بنگلہ دیش سے پہلی بار ڈاکٹر اور نرسیں ملازمت کے لیے سعودی عرب روانہ
سعودی سفیر نے کہا کہ وزارت صحت کی ایک ٹیم دو بار بنگلہ دیش کا دورہ کر چکی ہے (فوٹو: عرب نیوز)
سعودی عرب کی جانب سے منظوری کے بعد بنگلہ دیش پہلی بار اپنے ڈاکٹروں اور نرسوں کو سعودی عرب میں کام کرنے کے لیے بھیج رہا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق بنگلہ دیش میڈیکل ایسوسی ایشن کے اعداد و شمار کے مطابق مملکت میں مقیم تقریباً 30 لاکھ تارکین وطن بنگلہ دیشیوں میں صرف چند درجن معالجین ہیں۔
2022 میں پہلی دفعہ دونوں ممالک کی طرف سے ڈاکٹروں کی بھرتی سے متعلق ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے اور نومبر 2023 میں بنگلہ دیشی ہیلتھ ورکرز کی پہلی کھیپ مملکت کے لیے روانہ ہوئی تھی۔
ڈھاکہ میں ریاض کے سفیر عیسیٰ الدحیلان نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’ایک طویل عرصے سے سعودی عرب نے بنگلہ دیش سے طبی عملہ بھرتی نہیں کیا، لیکن اب ہم نے انہیں بھرتی کرنا شروع کر دیا ہے کیونکہ اب وہ ہمارے معیار پر پورا اتر رہے ہیں۔‘
اگرچہ ابتدائی گروپ تقریباً 60 ڈاکٹروں پر مشتمل تھا لیکن یہ صرف آغاز تھا۔
الدحیلان نے گذشتہ ہفتے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’یہ تعداد انشاء اللہ، مستقبل قریب میں بڑھے گی. یہ صرف مارکیٹ کے رجحان کو دیکھنے کے لیے ہے کہ یہ کیسا چلتا ہے۔‘
’سعودی عرب میں وزارت صحت کی ایک ٹیم پہلے ہی گذشتہ سال دو بار بنگلہ دیش کا دورہ کر چکی ہے۔ اور وہ مزید بھرتی کے لیے بنگلہ دیش کے دورے کرتی رہے گی۔‘
سعودی عرب کے لیے روانہ ہونے والا اگلا گروپ نرسوں پر مشتمل ہوگا۔
وزارت برائے بہبود مہاجرین اور سمندر پار ملازمین کےایڈیشنل سیکریٹری خیر العالم کآ کہنا تھا کہ ’سعودی حکام نے ہم سے 150 سے زائد تربیت یافتہ نرسیں بھیجنے کو کہا ہے۔ ہماری وزارت اب ان مطالبات کی چھان بین کر رہی ہے کہ بنگلہ دیشی نرسوں کو کہاں تعنیات کیا جائے گا، آیا وہ سرکاری ہسپتالوں میں کام کریں گی یا نجی ہسپتالوں میں تعنیات کی جائیں گی۔‘
انہوں نے عرب نیوز کو بتایا کہ چونکہ یہ ایک نئی پیش رفت ہے اس لیے حکومت اب ڈاکٹروں کی بھرتی کا باقاعدہ لائحہ عمل تشکیل دینے کے لیے میکانزم تیار کر رہی ہے۔
خیر العالم نے مزید کہا کہ ’ہم مملکت میں بنگلہ دیشی صحت کے شعبے کے کارکنوں کو تعینات کرنے کے سعودی عرب کے اس حالیہ اقدام کا خیرمقدم کرتے ہیں، کیونکہ سعودی عرب ایک ایسا ملک ہے جو ہمارے تارکین وطن کے لیے ایک اہم منزل ہے۔ اس عمل کو مزید بڑھانے کے مواقع موجود ہیں اوراس کے لیے بھرتی کی تفصیلی پالیسی تیار کی جائے گی۔‘