Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اردن: بیس پر حملے میں 3 امریکی فوجی ہلاک، بائیڈن کا بدلہ لینے کا عزم

امریکی فوج کا کہنا ہے کہ ’یہ پہلا موقع ہے کہ جب غزہ پر اسرائیلی حملوں کے دوران دشمن کی فائرنگ کے نتیجے میں امریکی فوجی مارے گئے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
اردن میں اتوار کو ایک بیس پر ہونے والے ڈرون حملے میں تین امریکی ہلاک ہوئے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکی فوجیوں کی ہلاکت کا الزام ایران کے حمایت یافتہ عسکری گروپوں پر ڈالتے ہوئے کہا کہ اس کے حملے کے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لایا جائے گا۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد پہلی مرتبہ امریکی فوجی مشرق وسطیٰ میں معاندانہ حملے میں ہلاک ہوئے ہیں۔
اس واقعے سے خطے میں کشیدگی مزید بڑھے گی اور ایران کو ملا کر ایک وسیع تنازعے کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔
صدر بائیڈن نے اپنے بیان میں کہا کہ ’اگرچہ ہم ابھی اس حملے سے متعلق حقائق جمع کر رہے ہیں، ہم جانتے ہیں کہ یہ حملہ شام اور عراق میں سرگرم ایرانی حمایت یافتہ بنیاد پرست عسکریت پسند گروپوں نے کیا۔‘
امریکی فوج کا کہنا ہے کہ ’یہ پہلا موقع ہے کہ جب غزہ پر اسرائیلی حملوں کے دوران دشمن کی فائرنگ کے نتیجے میں امریکی فوجی مارے گئے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ نے ڈرون کا حوالہ دیتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ ’28 جنوری کو شام کی سرحد کے قریب شمال مشرقی اردن میں اڈے پر ہونے والے یک طرفہ حملے (ڈرون) میں تین امریکی فوجی جان سے گئے اور 25 زخمی ہو گئے۔‘
دوسری جانب حماس کا کہنا ہے کہ فوجیوں کی ہلاکت سے ظاہر ہو رہا ہے کہ امریکہ کی اسرائیل کی حمایت نے اسے مسلم دنیا سے ٹکراؤ کی راہ پر ڈال دیا ہے اور اگر غزہ کی جنگ جاری رہی تو یہ ’خطے میں دھماکے‘ کی صورت اختیار کر سکتا ہے۔
پینٹاگون کے مطابق اکتوبر کے وسط سے اب تک عراق اور شام میں امریکی اور اس کی اتحادی افواج کو 150 سے زائد حملوں میں نشانہ بنایا جا چکا ہے اور واشنگٹن نے دونوں ممالک میں جوابی حملے بھی کیے ہیں۔

شیئر: