Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قومی دھارے میں آنے والوں کو خوش آمدید کہیں گے: وزیر داخلہ بلوچستان

بلوچستان کے نگراں وزیر داخلہ کیپٹن ریٹائرڈ زبیر جمالی نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران کے تعلقات پر دہشت گرد تنظیموں کو اثرانداز ہونے سے بچانے کے لیے دونوں ممالک کو مزید اقدامات اور سرحد پر چاق چوبند رہنا ہو گا۔
کوئٹہ میں اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے نگراں صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ ’جیش العدل کے ٹھکانوں کی بلوچستان میں موجودگی کے بارے میں ہمارے پاس کوئی معلومات نہیں۔‘
کیپٹن ریٹائرڈ زبیر جمالی کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کا بھی مؤقف ہے کہ ہم نے دہشت گردوں کے ٹھکانے تباہ کیے، ایران کا بھی یہی مؤقف ہے۔ ہماری کارروائی ایران کے جواب میں تھی اور ٹارگٹڈ تھی۔ ٹارگٹڈ کا مطلب ہے کہ ہمیں بھی پتہ تھا کہ کس کو ہدف بنایا اور ایران کو بھی اس کا ضرور پتہ تھا۔‘
’ایرانی میزائل حملے کے جواب میں پاکستان کی کارروائی کے بعد معاملہ برابر ہو گیا۔ اب تعلقات بحال ہونے کی طرف گامزن ہو چکے ہیں۔‘
نگراں صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ مستقبل میں اس طرح کے ناخوشگوار واقعات کو روکنے کے لیے پاکستان اور ایران دونوں کو مزید چاق چوبند رہنے کی ضرورت ہے۔ ہم نے افغانستان اور ایران دونوں کی سرحدوں کے بڑے حصے پر باڑ لگالی ہے، صرف تقریباً پانچ فیصد حصے پر باڑ لگانی رہ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’دہشت گرد تنظیموں کو دونوں ممالک کے تعلقات پر اثرانداز ہونے سے بچانے کے لیے نگرانی کا نظام مزید سخت بنانے اور سرحد کے قوانین پر سختی سے عمل درآمد کی ضرورت ہے تاکہ دہشت گرد وہاں سے ادھر اور ادھر سے وہاں نہ جائے۔‘

زبیر جمالی کے مطابق مستقبل میں اس طرح کے ناخوشگوار واقعات کو روکنے کے لیے پاکستان اور ایران دونوں کو مزید چاق چوبند رہنے کی ضرورت ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

’انتخابی عمل کے دوران دہشت گردی کے براہ راست خطرات موجود نہیں‘

بلوچستان میں امیدواروں اور انتخابی دفاتر پر حملوں اور انتخابات کی سکیورٹی سے متعلق کیپٹن ریٹائرڈ جمالی نے بتایا کہ انتخابی عمل کے دوران دہشت گردی کے براہ راست خطرات موجود نہیں، تاہم خطے کے حالات کے پیش نظر مستقبل کے بارے میں کچھ کہا نہیں جا سکتا، اس لیے ہم سکیورٹی کے بھرپور انتظامات کر رہے ہیں۔ ہماری پوری کوشش ہے کہ انتخابات کا پرامن انعقاد ہو۔
اُن کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں 5067 پولنگ سٹیشنز میں سے 2055 کو انتہائی حساس اور 2180 کو حساس قرار دیا گیا ہے۔ انتہائی حساس پولنگ سٹیشنز پر پولیس اور لیویز کے علاوہ پاک فوج اور ایف سی کے اہلکار بھی تعینات ہوں گے۔ اس کے علاوہ نگرانی کے لیے سی سی ٹی وی کیمروں کا بھی استعمال کیا جائے گا۔
کیپٹن ریٹائرڈ زبیر جمالی نے کہا کہ بعض سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کے تحفظات ہیں، ہم پوری کوشش کررہے ہیں کہ ان کے تحفظات کو دور کریں، چاہیں وہ تحفظ کے بارے میں ہو یا کسی سرکاری اہلکار کی جانب داری کے بارے میں۔ جہاں بھی حکومتی مشینری کی جانبداری کی کوئی شکایات ہیں تو ہمیں رپورٹ کریں ہم فوری کارروائی کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ انتخابات کے دن دفعہ 144 نافذ کر کے اسلحہ کی نمائش پر پابندی لگائی جائے گی۔

پاک افغان سرحد پر جاری دھرنے سے متعلق زبیر جمالی نے کہا کہ ’دھرنے کے شرکا کے قانونی مطالبات مانیں گے لیکن غیرقانونی مطالبات کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔‘ (فوٹو: عرب نیوز)

’جو کوئی بھی قومی دھارے میں آنا چاہے اسے خوش آمدید کہیں گے‘

بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے کوئٹہ میں جلسے کی اجازت دینے سے متعلق سوال پر بلوچستان کے نگراں وزیر داخلہ نے کہا کہ ’وفاق اور صوبے کی پہلے بھی پالیسی رہی ہے کہ جو کوئی بھی قومی دھارے میں آنا چاہے ہم انہیں خوش آمدید کہیں گے، کیونکہ وہ اس دھرتی کے بیٹے بیٹیاں ہیں، لیکن ہم کسی کو آئین کے تشخص اور قانون کی دھجیاں اڑانے نہیں دیں گے۔‘
پاک افغان سرحد پر جاری دھرنے سے متعلق زبیر جمالی نے کہا کہ ’دھرنے کے شرکا کے قانونی مطالبات مانیں گے لیکن غیرقانونی مطالبات کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ سرحد پر پاسپورٹ اور ویزے کے بغیر آمدروفت اب نہیں ہو گی۔‘
’سرحد کے دونوں طرف لوگوں کی رشتہ داریاں ہیں لیکن آمدروفت کے لیے مروجہ عالمی قوانین پر عمل کرنا چاہیے تھا۔ پہلے اس پر عمل نہیں ہو رہا تھا لیکن اب عالمی قانون پر عملدرآمد کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے کوشش کی ہے کہ چمن میں سرحد کی بندش سے بےروزگار ہونے والوں کو راشن کی کمی نہ ہو۔ حکومت انہیں راشن فراہم کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ سردی میں بھی انہیں سہولیات کی فراہمی کے لیے اقدامات کیے ہیں۔

شیئر: