان یونس کے علاقے سے دھوئیں کے گہرے بادل اٹھتے دیکھے ہیں۔
 

’اسرائیل کی جانب سے کی گئی بمباری کے نتیجے میں اب تک 25 ہزار 105 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر بچے اور عورتیں ہیں۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

حماس حکومت کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی جانب سے کی گئی بمباری کے نتیجے میں اب تک 25 ہزار 105 افراد مارے گئے ہیں جن میں زیادہ تر بچے اور عورتیں ہیں۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر کے حملے کے بعد حماس نے 250 افراد کو یرغمال بنایا جن میں سے 132 ابھی بھی غزہ میں موجود ہیں۔
’ہمیں یقین ہے حماس کی قید میں موجود 27 یرغمالیوں کو مار دیا گیا ہے۔‘
اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینئیل ہیگاری نے سنیچر کی شام میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا کہ ’ہمارے فوجی دستوں کو خان یونس کے علاقے میں ایک سرنگ ملی جہاں یرغمالیوں کو رکھا گیا تھا۔‘
انہون نے مزید کہا کہ ’ سرنگ سے ملنے والی پانچ سال کے بچے کی پینٹنگ اس بات کا ثبوت ہے کے وہ یہاں تھے۔‘
ڈینئیل ہیگاری نے کہا کہ ’ہمارے سپاہی سرنگ میں داخل ہوئے اور عسکریت پسندوں کا مقابلہ کیا اور دہشت گروں کو ہلاک کیا۔‘
فلسطین میں کام کرنے والی اقوام متحدہ کی ایجنسی کے مطابق غزہ میں اب تک 17 لاکھ شہری بے گھر ہوئے جبکہ 10 لاکھ کے قریب افراد رفع کے علاقے میں جمع ہیں۔

اقوام متحدہ نے تنبہہ کی ہے کہ اگر جلد امدادی کارروائی نہ کی گئی تو قحط کی صورت حال پیدا ہو سکتی ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اقوام متحدہ نے متنبہ کیا ہے کہ اگر جلد امدادی کارروائی نہ کی گئی تو قحط کی صورت حال پیدا ہو سکتی ہے۔
غزہ میں امداد کی ترسیل کے عمل کو محفوظ بنانے اور جنگ بندی کے لیے سفارتی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
نومبر میں ایک ہفتے کی جنگ بندی کے بعد حماس نے اسرائیل کے زیر حراست فلسطینی قیدیوں کے بدلے درجنوں یرغمالیوں کو رہا کیا تھا۔
اے ایف پی کے ایک صحافی نے اتوار کے روز ایک گھر سے آگ کے شعلے اور دھواں اٹھتے دیکھا اس دوران اسرائیلی بکتر بند گاڑیاں ’ہیبرون‘ کی سڑکوں سے گزر رہی تھیں۔

شیئر: