مقررین میں معروف سعودی سکالر ڈاکٹر فیض عابدین، چیئرمین کشمیر کمیٹی جدہ مسعود پوری اور اوورسیز جموں و کشمیر کمیٹی کے وقاص عنائت شامل تھے۔
پاکستان قونصلیٹ سے جاری بیان کے مطابق مقررین نے 5 اگست 2019 کے انڈیا کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو اجاگر کیا اور کہا کہ کشمیر کو ایک قلعہ بند جیل میں تبدیل کرنے کے باوجود انڈیا کشمیری عوام کے ناقابل تسخیر جذبے کو شکست نہیں دے سکتا۔
انہوں نے کہا کہ’ انڈیا فوری طور پر کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں کو روکے۔
قونصل جنرل خالد مجید نے سعودی قیادت کی جانب سے کشمیر کاز کے لیے مخلصانہ اورمسلسل حمایت کرنے پر ان کی تعریف کی۔
انہوں نے اس اہم مسئلے کے بارے میں فعال طور پر آگاہی پیدا کرنے میں اسلامی تعاون تنظیم (او ائی سی) کے کردار کو بھی سراہا۔
قونصل جنرل نے عالمی برادری اور اقوام متحدہ پر زور دیا کہ’ وہ اس بات کو یقینی بنانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں تا کہ کشمیری عوام اپنے حق خود ارادیت کا استعمال کر سکیں۔‘
او آئی سی میں پاکستان کے مستقل نمائندے سفیر سید محمد فواد شیر نے اپنے خطاب میں انڈین فوج کے مبینہ مظالم اور زمینی حقائق کو تبدیل کرنے کے لیے کشمیر میں آبادیاتی تبدیلیاں مسلط کرنے کے انڈین منصوبوں پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ’عالمی برادری کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام کے لیے انصاف کو یقینی بنانے کے لیے اکٹھا ہونا چاہیے۔‘
شرکا اور مقررین نے عالمی برادری اور اقوام متحدہ پر زور دیا کہ ’وہ کشمیر کے دیرینہ مسئلے کو حل کریں اور غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کو روکنے کے لیے بھی فوری اقدامات کریں۔‘
اس موقع پر کشمیریوں کی حالت زار اور انڈین فوج کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے کے حوالے سے دستاویزی فلم دکھائی گئی۔
تقریب میں جدہ میں مقیم شخصیات اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کے ارکان نے شرکت کی اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔