Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اسرائیل حماس جنگ کا ’مستقل خاتمہ‘ چاہتے ہیں: انتونی بلنکن

انتونی بلنکن غزہ کی جنگ کے بعد سے اپنے پانچویں علاقائی دورے پر ہیں(فائل فوٹو: اے ایف پی)
امریکی وزیر خارجہ انتونی بلنکن نے منگل کو مشرق وسطیٰ کے بحران کے سلسلے میں قطر کا دورہ کیا جہاں انہوں نے نئی جنگ بندی اور اسرائیل اور حماس جنگ کے ’مستقل خاتمے‘ کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
انتونی بلنکن اس کے بعد اس امید کے ساتھ اسرائیل گئے کہ اس جنگ بندی کے معاہدے کی حمایت حاصل ہو سکے جو جنوری میں پیرس میں طے پایا تھا لیکن ابھی تک حماس یا اسرائیل میں سے کسی نے بھی اس پر دستخط نہیں کیے۔
فسلطین کی وزارت صحت کے مطابق حماس کے زیر اقتدار علاقے جو گزشتہ چار ماہ سے بمباری کی زد میں ہیں، وہاں شدید حملوں اور لڑائی میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کم از کم 107 افراد ہلاک ہوئے۔
گزشتی برس سات اکتوبر کے حملے کے بعد حماس کے خاتمے کے لیے اسرائیل کی جانب سے شروع کی گئی جنگی مہم کا محاذ سکڑنے کے ساتھ ہی دور دراز کے جنوبی علاقے رفح کی طرف نقل مکانی کرنے والے 10 لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں کے لیے خوف بڑھ گیا ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع یوا وگیلنٹ نے پیر کو خبردار کیا تھا کہ فوج مصر کی سرحد پر حماس کے آخری گڑھ رفح تک (جہاں ہم نے ابھی تک لڑائی نہیں لڑی) پہنچ جائے گی۔
متعدد متربہ بے گھر ہونے والے 32 سالہ فلسطینی شہری رعد البردانی اب اپنے بیوی اور چار بچوں کے ساتھ رفح میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ’مقصد رفح کو تباہ کرنا ہے کیونکہ یہ واحد علاقہ ہے جو ابھی تک قبضے سے برباد نہیں ہوا۔‘
اس نے سوال اٹھایا کہ ’اگر وہ(اسرائیلی) رفح پر حملہ کرتے ہیں تو ہم کہاں جائیں گے؟‘
امریکی وزیرخارجہ انتونی بلنکن، غزہ کی اب تک کی سب سے خونریز جنگ شروع ہونے کے بعد سے اپنے پانچویں علاقائی دورے پر ہیں۔
انہوں نے اس سے قبل قاہرہ میں مصری صدر عبدالفتاح السیسی سے ملاقات کی جس کے ایک دن بعد انہوں نے ریاض میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے بات چیت کی۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا تھا کہ انتونی بلنکن اور عبدالفتاح السیسی نے ’حماس کے زیر حراست تمام یرغمالیوں کی رہائی کے لیے جاری کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔‘
امریکی نمائندے نے ’غزہ میں فلسطینیوں کو انسانی امداد کی فراہمی میں سہولت فراہم کرنے میں مصر کے قائدانہ کردار کی تعریف بھی کی۔‘
ترجمان کے مطابق غزہ سے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کو مسترد کرنے کے امریکی فیصلے پر زور دیتے ہوئے انتونی بلنکن نے واضح کیا کہ ایک ایسی فلسطینی ریاست کا قیام ضروری ہےجو اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کو یکساں طور پر امن اور سلامتی فراہم کرے۔
اسرائیلی فوج فضائی اور بحری مدد کے ساتھ غزہ کے مرکزی جنوبی شہر خان یونس (جو کہ حماس کے غزہ کے سربراہ یحییٰ سنوار کا آبائی شہر ہے) میں شدید لڑائی میں مصروف ہے اور اس شہر کا بیش تر حصہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔

شیئر: