کہتے ہیں سچے نواز کا سچا منشور، ہم نے تین مرتبہ دیکھا وہ کتنا سچا ہے: بلاول بھٹو
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی انتقام اور نفرت کی سیاست نہیں کرے گی (فوٹو: پیپلزپارٹی فیس بک)
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مسلم لیگ ن کے منشور پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پیپلز پارٹی کے منشور کی نقل کرکے الیکشن لڑ رہے ہیں۔
سنیچر کو پشاور میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ن لیگ والے کہتے ہیں کہ سچے نواز کا سچا منشور ہے، لیکن ہم نے تین مرتبہ نواز دور دیکھا ہے اور ہمیں معلوم ہے کہ وہ کتنا سچا ہے۔‘
بلاول بھٹو نے کہا کہ ’ہماری واحد جماعت ہے جو اپنے منشور پر الیکشن لڑ رہی ہے۔ دوسرے کہتے ہیں کہ وہ اپنی کارکردگی پر الیکشن لڑ رہے ہیں، لیکن اصل بات یہ ہے کہ وہ ہماری کارکردگی پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ان کا ایک سچ یہ ہے کہ ’یہ کہتے ہیں انہوں نے پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا۔ حالانکہ سب جانتے ہیں کہ پاکستان کو ایٹم بم کا تحفہ ذوالفقار علی بھٹو نے دیا۔‘
’وہ کہتے ہیں کہ سی پیک کا منصوبہ ان کا ہے اور اس کا کریڈٹ چوری کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، حالانکہ یہ صدر زرداری کے دور میں شروع ہوا۔‘
بلاول بھٹو نے کہا کہ ’ان کا ایک اور سچ سنیں کہ یہ کہتے ہیں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام بھی یہ لے کر آئے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اپنے منشور پر الیکشن نہیں لڑ رہے۔‘
انہوں نے کہا کہ پرانے سیاستدان پاکستان کو نوے کی دہائی میں دھکیلنا چاہتے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ’میں باقی جماعتوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ آپ آج جو بھی کروا رہے ہو، یہ کل آپ کے ساتھ ہی ہوگا۔‘
انہوں نے مسلم لیگ ن کا نام لیے بغیر کہا کہ ’ایک جماعت کی سیاست ہی یہ ہوتی تھی کہ عورت کی حکمرانی نامنظور۔ ان پر جعلی کیسز بنائے گئے۔ صدر زرداری پر جعلی مقدمے بنا کر جیل میں ڈالا گیا اور پھر ان کی زبان کاٹی گئی۔‘
’میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ اس جماعت کے ساتھ وہی سب کچھ ہوا جو وہ دوسروں کے ساتھ کرتی تھی۔ جو قائد ذوالفقار بھٹو کی بیٹی کے ساتھ ظلم کرتے تھے انہیں اپنی بیٹی کے ساتھ وہی کچھ ہوتے دیکھنا پڑا۔ یہی مکافات عمل ہے۔‘
بلاول بھٹو نے کہا کہ ’ہم خان صاحب کو بھی سمجھاتے رہے کہ انتقام کی سیاست نہ کرو، نفرت کی سیاست نہ کرو۔ وہ کہتے تھے کہ میں سب کو جیل میں ڈال دوں گا۔ اب خود جیل میں ہیں۔‘
’ہم کہتے رہے کہ اسمبلی سے استعفی نہ دو، صوبائی حکومت نہ چھوڑو، لیکن انہوں نے اسے سرپرائز کہہ کر وہ سب کچھ کر دیا۔ خان صاحب اب سرپرائز کیسا لگا؟ اب ایک ہی صفحے کی سیاست گلے پڑ گئی ہے۔‘
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی انتقام اور نفرت کی سیاست نہیں کرے گی اور سب کو ساتھ لے کر چلے گی۔