امریکی صدر جو بائیڈن نے انتخابی مہم کے سلسلے میں ریاست مشی گن کا دورہ کیا جہاں ان کا استقبال فلسطین کے حامی مظاہرین نے کیا اور ان پر غزہ میں ’نسل کشی‘ کی حمایت کا الزام لگایا گیا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مشی گن کو انتخابی نتائج کے حوالے سے بہت اہم سمجھا جاتا ہے اس لیے ان کے پرو اسرائیل موقف کے باعث امریکی اور عرب شہریوں کی حمایت متاثر ہونے کے خدشات موجود ہیں۔
مظاہرین اس مقام پر جمع ہوئے جس کے قریب ہی وہ یونائیٹڈ آٹو ورکرز یونین کے ارکان سے ملاقات کے لیے پہنچے تھے، یونین کی قیادت نے حال ہی میں بائیڈن کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔
مزید پڑھیں
چونکہ اسرائیلی فوج نے سات اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد بدلے میں ایک بڑا فوجی آپریشن شروع کیا ہے اور عام شہریوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اس لیے انہیں مسلسل عوامی مقامات پر جو بائیڈن مظاہرین اور جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ڈیموکریٹس نے مشی گن میں دورے کا آغاز امریکہ میں مقیم افریقیوں میں مقبول ریستوران سے کیا ہے اور یہ لوگ ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ہیں اور ان کی شکست چاہتے ہیں۔
تاہم دوسری جانب ان کے بڑی تعداد میں آباد مسلمان کمیونٹی کے ووٹوں سے محروم ہونے کا بھی خطرہ ہے اور ان کا مارجن کم ہو سکتا ہے۔
مشی گن امریکہ کی ان چند ریاستوں میں شامل ہے جو انتخابات میں کسی بھی طرف جا سکتی ہے اور آنے والے انتخابت میں فیصلہ کن کردار ادا کر سکتی ہے۔
بائیڈن نے 2020 کے انتخابات میں یہاں سے ڈونلڈ ٹرمپ کو بہت تھوڑے ووٹوں سے شکست دی تھی۔
ریاست میں بننے والے تناؤ کا اظہار بائیڈن کے کمپین مینیجر نے پچھلے ہفتے ڈیئربورن کا دورہ کیا تھا جہاں امریکہ میں عرب نژاد امریکی بڑی تعدداد میں آباد ہیں۔